اسلام آباد (آئی این پی )پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گِل کے خلاف ادارے میں بغاوت پر اکسانے کے کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مقرر کر دی گئی ہے۔اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ملزمان پر فرد جرم کے لیے 22 نومبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں شہباز گِل کے خلاف اداروں کو بغاوت پر اکسانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
شہباز گِل اپنے وکیل علی بخاری کے ہمراہ ایڈیشنل اینڈ سیشن جج طاہر عباس کے سامنے پیش ہوئے۔عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ باقی ملزمان کی کیا پوزیشن ہے۔تفتیشی افسر نے کہا کہ یہی مکمل چالان ہے۔ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ آپ لکھ کر دے دیں۔پبلک پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ آج 265 سی پر عمل ہو جائے آئندہ سماعت پر چارج فریم ہو جائے۔ملزمان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوشن بیان دے دیں وہ باقی ملزمان کے خلاف کیس کی پیروی نہیں چاہتے۔جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ یہی تو انہوں نے لکھ کر دیا ہے۔تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا ہے کہ دو کے علاوہ ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود نہیں۔پبلک پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ شہباز گِل اور عماد یوسف کے علاوہ ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد نہیں ہیں، ابھی تک دو کے علاوہ باقی کی حد تک ریکارڈ پر کچھ نہیں آیا، دو ملزمان کی حد تک چالان مکمل ہے۔شہباز گِل کے وکیل نے کہا کہ سارے الزامات ایک ہی پروگرام سے متعلق ہیں۔
قانون کی نظر میں جب تک مکمل رپورٹ نہ ہو کارروائی آگے نہیں بڑھ سکتی۔عدالت نے شہباز گِل کے وکیل کو 173 کی رپورٹ سے متعلقہ قانون پڑھنے کی ہدایت کی۔وکیل نے کہا کہ اگر تین ماہ بعد بھی یہ تفتیش مکمل نہیں کرتے، کہتے ہیں آگے چل کر کچھ ہوا تو شامل کر لیں گے۔ایڈیشنل سیشن جج نے کہا کہ اگر عدالت نے ٹرائل آگے بڑھانا ہے تو عدالت کا اختیار بھی ہے۔
وکیل علی بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹرائل شروع ہونا ہے یا نہیں، یہ بھی قانون دیکھ کر ہی کر سکتے ہیں، یہ کہتے ہیں ایک ہی پروگرام ہے ایک ہی قسم کے الزامات ہیں۔وکیل کا کہنا ہے کہ اس تناظر میں کورٹ نے تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کر کے اس کا حصہ بنانا ہے، کچھ اس کیس میں ضمانت پر ہیں ایک فوت ہو گئے ہیں۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ ابھی تک دیگر ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد نہیں ہیں۔پبلک پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ اب ہم اس کیس کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ایڈیشنل سیشن جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چالان اگر مکمل ہو یا نا مکمل، عدالت کو ٹرائل آگے بڑھانے کا اختیار ہے۔پراسیکیوٹر نے کہا کہ چارج فریم کرنے کے بعد عماد یوسف کو مستقل استثنی دینے پر اعتراض نہیں۔
ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ ابھی عماد یوسف کی مستقل استثنی دینے کی درخواست پر نوٹس کر رہے ہیں۔شہباز گِل کے وکیل کا کہنا ہے کہ بغاوت کی دفعات کلونیل لا ہے، فیئر ٹرائل کے حوالے سے بھی عدالت نے دیکھنا ہے، وہ کون سے ثبوت ہیں جن کی بنیاد پر کیس نے آگے بڑھنا ہے، اس کو ٹرائل سے پہلے عدالت نے دیکھنا ہے۔
اس مرحلے پر یہ کیس آگے بڑھ بھی سکتا ہے یا نہیں، پہلے یہ طے ہونا ہے۔عدالت نے کہا کہ جب یہ آپ کو کاپیاں مل جائیں گی تو آپ کہہ سکتے ہیں کہ چارج فریم نہیں ہو سکتا، ٹرائل شروع ہونے سے 7 روز پہلے ابھی کاپیاں تقسیم ہوں گی پھر آپ کے پاس وقت ہو گا۔اسلام آباد کی مقامی عدالت نے فرد جرم کے لیے 22 نومبر کی تاریخ مقرر کر دی، عدالت نے ملزمان کے وکلا کی استدعا پر تاریخ میں تبدیلی کی ہے۔