لاہور(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے سینئر رہنماؤں کے مشاورتی اجلاس میں پنجاب اور خیبر پختوانخواہ اسمبلی کو تحلیل کرنے کی توثیق کر دی گئی جبکہ سندھ اور بلوچستان اسمبلیوں میں موجود تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی استعفے جمع کرائیں گے۔ عمران خان کی زیر صدارت
زمان پارک میں ہونے والے مشاورتی اجلاس کے بعد فواد چوہدری نے عمران اسماعیل اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دی۔ فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں اسمبلیوں کی تحلیل، سندھ اور بلوچستان اسمبلیوں سے استعفوں کے حوالے سے غوروخوض اور اس کی توثیق کی گئی۔ پنجاب اور خیبر پختوانخوا اسمبلیوں کے اجلاسوں کے بعد انہیں تحلیل کر دیا جائے گا۔اس کے بعد سندھ اور بلوچستان کی اسمبلیوں میں موجود پی ٹی آئی کے تمام اراکین اپنے استعفے جمع کر ادیں گے،ہم سپیکر قومی اسمبلی سے بھی رابطہ کر رہے ہیں کہ ہمارے جن اراکین کے استعفے منظور نہیں ہوئے انہیں منطور کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ اسمبلیوں کی تحلیل اور اراکین کے استعفوں سے ملک میں 567نشستوں خالی ہو جائیں گی اور ان پر انتخابات ہوں گے۔ نگراں حکومتیں بنائی جائیں گی اور اس کے لئے اپوزیشن سے کہا جائے گا وہ اپنے نام بھجوائیں تاکہ عبوری سیٹ اپ اور اس کے بعد انتخابی عمل کو آگے بڑھایا جائے۔انہوں نے کہاکہ اب بھی وقت ہے وزیر اعظم شہباز شریف اور پی ڈی ایم کے اکابرین غور کریں اور عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دیں،ہم چاہتے ہیں پورے ملک میں بیک وقت قومی انتخابات کی طرف بڑھا جائے، قومی اسمبلی کے انتخابات اگر کچھ ماہ بعد بھی ہو جائیں گے تو اس سے تحریک انصاف کی صحت پر کوئی فرق نہیں پڑنا کیونکہ جیتنا ہم نے ہی ہے۔اس وقت معیشت کے حالات انتہائی دگر گوں ہیں،
سات آٹھ ماہ سیاسی عدم استحکام کے ساتھ معیشت نہیں چل سکتی۔ آپ قومی اسمبلی کو تحلیل نہ کریں لیکن جہاں جہاں ہماری حکومتیں ہم انہیں تحلیل کر رہے ہیں۔ یہ عمران خان کے اعتماد کا مظہر ہے کہ ہم اپنی حکومتیں تحلیل کر رہے ہیں اور عوام ہمیں اس سے بھاری مینڈیٹ سے نوازے گی، عوام عمران خان کی قیادت پر اعتماد کرتے ہیں،آپ انتخابات سے کتنی دیر بھاگ لیں گے،
ہمیں اس سے فرق نہیں پڑنا لیکن اس سے پاکستان کو نقصان ہوگا۔ پارلیمانی بورڈز تشکیل دئیے جا چکے ہیں اور جلد ٹکٹ دینے کا سلسلہ بھی شروع کر دیا جائے گا۔انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے موقف کے حوالے سے کہا کہ ان کے پاس ایک ہی آپشن ہے کہ وہ رات کو مسلح ڈالے بھیجیں اور اغوا کریں، اگر یہ عدم اعتماد لائیں گے تو انہیں تین دنوں میں 186بندے پورے کرنے ہیں اس کا بھی شوق پورا کر لیں۔
انہوں نے کہاکہ میں الیکشن کمیشن کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ (ن) لیگ کے ترجمان نہیں ہے بلکہ آپ پاکستان کا الیکشن کمیشن ہے اس لئے آپ کا جو کام ہے وہ کریں، اسمبلیاں تحلیل ہوں گی اور اور نوے روز میں آپ نے انتخاب کرانا ہے۔انہوں نے کہا کہ جاوید لطیف نے جس طرح کوئی چیز نہیں پڑھی اسی طرح آئین بھی نہیں پڑھا، انہیں معلوم ہی نہیں کہ گورنر راج کن حالات میں لگ سکتا ہے،
وزیر اعلیٰ کا استحقاق ہے وہ کب اسمبلی توڑتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پچیس مئی سے ہمارے اوپر ظلم ہو رہا ہے لیکن عدلیہ اور کسی انتظامی ادارے نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔۔ گیارہ،گیارہ سال کے بچوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈالا گیا لیکن کارروائی نہیں ہوئی،اعظم سواتی سے پہلے شہباز گل کو گرفتار کر کے برہنہ کیا گیا اس کی عزت کی دھجیاں اڑائی گئیں لیکن کسی نے نوٹس نہیں لیا، انصاف کے اداروں کی آنکھوں پرپٹی باندھ دی گئی،
شہباز گل نے جس عدالت کے سامنے تشدد کا بتایا اس نے دوبارہ ریمانڈ دیدیا جس پر عمران خان نے احتجاج کیا تو توہین عدالت کا نوٹس دیدیا گیا۔75سال کے اعظم سواتی کو ایک ٹوئٹ کرنے پر اوریہ پوچھنے پر کہ پاکستان میں طاقتور حلقے کیا کر رہے ہیں، رات تین بجے اغواء کیا گیا انہیں برہنہ کیا گیا ان کی ویڈیوز بنائی گئی اور ان پر تشددکیا گیا،کسی عدالت نے اس کا نوٹس نہیں لیا،اس کے بعد ان کی پردہ دار بیوی کی ویڈیو بنائی گئی اور وہ ویڈیو بچوں کو بھجوائی گئی
لیکن اس کا بھی کوئی نوٹس نہیں لیا گیا،انسانی حقوق سوتے رہ گئے،انتظامی ادارے سوتے رہ گئے،سینیٹرز دس روز سے سڑکوں پر ہیں،ہر ممکن طور پر احتجاج کر لیا لیکن اس کا نوٹس نہیں لیا گیا اور ظلم اور بربریت آج تک جاری رہی۔انہوں نے کہاکہ پوچھنا یہ چاہتا ہوں اورعمران خان نے بھی یہی پوچھا ہے کیا عزت صرف طاقتور لوگوں کی ہے، جو پاکستان کے شہری ہیں ان کی کوئی عزت نہیں،سینیٹرز بے عزت پیدا ہوئے ہیں،اراکیبن اسمبلی کی کوئی عزت نہیں،
سابقہ وزیر اعظم پر دن دیہاڑ ے حملہ ہوتا ہے اس کا مقدمہ درج نہیں ہوتا۔ وزیر اعظم کے دفتر کی آڈیو ویڈیو ٹیپس نکالی جاتی ہیں جیسے گھنٹہ گھر کاچوک ہے،وزیر اعظم آفس کی کوئی عزت ہے۔ یہ وہ سوال ہے جوتحریک انصاف عوام کے سامنے اوراداروں کے سامنے رکھنا چاہتی ہے، ہم یہ چاہتے ہیں انصاف ہونا چاہیے،قانون کی حکمرانی تب ہوگی جب طاقتور قانون کو جوابدہ ہوں گے لیکن آج وہ نہیں ہے، اعظم سواتی کو انصاف نہیں ملا جس پر اس نے سخت بات کر دی تواس کو بھی گرفتار کر لیا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ اعظم سواتی کے بیٹے کا روتے ہوئے فون آیا ہے کہ ان کے والد کو پولیس مقابلے میں قتل کرا دیا جائے گا، انہیں عدالت میں پیش نہ کریں انہیں گولی مروا دی جائے گی،یہ کیسا نظام ہے، عمران خان سوال اٹھائے گولی مروا دیں،اعظم سواتی اٹھائے اس کو گولی مروا دیں، ارشد شہید سوال اٹھائے اس کو شہید کر دین، ہم نے بڑے ظلم اور زیادتی سہے ہیں مقابلہ کیا ہے، ان زیادتیوں کا بھرپور مقابلہ کرنا ہے،آپ اپنے ظلم میں اضافہ کرتے جائیں ہم مزاحمت پر اضافہ کرتے جائیں گے،
ہم ظلم کے آگے جھکنے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ادارے اس بات پر غور کریں جوسات ماہ سے سے پالیسیاں ہیں ان کا بوجھ ان کی کمر کو دوہرا کر رہا ہے، اداروں کی کمر دوہری ہو گئی ہے، نواز شریف اور زرداری کے سیاسی لاشے اٹھا کر جو ہماری اسٹیبلشمنٹ پھر رہی ہے یہ وزن اٹھا نہیں سک رہے، عوام آپ سے توقع رکھتے ہیں اس پالیسی کو بدلا جائے گا اور ہم آگے بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے فیصلہ کیا ہے کہ اعظم سواتی کی گرفتاری کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا،جمعرات کو خواتین اوربچے لاہور رجسٹری کے باہر پر امن احتجاج کریں گے۔