واشنگٹن (آئی این پی ) امریکا نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر مختصر ویڈیوز کیلئے استعمال ہونے والی چین کی موبائل ایپلیکیشن ٹک ٹاک کے استعمال پر پابندی عائد کردی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی حکومت نے رواں ہفتے اعلان کیا کہ سرکاری
اداروں کے پاس 30 دن ہیں کہ وہ سرکاری ڈیوائسز اور الیکٹرونک آلات سے ٹک ٹاک ایپلی کیشن ڈیلیٹ کردیں۔ دوسری جانب امریکی پارلیمانی کمیٹی برائے خارجہ امور نے صدر جو بائیڈن کو چینی سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کے اختیارات دینے کا بل منظور کر لیا۔ صدر بائیڈن کو حاصل ہونے والے اختیارات کے تحت وہ ٹک ٹاک سمیت کسی بھی سوشل میڈیا ایپ پر پابندی لگا سکیں گے۔ امریکی قانون سازوں نے 16 کے مقابلے میں 24 ووٹوں سے ٹک ٹاک پر پابندی کے صدارتی اختیار کا بل منظور کیا ہے۔ کمیٹی کے ریپبلکن چیئرمین مائیکل میک کاول کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر کسی شخص نے اپنی ڈیوائس میں ٹِک ٹاک ڈان لوڈ کیا تو چینی حکومت کو اس شخص کی ذاتی معلومات تک رسائی ہوجاتی ہے، ٹک ٹاک ایک طرح کا جاسوسی غبارہ ہے۔ امریکی سرکاری ڈیوائسز میں ٹک ٹاک پر پابندی پرچین نے امریکا پر تنقید کرتے ہوئے اسے ریاستی طاقت کا غلط استعمال اور دوسرے ممالک کی کمپنیوں کے دبانے کے مترادف قرار دیا ہے۔ امریکا کی 50 ریاستوں میں سے نصف نے پہلے ہی ٹک ٹاک پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔