لاہور( این این آئی)پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب میں پاکستان پیپلز پارٹی کی وکٹ گرا دی۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالٰہی سے مظفر گڑھ پی پی 269 سے پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق رکن پنجاب اسمبلی احسان الحق نولاٹیہ نے ملاقات کی اور اپنے ساتھیوں سمیت تحریک انصاف میں شامل ہو گئے۔ اس موقع پر سابق صوبائی وزیرچودھری ظہیرالدین، طارق باجوہ، عون چودھری،
اسد بشیر اور دیگر رہنما موجود تھے۔ احسان الحق نے عمران خان کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ احسان الحق مظفر گڑھ سے پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر 2002 اور 2008 میں دومرتبہ رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہو چکے ہیں۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالٰہی نے میڈیا سے گفتگو میں احسان الحق نولاٹیہ کو تحریک انصاف میں شمولیت پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے جتنی عزت مجھے دی اتنی کسی نے نہیں دی، نوازشریف لیڈر نہیں ڈنگ ٹپائو پروگرام ہے، میرا مشن ہے کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے لوگوں کو تحریک انصاف کے جھنڈے تلے اکٹھا کروں، ہم سب نے مل کر عمران خان کے ہاتھوں کو مضبوط کرنا ہے، حکمران الیکشن کو جتنا لمبا کریں گے ان کیلئے مشکلات اتنی ہی بڑھتی جائیں گی، عمران خان کا سیاسی گراف بہت بلند ہے، اس سے پہلے بھٹو صاحب اور ان سے پہلے قائداعظم کے دور میں ایسا جذبہ دیکھنے کو ملتا تھا جیسا اب پی ٹی آئی میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پیپلزپارٹی اور ن لیگ کا ٹکٹ کوئی بھی لینے کو تیار نہیں، جب حکمرانوں کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہوتا تو میراثی ٹائپ اور ڈینٹونک والے بندر کو ٹی وی پر بٹھا دیتے ہیں، حکومتی ٹولہ کبھی اپنی ناقص، تباہ کن پرفارمنس پر بھی ایک پریس کانفرنس کر لے، ملکی صورتحال انتہائی تشویشناک ہو چکی ہے، حکمرانوں کی نااہلی انتہا کو پہنچ چکی ہے،
ان نااہل حکمرانوں کی اقتدار سے چمٹے رہنے کی خواہش کی قیمت قوم اور ملک ادا کر رہا ہے، آئین شکن حکمرانوں نے انتقام کی ہر حد عبو ر کر لی ہے، انتقامی مقدمات کے علاوہ حکومت کو کوئی کام ہی نہیں، عمران خان، شاہ محمود قریشی، فواد چودھری کے خلاف مزید مقدمات درج کر لئے گئے ہیں۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ پولیس کی زیر حراست محمد خان بھٹی کو دوائی تک نہیں دی جاتی،
صبح شام صرف آدھی روٹی کھانے کو دی جاتی ہے، ہمیں ایسے انتقامی ہتھکنڈوں سے ڈرایا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی کوریج پر پابندی لگانے سے کچھ نہیں ہو گا، مریم بی بی کو ایک مرتبہ پھر لانچ کر دیا گیا ہے لیکن اس کا فائدہ عمران خان کو ہی ملنا ہے، حکمران مقدمات اور انتقامی کارروائیوں کے بل بوتے پر حکومت کو طوالت دینا چاہتے ہیں، لگتا ہے کہ حکومت تحریک انصاف کی قیادت
، رہنماوں اور کارکنوں کے خلاف مقدمات کاورلڈ ریکارڈ بنانا چاہتی ہے، عمران خان کے خلاف 76 مقدمات درج کیے جاچکے ہیں، حکومت میں بیٹھے کیسے سیاستدان ہیں جن کو الیکشن کے نام سے موت نظر آ رہی ہے، حکومتی ٹولے کی خواہش ہے کہ الیکشن کے بغیر ہی ان کی زندگی اقتدار کے ایوانوں میں گزر جائے، حکومتی مافیا نے نگران حکومت کا تصور ہی بد ل کر رکھ دیا ہے،
اگرہر الیکشن سے پہلے ایسی ہی نگران حکومتیں بنیں تو پاکستان تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گا، حکومتی اتحاد یادرکھے آنے والے کل میں ایسا ہی نگران سیٹ اپ ان کے خلاف بن گیا تو کیا ہو گا، حکومت میں بیٹھے سیاستدان بھول بیٹھے ہیں کہ شاید انہوں نے کبھی اپوزیشن میں نہیں آنا، پی ڈی ایم نے سیاست میں
جو روایات متعارف کروائی ہیں اس کی ملک ان کی قیمت ادا کر رہا ہے، حکومتی ٹولے سے معیشت سنبھل رہی ہے نہ ہی عوام کیلئے کوئی ریلیف ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل انشااللہ عمران خان لاہور میں انتخابی ریلی کی قیادت کریں گے جس سے انتخابی مہم کی سرگرمیوں میں تیزی آ جائے گی۔