ہفتہ‬‮ ، 12 جولائی‬‮ 2025 

عالمی بینک نے پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کر دیا ، وجہ بھی سامنے آگئی

datetime 18  ‬‮نومبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)عالمی بینک نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث پاکستان کی جی ڈی پی کو 2050 تک 18 سے 20 فیصد تنزلی کا خدشہ ہے۔عالمی بینک کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی خرابی کے مشترکہ خطرات ختم نہیں کیے گئے

تو خراب پاکستانی معیشت مزید تباہی کا شکار ہوگی اور سالانہ جی ڈی پی 2050 تک 18 سے 20 فیصد تک کم ہوسکتی ہے جو مثبت اور منفی تناظر کی بنیاد ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث جی ڈی پی 6.5 فیصد سے 9 فیصد تک گر سکتی ہے جو بالترتیب مثبت اور منفی دونوں تناظر کی بنیاد پر ہے کیونکہ سیلاب میں اضافہ اور ہیٹ ویو کی وجہ سے زراعت اور لائیو اسٹاک میں کمی، تباہ حال انفرااسٹرکچر، ناقص پیداواری صلاحیت اور صحت کے ناقص نظام جیسے مسائل ہیں۔بتایا گیا کہ پانی کی قلت کے باعث زرعی پیداوار میں کمی 4.6 فیصد سے زیادہ ہوسکتی ہے اور آلودگی کے باعث سالانہ جی دی پی کا 6.5 فیصد نقصان ہوسکتا ہے۔عالمی بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث غیر زرعی مقاصد کے لیے پانی کے استعمال میں اضافے کا امکان ہے، سالانہ 4.9 فیصد کی بلند شرح نمو اور 2047 تک گرمی میں اضافے کے پیش نظر پانی کی طلب میں 60 فیصد اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے اور اضافے کی زیادہ شرح ڈومیسٹک اور صنعتی شعبے سے ہے۔عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا کہ گرم موسم کے باعث طلب میں 15 فیصد اضافے ہوگا اور غیرمتوقع نتائج میں طلب میں بہت زیادہ اضافہ ہوگا اور پانی سے محرومی کا سامنا ہوگا اور مختلف شعبوں میں مسابقت سے ان کا آمنا سامنا ہوگا اور اس کے نتیجے میں زراعت کے لیے پانی کا مسئلہ ہوگا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ یہ پیش گوئی کی گئی ہے کہ اگلی تین دہائیوں میں غیرزرعی طلب پوری کرنے کے لیے 10 فیصد پانی کی ضرورت پڑے گی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ غیرزرعی طلب پوری کرنے کے لیے زراعت سے باہر پانی کی جبری منتقلی کی

لاگت 2047 تک 4.6 فیصد جی ڈی پی میں کمی آسکتی ہے۔عالمی بینک نے بتایا کہ گھریلو غربت میں وقت کے ساتھ کمی کا امکان ہے لیکن 2050 تک جی دی پی میں 9 فیصد تنزلی غربت میں کمی کافی ہوگی اور اس سے دوردراز علاقوں میں عوام پر غیرمتناسب اثرات ہوں گے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2030 تک شہری علاقوں میں دیہی علاقوں کے مقابلے میں نصف کمی کا امکان ہے، 2050 تک شہری علاقوں میں غربت میں مزید 10 فیصد کمی کی پیش گوئی کی گئی ہے جبکہ دیہاتی علاقوں میں غربت کی شرح بدستور 25 سے 28 فیصد کی سطح پر ہوگی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…