بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے حکومت کی حکمت عملی تیار

datetime 18  جنوری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ )روزنامہ جنگ میں مہتاب حیدر کی خبر کے مطابق معلوم ہوا ہے کہ کسی بھی معاشی دلیل کے بجائے اعلیٰ ترین سطحوں پر ’’غیر فیصلہ کن پن‘‘ کے پیچھے بڑی محرک قوت کے طور پر سیاسی خیالات کا لیبل لگاتے ہوئے حکومت کے اعلیٰ پالیسی سازوں نے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیے تعطل کو توڑنے کے لیے ایک حکمت عملی تیار کی ہے اور سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف کو اب سخت اقدامات کے فیصلے کرنے ہوں گے جن میں بنیادی طور پر بالواسطہ ٹیکسوں اور ودہولڈنگ ٹیکس کی شرحوں میں اضافہ کے ذریعے 300 سے 400 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگانا یا بجلی کی پوری قیمت 7.50 روپے فی یونٹ اور گیس کی قیمتوں میں 50 سے 60 فیصد تک صارفین کو فوری طور پر منتقل کرنا شامل ہیں۔اعلیٰ سرکاری ذرائع نے تصدیق کی کہ اعلیٰ پالیسی سازوں میں مایوسی بڑھ رہی ہے کیونکہ انہوں نے حکمت عملی، منسلک لاگت اور آئی ایم ایف کے نسخوں پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں اس کے مضمرات کو بیان کیا ہے جیسا کہ ایڈجسٹمنٹ کی لاگت ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید بڑھے گی۔موجودہ حکومت اس بات کی ضمانت چاہتی ہے کہ وہ آنے والے مہینوں میں بھی اپنی کارکردگی جاری رکھیں گے کیونکہ یہ خدشات ہیں کہ یوٹیلیٹیز کی قیمتوں میں اضافے اور اضافی ٹیکسوں کے ذریعے سخت فیصلے لینے کے بعد انہیں دروازہ دکھایا جا سکتا ہے۔

سیاسی عدم استحکام فیصلے لینے کی راہ میں بڑی رکاوٹ ثابت ہوا ہے کیونکہ موجودہ حکومت اس بات سے بے خبر ہے کہ اگر وہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت سخت فیصلے لے کر سیاسی سرمائے کی قیمت ادا کرے اور پھر ملک اگلے عام انتخابات کی جانب بڑھے تو کیا ہوگا۔

لہٰذا حکمران اتحاد مکمل الجھن کا شکار ہو گیا ہے اور وہ غیر فیصلہ کن موڈ میں چلا گیا ہے۔آئی ایم ایف بنیادی طور پر پاکستانی حکام کی جانب سے مطلوبہ اصلاحات کے راستے کو شروع نہ کرنے اور ساختی اصلاحات پر عمل درآمد کرنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہے۔ گردشی قرضے کا عفریت 4 کھرب روپے سے تجاوز کر گیا، حکومت کو بجلی کے نرخوں میں 7.30 روپے فی یونٹ اضافہ کرنا پڑے گا۔

گردشی قرضہ جو 1640 ارب روپے تک پہنچ گیا تھا اسے ختم کرنے کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرنا ہو گا۔ پاور سیکٹر کے دو بڑے اداروں کے منافع اور پھر ٹیرف میں اضافے کے ذریعے اسے کم کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف نے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) کی مد میں درآمدات میں کمی اور 855 ارب روپے کی عدم کامیابی کے تناظر میں ایف بی آر کے ٹیکس وصولی کے 7470 ارب روپے کے ہدف پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

آئی ایم ایف نے اسلام آباد سے منی بجٹ میں 400 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگانے کا کہا ہے جو کہ سالانہ بجٹ ٹیکسیشن اقدامات سے زیادہ ہوگا جب حکومت نے 250 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگائے تھے۔اگر حکومت نے 400 ارب روپے کے اضافی اقدامات کیے تو رواں مالی سال کے بقیہ عرصے میں 175 سے 200 ارب روپے اکٹھے کر سکتے ہیں۔

ذرائع نے کہا کہ اضافی محصولات کے اقدامات صرف بالواسطہ ٹیکسوں اور ودہولڈنگ ٹیکس کی بڑھتی ہوئی شرحوں کے ذریعے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ 1 سے 3 فیصد کی حد میں فلڈ لیوی سے 60 ارب روپے اضافی حاصل کرنے کی تجویز دی جا سکتی ہے۔ حکومت زر مبادلہ کی شرح میں مبینہ ہیرا پھیری کے ذریعے بینکوں کو حاصل ہونے والے منافع میں سے 60 سے 70 فیصد تک کٹوتی پر محصول عائد کرنے کے اختیارات پر غور کر رہی ہے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…