پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

عمران خان آئین شکنی سمجھتے ہیں تو جنرل باجوہ کیخلاف درخواست دیں، شاہد خاقان عباسی

datetime 11  فروری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر لگائے جانے والے الزامات آئین کی خلاف ورزی سے متعلق ہیں اور وہ ان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت درخواست دیں،

انتخابات میں اگر تاخیر ہوئی تو الیکشن کمیشن کو جواز دینا پڑے گا، پھر وہ جواز عدالتوں میں چیلنج ہوگا اور آپ کو ثابت کرنا پڑیگا، قومی اسمبلی کی مدت میں توسیع حکومت نہیں کرسکتی، صرف الیکشن کمیشن کر سکتا ہے، ایسا ہوا تو عدالت میں چیلنج کیا جائیگا ،جب تک اسمبلی میں اکثریت موجود ہے ایوان نامکمل نہیں کہلاتا اور حکومت کے پاس اکثریت ہوتو وہ قانون بنا سکتی ہے،پی ٹی آئی کو استعفے دینے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا، ملک کے صدر اور اسپیکر سب نے مل کر جس دن آئین توڑا تو اب ان کو انتظار کرنا پڑے گا۔ ایک انٹرویومیں انہوںنے کہاکہ جنرل قمر باجوہ سے متعلق عمران خان جو باتیں کر رہے ہی وہ آئیں شکنی کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئین شکنی پر آرٹیکل 6 کا قانون موجود ہے اگر عمران خان سمجھتے ہیں کہ کسی نے آئین توڑا ہے تو ان کے خلاف درخواست دیں۔انہوںنے کہاکہ جنرل باجوہ بھی کہہ چکے ہیں کہ عمران خان کو نمبر پورے کرنے کے لیے تعاون کیا گیا تھا۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ انتخابات میں اگر تاخیر ہوئی تو الیکشن کمیشن کو جواز دینا پڑے گا، پھر وہ جواز عدالتوں میں چیلنج ہوگا اور آپ کو ثابت کرنا پڑیگا، تاخیر کی گنجائش آئین میں موجود ہے لیکن یہ غیرمعمولی عمل ہے۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کی مدت میں توسیع حکومت نہیں کرسکتی، صرف الیکشن کمیشن کر سکتا ہے لیکن ایسا ہوا تو پھر عدالتوں میں چیلنج کیا جائے گا۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان خود پارلیمانی سیاست سے دور ہوئے ہیں،

جب آپ استعفیٰ دے دیں تو آپ اخلاقی طور پر جا چکے ہوتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ عمران خان اتنے الزامات لگاتے ہیں کہ کس کس الزام کو سنجیدہ لیا جائے، امریکا سے لے کر آصف زرداری سب پر الزام لگا چکے ہیں، اگر انہیں نااہل کیا جاتا ہے تو عدالتیں کرسکتی ہیں، حکومت یا الیکشن کمیشن انہیں نااہل نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ اگر عدالت کے اختیار میں جائیں تو جو انصاف کا معیار نواز شریف پر لگایا گیا ہے،

اس انصاف کے معیار کے مطابق خان صاحب 10 سال کے لیے نااہل ہوجاتے ہیں۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کے ریمارکس کو غیراہم قرار دیتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ جب تک اسمبلی میں اکثریت موجود ہے ایوان نامکمل نہیں کہلاتا اور حکومت کے پاس اکثریت ہوتو وہ قانون بنا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو استعفے دینے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا، ملک کے صدر اور اسپیکر سب نے مل کر جس دن آئین توڑا تو اب ان کو انتظار کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان کا کیا بیانیہ ہے، ایک دوسرے کو گالیاں دینا۔پارٹی سے اختلاف رائے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے کا اظہار پارٹی کے اندر ہونا چاہیے، وہی مناسب فورم ہے، میرے پاس ایک عہدہ تھا 2019 سے جس سے میں نے استعفیٰ دیا تا کہ مریم نواز کھل کر کام کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ مفتاح اسمٰعیل نے پارٹی پر کوئی تنقید نہیں کی بلکہ معاشی نظام پر کی ہے، مصطفی نواز کھوکھر کو اگر پارٹی نے کچھ کہا ہے تو نقصان پارٹی کو ہوگا،

کھوکھر کا نہیں۔انہوں نے کہاکہ سیاست آج ایک دوسرے کو گالی دینا کا نام ہے، میں اس سیاست سے اتفاق نہیں کرتا، سیاسی مفاد کی جگہ ملکی مفاد کو دیکھنا چاہیے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مریم نواز کا وزیراعظم بننے کا جواب عوام آپ کو دے سکتے ہیں۔سیاست دانوں کی گرفتاریوں سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان کا دعویٰ تھا کہ میں احتساب کر رہا ہوں اور تین معاونین خصوصی رکھے تھے جو پیسے بنا کر ملک سے فرار ہو چکے ہیں اور روز کہتے تھے فلاں کو میں نے جیل بھیجا،

فلاں وکٹ گرائی۔انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے سابق چئیرمین روتا تھا کہ میں کچھ نہیں کرر ہا تھا بلکہ عمران خان مجھ سے کرواتا تھا اور یہ ملک کے حقائق ہیں۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ مجھے جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کو تعاون فراہم کیے جانے کا کوئی علم نہیں ہے، تاریخ یہ بتاتی ہے ایم کیو ایم اور بلوچستان عوامی پارٹی کو باجوہ صاحب نے ہی عمران خان کے ساتھ لگایا تھا حالانکہ وہ ان سے تعاون کرنا نہیں چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ اداروں پر یقین رکھتا ہوں وہ آئین کے مطابق کام کریں گے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کسی بھی سیاسی شخص کی گرفتاری کے حق میں نہیں ہوں،

جو گرفتاریاں ہورہی ہیں اگر وہ قانون کے مطابق نہیں ہیں تو وہ غلط ہے، یہ تو عمران خان کی روایت تھی۔ انہوں نے کہاکہ یہ فواد حسن فواد کا کیس سامنے ہے، ان کی ضمانت کی درخواست ملک کے چیف جسٹس نے 10 مہینے تک اپنے دفتر میں رکھی حالانکہ انصاف کرنا ان کا کام تھا، جس عدالت میں ان کا کیس تھا وہاں ڈھائی سال جج نہیں لگا، یہ ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ ہم دوسروں کی زندگیوں سے نہیں کھیل سکتے اور قانون کو گھر کی لونڈی نہیں بنا سکتے۔انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوا ہے اس کو پورا کرنا ہے، آئی ایم ایف کہتا ہے کہ ہر چیز کی قیمت خرید پوری کریں، اگر آپ آئی ایم ایف کی شرائط مانتے ہیں تو وہ معاہدہ رہتا ہے ورنہ نہیں۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نواز شریف کے ڈاکٹر ہی بتا سکتے ہیں وہ کب تک واپس آسکتے ہیں لیکن نواز شریف کے باہر ہونے سے مسلم لیگ (ن)کو نقصان ہوگا۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…