اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل)، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کارپوریشن (حیسکو) اور پشاور الیکٹرک کمپنی (پیسکو) سمیت سرکاری اداروں کے خصوصی آڈٹ کرانے کے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطالبات کو مسترد کر دیا ہے۔
روزنامہ جنگ میں مہتاب حیدر کی خبر کے مطابق اے جی پی نے یہ دلیل دیتے ہوئے منتخب ایس او ایز کے خصوصی آڈٹ کرنے سے انکار کر دیا ہے کہ ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آرز) کو مخصوص خطرے والے علاقوں کے طور پر غور کیے بغیر تجویز کردہ کوئی بھی آڈٹ صرف انہی مشاہدات/نتائج کے ساتھ کوششوں کی نقل ہوگی۔ فنانس ڈویژن کے اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ انہوں نے 12 ستمبر 2022 کو آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کو ایک باضابطہ خط بھیجا جس کا عنوان تھا ’آئی ایم ایف کی توسیعی فنڈ سہولت‘ اور کہا کہ آئی ایم ایف کے ای ایف ایف پروگرام کے ساتویں اور آٹھویں جائزے مکمل ہو چکے ہیں۔ سرکاری خط میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان سے ایس ایس جی سی ایل، حیسکو اور پیسکو سمیت خصوصی آڈٹ کرنے کو کہا۔ آئی ایم ایف نے اپنی آخری رپورٹ میں کہا تھا کہ شفافیت بڑھانے کے لیے ریاستی ملکیتی اداروں (ایس او ایز) کا مسلسل آڈٹ کیا جاتا ہے اور اے جی پی سے توانائی کے شعبے کے تین اداروں کا خصوصی آڈٹ کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ یہ بھی درخواست کی گئی کہ ان تمام خصوصی آڈٹس کو اس ڈویژن کو اطلاع کے تحت مقررہ ٹائم لائن کے اندر مکمل کیا جائے۔