اسلام آباد( آن لائن)وزارت سائینس و ٹیکنالوجی کی عمارت کی تعمیر کے منصوبے میں کروڑوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ پی اے سی ذیلی کمیٹی نے منصوبے میں وزارت، کنٹریکٹر اور کنسلٹنٹ کی ملی بھگت سے کرپشن کی انکوائری کی ہدایت کر دی جبکہ ایف آئی اے سے 23 مارچ تک رپورٹ طلب کرلی۔
تفصیل کے مطابق مشاہد حسین سید کی زیر صدارت پی اے سی ذیلی کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا۔ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی عمارت کی تعمیر کے منصوبے میں کروڑوں روپے کی بے ضابطگیوں کی جانچ پڑتال کے معاملہ پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ وزارت کی جانب سے ایف آئی اے کو بروقت ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔ 18-2017 کا کیس ہے، ریکارڈ 2023 میں فراہم کیا گیا۔ منصوبہ 19 کروڑ سے شروع ہوا تاخیر کے باعث لاگت ڈیڑھ ارب روپے تک پہنچ گئی۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ عمارت کے منصوبے کی مکمل آڈٹ رپورٹ انکوائری کیلئے ایف آئی اے کو بھجوائی گئی تھی۔ ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ پچیس آڈٹ اعتراضات بھجوائے گئے تھے جن میں سے 12 کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ سیکرٹری سائینس و ٹیکنالوجی نے بتایا کہ لاگت میں اضافہ عمارت کی تین منزلیں بڑھانے اور تاخیر کے باعث ہوا۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ منصوبے میں صرف بے ضابطگیاں نہیں ہوئیں، کرپشن کا عنصر بھی شامل ہے۔کام میں تاخیر کے باعث کنٹریکٹر کو 20 کروڑ کا جرمانہ ہونا چاہئیے تھا۔ جرمانے کے بجائے کنٹریکٹر کو کروڑوں روپے اضافی دئیے گئے۔ پی اے سی نے ایف آئی اے کو انکوائری جلد مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔ایف آئی اے سے 23 مارچ تک تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ وزارت، کنٹریکٹر اور کنسلٹنٹ کی ملی بھگت نظر آتی ہے۔ پی اے سی ذیلی کمیٹی نے پاکستان حلال اتھارٹی کی کارکردگی بہتر بنانے کی ہدایت کر دی۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ دنیا بھر میں حلال مصنوعات کا کاروبار کھربوں ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ اب تو چین بھی حلال مصنوعار کی برآمد شروع کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے۔ پی ایس سی ذیلی کمیٹی نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے تمام ذیلی اداروں کی کارکردگی رپورٹ طلب کرلی، کمیٹی نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں ہونے والی پیش رفت اور مستقبل کے منصوبوں پر بھی رپورٹ طلب کرلی۔