میرپورخاص(این این آئی)حیسکو افسران کی ملی بھگت سے تاریخ کی بدترین کرپشن کا انکشاف،ہر ماہ ادارے کو لاکھوں کا ٹیکہ،ناکارہ گا ڑیوں کے لاکھوں روپے کے جعلی بل سامنے آگئے۔فیول کی مد میں لاکھوں روپے کا چونا لگایا جانے لگا۔گاڑیوں کی مینٹینس کی مد میں لاکھوں روپے کے جعلی بل وصول کئے جانے لگے۔ گاڑیوں کے ڈرائیورز کو زباں بندی کی ہدایت، تبادلے کی دھمکیاں۔
سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے حیسکو میرپورخاص میں جاری کرپشن کے خلاف شفاف تحقیقات کا مطالبہ، سخت ترین محکمانہ و قانونی کاروائی عمل میں لاتے ہوئے کرپشن میں ملوث افسران کے آمدنی سے زائد اثاثے ضبط کئے جائیں۔ تفصیلات کے مطابق مبینہ طور پر گذشتہ کئی برسوں سے ایکسئن حیسکو میرپورخاص، ایس ڈی اوز اور ڈویژنل اکاؤنٹ آفیسر کی ملی بھگت سے ہیرآباد، سیٹلائیٹ ٹاؤن اور میرواہ سب ڈویژنز کی ناکارہ گا ڑیوں کے جعلی بلوں کی مد میں ہر ماہ ادارے کو لاکھوں روپے کا ٹیکہ لگایا جارہا ہے،ہیرآباد سب ڈویژن کے وہیکل نمبر GA 2026،میرواہ سب ڈویژن کے وہیکل نمبر GP 8346اور سیٹلائیٹ ٹاؤن سب ڈویژن کے وہیکل نمبر GA 2067سمیت متعدد نامعلوم گا ڑیوں کی مینٹینس اور فیول کی مد میں ہرماہ لاکھوں روپے کا چونا لگایا جاتا ہے جبکہ مذکورہ گا ڑیوں پر معمور ڈرائیورز کو زباں بندی اور خاموشی سے فیول کی رسیدوں پردستخط کی سختی سے ہدایت ہے اور حکم عدولی پر دور دراز علاقوں میں تبادلے کی واضح دھمکیوں کی بھی اطلاعات ہیں،سیاسی و سماجی حلقوں نے حیسکو میرپورخاص میں تاریخ کی بدترین کرپشن کی اطلاعات پر سخت تشویش کا اظہار کر تے ہوئے وزیر اعظم پاکستان اور چیئرمین نیپرا، حیسکو چیف و دیگر اعلیٰ افسران سے مطالبہ کیا کہ کرپشن کی شفاف تحقیقات کا حکم دیا جائے اور کرپشن میں ملوث افسران کے خلاف سخت ترین محکمانہ و قانونی کاروائی عمل میں لاتے ہوئے آمدنی سے زائد اثاثے بحق سرکار ضبط کئے جائیں،
اس حوالے سے صحافیوں نے مورخہ 03.03.2023کو جب ایکسیئن حیسکو احمد خان سراز سے رابطہ کیا تو وہ آپے سے باہر ہوگئے اور ہذیانی کیفیت میں مسلسل یہ بات دہراتے رہے کہ میری مرضی میں پورے ڈویژن میں کچھ بھی کروں، تم میرے تعلقات نہیں جانتے، مجھے اس ملازمت کی ضرورت نہیں
جبکہ ڈویژنل اکاؤنٹ آفیسر محمد اقبال نے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو جوابدہ نہیں ہوں، واضح رہے کہ کرپٹ حیسکو افسران کی ہٹ دھرمی اور من مانیوں کی وجہ سے قومی خزانے کو ہر ماہ ناقابل تلافی نقصان کا سامنا ہے جو نہ صرف ادارے کی تباہی کا باعث ہے بلکہ ملکی معاشی استحکام کے لئے بھی شدید خطرہ ہے۔