ریاض(این این آئی)انٹرنیٹ پرگردش کرنے والی ایک ویڈیو میں برف سے ڈھکے ہوئے اونٹوں کو ریتلے اور خشک سعودی عرب میں دکھایا گیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق یہ ویڈیو سعودی عرب کے علاقے تبوک میں فلمائی گئی تھی جہاں ہرسال برف باری ہوتی ہے۔تاہم فی الحال تبوک میں کہیں برف باری نہیں ہو رہی ہے اور جھوٹا دعوی کرنے والی
ویڈیو دو سال پہلے بنائی گئی تھی۔26فروری کو ایک تصدیق شدہ ٹویٹراکاؤنٹ سے شائع ہونے والی ویڈیو کے ساتھ ایک ٹویٹ میں یہ غلط دعوی کیا گیاتھاکہ گلوبل وارمنگ نے ایک بار پھر حملہ کیا، سعودی عرب میں 100 سال میں پہلی بار برف باری ہوئی۔مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ کے کمیونٹی نوٹ فیچرنے جو کچھ ٹویٹس کے حقائق کی جانچ پڑتال کرتا ہے اور سیاق وسباق فراہم کرتا ہے،27 فروری کو اس مواد(ویڈیو)کوغلط قرار دیا۔یہ2021 کے گلف ٹوڈے کے مضمون سے منسلک ہے جس میں اصل کہانی بیان کی گئی تھی۔اس سے قطع نظر، پلیٹ فارم کے بہت سے صارفین نے اس دعوے کو تقویت دینے کے لیے ویڈیو کا استعمال کیا کہ موسمیاتی حدت(گلوبل وارمنگ)ایک دھوکا ہے۔درحقیقت سعودی عرب کے شمالی علاقوں میں برف باری عام ہے۔مملکت کی سرکاری ٹریول گائیڈ ویب سائٹ وزٹ سعودی برف میں مختلف تجربات پیش کرتی ہے جس میں سردیوں کے دوران میں چہل قدمی، اونٹوں کی سواری، سلائیڈنگ اور کیمپنگ شامل ہیں۔امریکا میں سعودی سفارت خانے کے ترجمان فہد نذیر نے 2021 میں آن لائن وائرل ہونے والی اس ویڈیو سے متعلق کہا تھاکہ موسمیاتی تبدیلی سیانکارنہیں کیاجاسکتا لیکن سعودی عرب کے شمال مغربی علاقے تبوک میں برف باری کوئی اتنا نایاب واقعہ بھی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عام تاثر کے برعکس،مملکت کا ہرخطہ سال بھر گرم نہیں رہتاہے۔دسمبر 2022 میں، تبوک کے پہاڑوں پر برف باری نے علاقے کو مکمل طور پرسفید کردیاتھا اور رات بھر درجہ حرارت میں زبردست کمی واقع ہوئی تھی۔
تبوک اردن کی سرحد کے قریب واقع ہے اور اس کی آبادی 667,000 نفوس پرمشتمل ہے۔ورلڈمیٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او)کے موسمیاتی نگرانی اور پالیسی کے سربراہ عمربدورنے بتایاکہ موسم سرما کے دوران میں قطبی علاقوں سے ٹھنڈی ہوا کی دراندازی عام طور پر مشرق اوسط کو متاثرکرتی ہے،جس میں لبنان، شام، اردن اورآس پاس کے علاقے شامل ہیں۔