جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

نئے آرمی چیف کا تقرر ، معاملات پرسکون انداز سے آگے بڑھنے لگے

datetime 15  ‬‮نومبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) خیال کیا جاتا ہے کہ نیا آرمی چیف تنازعات سے پاک ہوگا کیونکہ لگتا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے نئے آنے والے آرمی چیف کو متنازع نہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ نواز شریف نے بھی ’’وفادار‘‘ آرمی چیف لانے کی پاداش میں سینیارٹی پر سمجھوتا کرنے پر سبق سیکھ لیا ہے۔ روزنامہ جنگ میں انصار عباسی لکھتے ہیں کہ نواز شریف اور نون لیگ کے

دیگر رہنماؤں کو اپنے تجربات سے اندازہ ہو چکا ہے اور تاریخ سے بھی یہ واضح ہو جاتا ہے کہ چاہے کسی کو بھی آرمی چیف بنا لیں، وفاداری کی توقع کرنا ٹھیک نہیں۔ اب اس بات کا اعتراف کیا جاتا ہے کہ سیاسی وجوہات کی بناء پر سینیارٹی کو نظر انداز کرنے سے ماضی میں نواز شریف سمیت بمشکل ہی کسی چیف ایگزیکٹو کو کوئی فائدہ ہوا ہے۔ نون لیگ کے ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کا تعلق ہمیشہ سے ہی فوج کے ساتھ رہتا ہے، نواز شریف نے وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ لندن میں اپنی حالیہ ملاقاتوں میں انہیں اپنی رائے سے آگاہ کر دیا ہے۔ وزیراعظم اہم وجوہات کی بناء پر ہی لندن گئے تھے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک محمد احمد خان کو خصوصی طور پر مشاورت کیلئے لندن بلایا گیا تھا کیونکہ دونوں کی ہی پاکستان میں ’’اہم ملاقاتیں‘‘ ہوئی تھیں جس کی معلومات انہیں نواز شریف کے ساتھ شیئر کرنا تھیں۔

جیسا کہ چند روز قبل ایک انگریزی اخبار نے بتایا تھا کہ اس مرتبہ آرمی چیف کے تقرر کے معاملے میں نون لیگ کے وزیراعظم کی توجہ سینیارٹی پر ہوگی۔ سینئر ترین افسر کے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے فور اسٹار جرنیل کے عہدے تک پہنچنے کے امکانات زیادہ ہوں گے۔ امکان ہے کہ ان عہدوں پر تقرریوں کا معاملہ 18؍ نومبر سے شروع ہو جائے گا لیکن اگر حکومت ان تقرریوں کا فیصلہ چند روز میں کرنا چاہے تو سینیارٹی کے ساتھ فٹنس کا معاملہ نون لیگ کے فیصلے پر اثر انداز نہیں ہوگا۔

ان تقرریوں کے اعلان سے قبل، نون لیگ اس معاملے پر کھل کر بحث نہیں کرے گی۔ چند ہفتے قبل، عمران خان نے ایک لیفٹیننٹ جنرل کے حوالے سے اعلیٰ فوجی عہدوں پر تقرری کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ تاہم، اب نہ صرف عمران خان بلکہ پی ٹی آئی کے تمام رہنما کہہ رہے ہیں کہ انہیں اس بات پر اعتراض نہیں کہ کسے آرمی چیف لگایا جائے گا۔

خالصتاً سیاسی وجوہات کی بنا پر عمران خان صرف نواز شریف کی نیا آرمی چیف منتخب کرنے کی اہلیت پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔ یہ صورتحال اس لحاظ سے حوصلہ افزا ہے کہ نئے آرمی چیف کو کوئی بھی فریق سیاسی فوائد کیلئے سیاست میں نہیں گھسیٹے گا۔ نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان لندن میں ہونے والی ملاقاتوں کے حوالے سے فیصلہ یہ ہوا تھا کہ نئے آرمی چیف کے حوالے سے سیاسی تبصروں اور کھل کر بحث و مباحثے سے گریز کیا جائے گا۔

اس بات پر بھی اتفاق ہوا تھا کہ ایسے لوگوں سے بھی گریز کیا جائے گا جو موجودہ آرمی چیف کے عہدے میں توسیع کے مشورے دے رہے ہیں۔ موجودہ آرمی چیف پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ وہ رواں ماہ کے آخر تک ریٹائر ہو جائیں گے۔ ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت اور قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے، جلد الیکشن کرانے، 6؍ ماہ کیلئے نگران حکومت قائم کرنے کے مطالبات یا تجاویز کو لندن میں ہونے والی ملاقاتوں میں واضح طور پر مسترد کر دیا گیا۔

اور نواز شریف کے حوالے سے کہا گیا کہ ان معاملات پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا چاہے حکومت چلی جائے یا کوئی دوسرا سخت قدم اٹھا لیا جائے۔ اس بات پر بحث ہوئی کہ نگران حکومت کیسے طویل عرصے کیلئے کام کر سکتی ہے جبکہ آئین میں اس کی مدت صرف تین ماہ مقرر ہے۔ نون لیگ کی اعلیٰ قیادت کیلئے یہ معاملہ گزشتہ ہفتے تک کشیدہ تھا لیکن اب ان کی پریشانی کی وجوہات کم ہو چکی ہیں۔

موضوعات:



کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…