اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی)معروف صحافی اعجاز احمد نے کہا ہے کہ اس وقت شہباز شریف کے سامنے ایک سوال یہ بھی ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی پر وہ پنڈی کی مانیں یا بڑے بھائی کی۔ کہا جا رہا ہے کہ اب کچھ لوگوں نے آصف زرداری کو بیچ میں ڈالا ہے کہ
میاں صاحب سے بات کریں اور درمیان کی کوئی راہ نکالیں۔ آصف زرداری اسلام آباد میں کچھ لوگوں سے ملے ہیں اور پھر شہباز شریف کے پاس گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں ایکسٹینشن نہیں ہوگی۔ اگر فوج غیر سیاسی رہنے کا فیصلہ کر چکی ہے تو ہو سکتا ہے آرمی چیف کوئی ایسا لگ جائے جس پہ کوئی بھی اعتراض نہ اٹھا سکے۔ اس وقت ملک کی جو صورت حال بنی ہوئی ہے عالمی سطح پر ہمارا بہت برا امیج بن رہا ہوگا۔ ابھی تھوڑی دیر پہلے ایک اطلاع آئی ہے کہ نئے آرمی چیف کے لئے ایک غیر متنازعہ نام پر اتفاق ہو گیا ہے۔یاد رہے کہ سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے وزیراعظم ہاؤس میں وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی جس میں مجموعی ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ۔ وزیراعظم شہباز شریف نے آصف علی زرداری کا استقبال کیا ۔سابق صدر آصف علی زرداری نے وزیراعظم شہباز شریف کی مزاج پرسی کی ۔وزیراعظم شہباز شریف نے سابق صدر کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا ۔دونوں قائدین نے مجموعی ملکی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔