لاہور(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف نے ملکی معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں سرمایہ کاری نہیں ہو رہی، کاروبار ختم ہو کر رہ گیا ہے۔ ملک کونئے الیکشن کی طرف لے جانا ہو گا، صدرمملکت کو پیغام دیا گیا مل بیٹھ کر بات کریں، اگرحکومت الیکشن میں سنجیدہ ہے تو تیار ہیں،
ہمارا انتخابات پر اصرار اقتدار نہیں معیشت کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لئے ہے، موجودہ حکومت کے پاس کوئی ایکشن پلان،کوئی روڈ میپ نہیں ہے جس سے یہ معیشت کو سنبھال سکیں،عمران خان 26نومبر کو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی چیئرمین عمران خان کی زیر صدار ت مشاورتی اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر اسد عمر، فواد چوہدری، عمر ایوب سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ چیئر مین عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں سابق وزیر مملکت فرخ حبیب، ڈاکٹر شیریں مزاری، اسد قیصر، علی زیدی، زلفی بخاری، پرویز خٹک، علی امین گنڈا پور، مراد سعید،عامر کیانی، بابر اعوان، شفقت محمود، اعجاز چودھری، اعظم سواتی، شاہ فرمان، علی اعوان، شبلی فراز، اسلم خان، افتخار درانی، کرنل (ر) عاصم سمیت دیگر نے شرکت کی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ روات تک لانگ مارچ میں لوگوں کے جو تاثرات دیکھے سنے اس پر اپنا تجزیہ پارٹی چیئرمین کے سامنے پیش کیا ہے، خوشی ہو رہی ہے ہمارا مارچ پر امن طریقے سے اختتام پذیر ہوا، ہم نے پیشگی کہا تھاکہ ہمارا مارچ آئین و قانون کے اندر ہوگا پر امن ہوگا اور ہم نے اپنے عمل سے اس کو ثابت کیا ہے، پورا پنجاب پھرا ہے کہیں بھی نقص امن پیدا نہیں کیا گیا،کہیں کاروبار بند نہیں کیا گیا،ٹریفک روانی میں خلل نہیں آنے دیا۔ بد قسمتی سے ہم پر وزیر آباد میں قاتلانہ حملہ ہوا،
اس میں ایک شہاد ت ہوئی لوگ زخمی ہوئے،عمران خان کو قتل کرنے کا منصوبہ واضح ہو گیا، اللہ کا کرم ہے عمران خان اس میں محفوظ رہے، اس کے بعد اجتماع مشعل نہیں ہوا اور قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کی زیر صدار ت مشاورتی اجلاس میں 26نومبر کو راولپنڈی پہنچنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا، اس روز عمران خان خود راولپنڈی آئیں گے اور جتنے بھی قافلے پاکستان سے آرہے ہوں گے
ان کا استقبال بھی کریں گے اور ان سے خطاب کرکے اپنے لائحہ عمل سے آگاہ کریں گے۔پارٹی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے اجلاس کو زمینی حقائق اورجو آپشنز ہیں اس پر تفصیلی بریف کیا ہے،پارٹی کو انتظامات کے بارے میں آگاہ بھی کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کارکنان اور عوام سے اپیل ہے کہ وہ 26نومبر کو بروقت نکلیں کیونکہ دن چھوٹے ہو گئے ہیں، جن کے پاس راولپنڈی میں قیام کرنے کا بندوبست ہے وہ 25نومبر کی را ت کو پہنچ جائیں،
پارٹی کی جانب سے اقبال پارک میں بھی لوگوں کے قیام کے لئے خاطر خواہ انتظامات کئے جائیں گے اور وہاں پر ہزاروں لوگ سما سکیں گے۔جو 26نومبر کوپہنچ سکتے ہیں وہ سفر کو سامنے رکھتے ہوئے بروقت نکلیں تاکہ عمران خان دن کی روشنی میں خطاب کر کے اپنے لائحہ عمل سے آگاہ کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ اجلاس میں ساری لیڈر شپ نے عمران خان پر قاتلانہ حملے کے بعد قانونی تقاضوں کے باجوود ایف آئی آر کا اندراج نہ ہونے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے،
اور یہ کہا ہے کہ اس کی وجہ وہ طاقتور قویں جو حکومت سے بھی بالا ہے جو پنجاب حکومت پر بھی بھاری ہو گئی ہیں اور ایف آئی آر ہماری منشاکے مطابق درج نہیں ہو سکی اور ہماری تسلی کے مطابق ایف آئی آرنہیں کاٹی گئی، پولیس کی مدعیت میں ایف آئی آرکاٹی گئی جس کی کوئی قانون وقعت نہیں ہے، سینئر لیڈر شپ کی متفقہ رائے ہے کہ ایف آئی آر قانون کے مطابق نہیں کاٹی گئی اور ہمارا نقطہ نظر نہیں آیا چنانچہ سب کا خیال ہے جب تک تین شخصیا ت اپنے عہدوں پر قائم ہیں ہمیں انصاف ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا،
اصولی موقف یہ ہے کہ اگر کسی پر انگلی اٹھائی جاتی ہے تو وہ سرنڈر کرتا ہے تاکہ شفاف تحقیقات ہو سکیں اگر وہ بر ی الذمہ ہیں تو ذمہ داریاں سنبھالیں اگر ملوث ہیں تو جوابدہ ٹھہریں۔انہوں نے کہا کہ ساری لیڈر شپ نے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی جانب سے پریس کانفرنس میں بتاگئی گئی ابتر معاشی صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے،معاشی صورتحال دن بدن گرتی چلی جارہی ہے کاروباری برادری پریشان ہے سرمایہ کاری نہیں ہو رہی کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے، ہم سمجھتے ہیں فوری انتخابات نہ کرائے گئے تو ہماری معیشت جس طرف جارہی ہے خدانخواستہ یہ ڈیفالٹ کر جائے گی،
ہمارے دور میں جو ڈیفالٹ رسک پانچ فیصد وہ اب بڑھ کر 75فیصد کو چھو رہا ہے جو قابل غور بات ہے، ہمارا انتخابات پر اصرار اقتدار نہیں معیشت کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لئے ہے۔ موجودہ حکومت کے پاس کوئی ایکشن پلان نہیں ہے کوئی روڈ میپ نہیں ہے جس سے یہ معیشت کو سنبھال سکیں۔ انتخابات کا مطالبہ اپنی جگہ قائم ہے اور اس پر مزید بات 26نومبر کو عمران خان راولپنڈی میں کریں گے۔پارٹی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے کہا کہ ہماری تیاریاں جاری ہیں، پاکستان بھر سے قافلوں نے راولپنڈی پہنچنا ہے، ہم نے راولپنڈی اور مری روڈ کا انتخاب کیا ہے اور اس روز تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہونے والا ہے۔
ایک دن پہلے 25تاریخ کو قافلے پہنچنا شروع ہو جائیں گے، اس سے پہلے خیمہ بستی بنا دی جائے گی، پاکستان کی تاریخ کے اجتماع کی تیاری نظر آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام پاکستانیوں جو حقیقی آزادی پر یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان کے فیصلے کرنے کا حق صرف عوام کو ہے نہ کہ بیرون ملک طاقتوں یاپاکستان میں جو طاقتور طبقے بند کمروں میں ڈیلیں کر کے مستقبل کے فیصلے کرتے ہیں سب کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ راولپنڈی پہنچیں۔ اعظم سواتی کے ساتھ جو سلوک کیا گیا ان کے گھر کی عزت کو پامال کرنے کی کوشش کی گئی، ان کے ساتھ جو کیا گیا وہ دہشتگردی ہے، ارشد شریف کے قتل پر عوام میں غصے میں ہیں، پاکستان کے لیڈر عوام کی امنگوں کا دھڑکن عمران خان پر منصوبہ بندی کر کے قتل کرنے کی سازش کی گئی،یہ ریاستی نظام کا بھی امتحان ہے،
پوری قوم دیکھ رہی ہے کہ اگر پاکستان کا سابقہ وزیر اعظم سب سے مقبول لیڈر قانون کے مطابق اپنی ایف آئی آر نہیں کٹوا سکتے تو کیا ریاست پر کسی عام آدمی کو اعتماد رہ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بڑی صنعتیں ہیں جو عمران خان کی حکومت میں 12فیصد سے ترقی کر رہی ہیں ان کی گروتھ منفی ہو چکی ہیں،عمران خان کے آخری 9ماہ میں برآمدات میں جتنا اضافہ ہوا وہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے دس سالوں سے زیادہ ہے،ترسیلات زر میں ہر ماہ تیزی سے کمی دیکھی جارہی ہے، ہمارے دور میں ترسیلات زر 19ارب ڈالر سے بڑھ کر 31ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھیں، بیرونی سرمایہ کاری آدھی سے بھی کم رہ گئی ہے۔ سوال پوچھنا چاہتا ہوں جو عمران خان کو مشورے دیا کرتے تھے کہ احتساب مسئلہ نہیں معیشت پر زور ڈالیں،کرپشن سے عشق کرنے والوں کے دور میں معیشت اس حالت پر کیوں ہے۔