کراچی(این این آئی)گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے بدھ کو فیڈریشن ہائوس کا دورہ کیااور تاجروصنعتاروں سے ملاقات کی دوران ملاقات صنعت کار رو پڑے۔اس موقع پر صنعت کاروں نے اپنے دکھڑے گورنر اسٹیٹ بینک کے سامنے رکھ دیے اور مطالبہ کیا کہ بند ہونے والی صنعت کا سود اسٹیٹ بینک اپنے ذمے لے۔
سینئر صنعت کار سلیم بکیا گورنر اسٹیٹ بینک سے ملازمین کو نکالنے کا ذکر کرتے ہوئے رو دیئے اور کہا کہ 950 ملازمین میں سے صرف 350 رہ گئے، کل میرا بیٹا آیا کہ مزید 100 ملازمین فارغ کرنا ہوں گے۔گورنر اسٹیٹ بینک سے گفتگو کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کے صدر عرفان شیخ نے کہا کہ ایکسپورٹرز اور امپورٹرز اسٹیٹ بینک کی طرف دیکھ رہے ہیں۔سابق صدر ایف پی سی سی آئی ناصر مگوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک میں بیٹھے افراد خود کو ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف سمجھتے ہیں، یہی صورتِ حال رہی تو مارچ تک ہنگامے پھوٹ پڑیں گے، اوپن اکائونٹ میں ڈالر کی منتقلی کی اجازت دی جائے، جب مر رہے ہوں تو مرا ہوا بھی حلال ہو جاتا ہے، ایران سے یورپ اور بھارت بارٹر ٹریڈ کر رہا ہے، اس طرح کروڑوں ڈالرز بچائے جاسکتے ہیں، سپلائی چین نہ کھلی تو بے روزگاری کا سیلاب آئے گا، رمضان میں دالیں 1 ہزار روپے کلو ہو جائیں گی، شرح سود کا مہنگائی سے کوئی تعلق نہیں، پاکستان میں بہت ڈالرز ہیں، اسٹیٹ بینک انہیں تلاش کرے۔ایف پی سی سی آئی کے سابق صدرانجم نثار نے کہا کہ بحران کے حل کے لیے وزارتِ خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے پاس کوئی پالیسی نہیں، ایسا لگتا ہے کہ اسٹیٹ بینک کمرشل بینکس سے ملا ہوا ہے، صنعتیں بند ہو رہی ہیں، لوگ فارغ کیے جا رہے ہیں، بینکس سے ڈالر کے تین تین ریٹس دیے جا رہے ہیں۔سابق صدر ایف پی سی سی آئی زکریا عثمان نے کہا کہ ڈالرز کی اپنے طور پر انتظام پر کھلی امپورٹ کی اجازت دی جائے،
ملک انارکی کی طرف جا رہا ہے۔صنعت کار انجینئر جبار نے کہا کہ مفتاح اسماعیل نے اسٹیٹ بینک کے بورڈ میں اپنے 2 دوستوں کو ڈلوایا، 64 لوگ جنیوا جاتے ہیں اور بڑے ہوٹلوں میں رہتے ہیں۔نائب صدر ایف پی سی سی آئی شبیر منشا چھرہ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے افسران ایف پی سی سی آئی رہنمائوں کی فون کالز تک نہیں اٹھاتے۔خرم سعید نے کہا کہ مہنگائی کے خاتمے کے لیے بھارت سے سستا مال منگوایا جائے،
ایکسپورٹرز کے ڈالرز کو مارکیٹ ریٹ پر لیا جائے۔ٹمبر مرچنٹ کے رہنماشرجیل گوپلانی نے کہا کہ دو ماہ اسٹیٹ بینک سے رابطے کرتے رہے مگر کوئی جواب نہ ملا۔اس موقع پرگورنراسٹیٹ بینک جمیل احمد نے بتایا کہ بنکس سے کہا ہے کہ خوراک، ادویات، تیل کو ترجیح میں رکھیں۔انہوں نے کہاکہ ہمیں کاروبار کو سہولت دینی ہے کرنٹ اکائونٹ خسارے کے سبب اقدامات کرنے پڑے،
ہماری امپورٹس کم ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایل سی کو جانچنے میں کافی وقت لگتا ہے 33 ہزارایل سیز کے کیسز کلیئرکئے ہیں زرعی شعبے کیلئے امپورٹ میں سہولت پیدا کررہے ہیں بزنس کمیونٹی کی تکالیف کا احساس ہے۔گورنراسٹیٹ نے کہا کہ ڈالرز کو دیکھتے ہوئے ہی امپورٹ کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے،
مزید ڈالرز آتے ہی مزید امپورٹس کو سہولت دینے کا منصوبہ ہے ایکسپورٹ کیلئے امپورٹ مال کو ترجیح دی ہے بینکس سے کہا ہے کہ خوراک، ادویات، تیل کوترجیح میں رکھیں۔انہوں نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹرز کے مسائل بھی حل کررہے ہیں ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا، ایل سیز کیلئے ترجیحات کا تعین کیاجائیگا۔