اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے احتجاج کے دوران سڑکوں کی بندش کے حوالے سے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ رسول اللہؐنے راستے بند کرنے کے عمل کو شیطانی قرار دیا ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے یہ ریمارکس ان کی جانب سے لکھے گئے کھلے خط میں سامنے آئے ہیں جس میں انہوں نے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران پیش آنے والی صورتحال پر وضاحت کی ہے۔
انہوں نے اپنے خط کی ابتدا میں لکھا کہ یہ چند سطور مجھے اس لیے لکھنی پڑھ رہی ہیں کہ شہریوں کے (بشمول میرے) نقل و حرکت پر رکاوٹیں تھیں، بغیر اجازت میری ویڈیو بنائی گئی اور مفروضوں کی بنیاد پر اس پر تشریحات کی گئیں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے لکھا کہ انسانی تکریم اور نقل و حرکت کی آزادی ہر شہری کے بنیادی حقوق ہیں، کسی بھی شہری کی طرح اپنے کام کی جگہ تک سہولت کے ساتھ پہنچنا اور اسی طرح گھر واپس جانا میرا بھی بنیادی حق ہے۔انہوں نے کہا کہ 8 نومبر 2022 کو جب میں عدالت عظمیٰ کی طرف جارہا تھا تو ساری ٹریفک روک دی گئی تھی اور دریافت کرنے پر بتایا گیا کہ صدر صاحب کیلئے روٹ لگایا گیا ہے، لوگوں کو سڑکوں پر پھنسے دیکھ کر افسوس ہوا کہ ایسا اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ہو رہا ہے جس کے آئین میں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی حکمرانی کا اقرار کیا جاتا ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے کھلے خط میں لکھا کہ عدالت عظمیٰ نے سڑکوں کی بندش سے بنیادی حقوق کی پامالی پر فیصلے دئیے ہیں جن میں واضح ہے کہ اجازت کے بغیر سڑکوں پر اجتماعات نہیں ہوسکتے۔
انہوں نے کہا کہ دوسروں کے بنیادی حقوق متاثر کرکے آزادی اظہار کا حق استعمال نہیں کیا جاسکتا، سڑک کو غیر معینہ مدت تک جمع ہونے کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا، لہٰذا جو مظاہرین لوگوں کے سڑکوں کے استعمال کرنے کے حق میں رکاوٹ ڈالیں ان کو قانون کے تحت جوابدہ ٹھہرانا لازمی ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ریاست کی صرف یہ ذمے داری نہیں کہ وہ مظاہرین کے اجتماع کو آسان بنائے، ریاست کی اولین اور بنیادی ذمے داری ہے کہ ہر شہری کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرے۔