اگر ڈھاکا کی شکست سیاسی ناکامی تھی تو پھر ہتھیار ڈالنے والوں کا سربراہ جنرل نیازی کیوں تھا کوئی سیاسی لیڈر کیوں نہیں تھا،حامد میر

4  دسمبر‬‮  2022

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی و سینئراینکر حامد میر نے پندرہویں عالمی اردو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ اگر ڈھاکا کی شکست سیاسی ناکامی تھی تو پھر ہتھیار ڈالنے والوں کا سربراہ جنرل نیازی کیوں تھا کوئی سیاسی لیڈر کیوں نہیں تھا، پاکستان میں میڈیا الیکٹرونک ہو یا پرنٹ سچ نہیں بول سکتا، اگر سچ بولیں تو غدار کہا جاتا ہے۔

اس لئے سوچا غداروں کی فہرست میں شامل ہوجائوں ۔آئین میں لکھا ہوا ہے کہ اس ملک میں اردو دفتری زبان ہو گی لیکن سپریم کورٹ میں آج بھی فیصلہ انگریزی میں لکھے جاتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں ہر دور میں تاریکی رہی ہے چاہئے وہ جمہوری ہو یا آمریت، یہ مقولہ درست ہے کہ بدترین جمہوریت بھی بہترین آمریت سے بہتر ہے۔ ایوب خان کے دور کو لوگ ترقی کا دور کہتے ہیں لیکن اسی دور میں پاکستان میں سیاہ ترین دور شروع ہوا۔ کمزور وزیراعظم فیروز خان نون کے دور میں گوادر پاکستان میں شامل ہوا۔ اور مضبوط یحییٰ خان کے دور میں بنگلہ دیش ہم سے الگ ہو گیا۔ ہر ڈکٹیٹر کا دور سیاہ دور ہے اور کرپٹ جمہوری دور بھی بہتر ہے ہمیں اسی کمزور جمہوری دور کو مضبوط کرنا ہے۔حامد میر نے کہا کہ1971 کے انتخابات میں بھی بنگال میں دھاندلی کی کوشش کی گئی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئی ، بنگالیوں نے پاکستان نہیں توڑا یہ کوتائی ہم سے ہوئی، جن لوگوں نے ایوب خان کے صدارتی دور سے سبق نہیں سیکھا وہ صدارتی نظام کی بات کرتے ہیں ۔ یہ وہ لوگ ہیں جو پاکستان میں ایک صوبہ کی حکومت چاہتے ہیں۔ حامد میر نے کہا کہ مونس الٰہی کے بیان کے بعد واضع ہوتا ہے کہ ادارہ غیرجانبدار تھا لیکن سربراہ سیاست میں شامل تھا اس کی وضاحت ہونی چاہئے، 28سال بعد پاکستان سو سال کا ہو گا اور آبادی چالیس کروڑ ہوگی اور ایک رپورٹ کے مطابق کراچی اور ٹھٹھہ سمندر کے نیچے چلا جائے گا اس کے لیے تیار اور ٹھیک ہونا چاہئے اس کے لیے ہر ایک کو قانون کے تابع ہونا چاہئے، پاکستان کا میڈیا سچ نہیں بول سکتا۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…