اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی اور کالم نگار حامد میر نے اپنے کالم میں انکشاف کیا ہے کہ ریٹائرمنٹ سے کچھ دن پہلے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کی ایک سیکورٹی ورکشاپ میں کئی گھنٹے تک انہوں نے خطا ب فرمایا ۔یہاں بھی آغاز میں تو یہی کہا کہ فروری 2021ء میں فوج نے سیاست میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا لیکن اگلے ہی لمحے کہا کہ پاکستان میں مارشل لاء
لگانا بہت آسان ہے اور ہمارے پاس ہر وقت ان لوگوں کی فہرستیں تیار ہوتی ہیں جنہیں مار شل لاء لگانے کے بعد گرفتار کرنا ہوتا ہے ۔مجھے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کبھی آپ کا نام ہماری فہرست میں شامل ہو جاتا ہے کبھی ڈراپ ہو جاتا ہے۔اس دن انہوں نے میڈیا پر بہت غصہ جھاڑا اور کہا کہ جب بھی ہم کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کے قریب پہنچتے ہیں آپ لوگ کشمیر فروشی کی باتیں کرنے لگتے ہیں ۔یہ الزام بھی لگا دیا کہ آپ لوگ بھاری تنخواہیں لیتے ہیں اور ٹیکس بھی ادا نہیں کرتے۔ جنرل باجوہ تقریباً ہر ملاقات میں ہماری تنخواہوں پر ضرور گفتگو کرتے تھے اکثر انکی انفارمیشن غلط ہوتی، اس دن این ڈی یو میں نسیم زہرا نے انہیں چیلنج کر دیا اور کہا کہ آپ نے ٹیکس چوری کا الزام لگایا ہے تو اب ثبوت پیش کریں ورنہ اپنے الفاظ واپس لیں۔باجوہ صاحب نے نسیم زہرا کو دبانے کی کوشش کی لیکن جب اس جرات مند خاتون نے بھی بلند آواز میں آرمی چیف سے بار بار کہا کہ ثبوت کے ساتھ بات کریں تو پاکستان کے طاقتور ترین شخص نے بات بدل دی۔حقیقت یہ ہے کہ سویلینز کی کمزوریاں سازشی جرنیلوں کی طاقت بنتی ہیں ۔نسیم زہرا کی کوئی کمزوری باجوہ کے پاس نہ تھی لہٰذا انہوں نے ایک منٹ میں باجوہ صاحب کو چپ کرا دیا۔اس دن باجوہ صاحب نے یہ اعتراف بھی کر لیا کہ فوج بحیثیت ادارہ نیوٹرل ہو چکی ہے لیکن انہوں نے ذاتی حیثیت میں عمران خان کو سمجھانے کی کافی کوشش کی۔باجوہ صاحب ایک زمانے میں شہباز شریف کو بھی بہت سمجھایا بجھایا کرتے تھے۔