اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی اور کالم نگار حامد میر نے روزنامہ جنگ میں اپنے کالم میں انکشاف کیا ہے کہ میں 1995 میں محمد علی درانی کے گھر اس محفل کا بھی حصہ تھا جہاں جنرل حمید گل صاحب نے عمران خان کو سیاست میں آنے پر راضی کرنے کی کوشش کی اور خان صاحب
نے کہا کہ فی الحال ان کا ایسا کوئی ارادہ نہیں لیکن چند مہینوں کے بعد انہوں نے تحریک انصاف بنانے کا اعلان کردیا۔ ان کی پہلی تقریر ضیاء شاہد صاحب نے لکھی اور پارٹی کا نام حسن نثار صاحب نے رکھا۔عمران خان کا سیاست میں آنا میرے لئے واقعی سرپرائز تھا۔ میں نے کئی مرتبہ اس خدشے کا اظہار کیا کہ خان صاحب کی سیاست کینسر اسپتال پر منفی اثر ڈال سکتی ہے لیکن خان صاحب ہمیشہ یہی کہتے کہ فکر نہ کرو میں سیاست کو اسپتال سے علیحدہ رکھوں گا۔2002 میں عمران خان قومی اسمبلی میں اپنی پارٹی کے واحد ایم این اے تھے۔ وہ چوہدری نثار علی خان اور خواجہ محمد آصف کے بہت قریب تھے۔ اسی قربت کے نتیجے میں عمران خان نے وزیراعظم کا ووٹ شاہ محمود قریشی کی بجائے مولانا فضل الرحمٰان کو دیا اور قرعہ فال میر ظفر اللہ خان جمالی کے حق میں نکلا۔ محترمہ بے نظیر بھٹو اور نواز شریف دونوں پاکستان میں نہیں تھے۔ عمران خان نے کھل کر جنرل پرویز مشرف پر تنقید شروع کردی اور عوام میں پذیرائی حاصل کرلی۔پھر وہ جنرل احمد شجاع پاشا کی آنکھ کا تارا کیسے بنے اور جنرل قمر جاوید باجوہ نے انہیں کیسے وزیراعظم بنوایا؟ یہ کوئی راز نہیں رہا۔