اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی اور کالم نگار حامد میر نے اپنے آج کے کالم میں لکھا ہے کہ ماضی کے اکثر مقبول وزرائے اعظم نے سنیارٹی کو نظر انداز کرکے اپنے من پسند افراد کو آرمی چیف بنایا اور ان میں سے کوئی بھی اپنے من کی مرادیں حاصل نہ کرسکا۔ پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان نے 1951ء میں دو سینئر جرنیلوں محمد اکبر خان اور این اے ایم رضا کو
نظر انداز کرکے ایوب خان کو آرمی چیف بنا دیا۔ پاکستانی سیاست کے طالب علموں کو جنرل محمد اکبر خان کی آپ بیتی ’’میری آخری منزل‘‘ ضرور پڑھنی چاہئے تاکہ انہیں پتہ چلے کہ پہلے پاکستانی آرمی چیف کی تقرری سے قبل کیا کیا سازشیں ہوئیں؟ فوج کے سب سے قابل اور سینئر افسر جنرل افتخار خان اچانک ایک پراسرار فضائی حادثے کا شکار ہوگئے۔ محمد اکبر خان اور این اے ایم رضا کو اسلئے نظر انداز کیا گیا کہ وہ کسی برطانوی افسر کو پاکستانی فوج کا سربراہ بنانے کیخلاف تھے۔ لہٰذا لیاقت علی خان نے سیکرٹری دفاع سکندر مرزا کے مشورے پر ایوب خان کو فوج کا سربراہ بنا دیا۔ اسی ایوب خان نے سکندر مرزا کی ملی بھگت سے پاکستان میں پہلا مارشل لا لگایا۔ 1958ء میں جنرل ایوب خان صدر بن گئے تو انہوں نے تین جرنیلوں کی سنیارٹی کو نظر انداز کرکے موسیٰ خان کو آرمی چیف بنا دیا۔ 1966ء میں ایوب خان نے ایک دفعہ پھر دو سینئر جرنیلوں کو نظر انداز کیا اور یحییٰ خان کو آرمی چیف بنا دیا۔
یحییٰ خان نے اپنے محسن ایوب خان سے 1969ء میں استعفیٰ لیا اور دوسرا مارشل لا لگا دیا۔ 1976میں پاکستان کے ایک مقبول وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے آرمی چیف کی تقرری میں سات فوجی افسران کی سنیارٹی کو نظر انداز کیااور بہت جونیئر افسر جنرل ضیاء الحق کو آرمی چیف بنا دیا۔ ان صاحب نے 1977ء میں مار شل لا لگایا اور 1979ء میں بھٹو صاحب کو پھانسی پر لٹکانے میں اہم کردار ادا کیا۔
بھٹو صاحب کے بعد یہی کام ایک اور مقبول وزیر اعظم نواز شریف نے بار بار کیا۔ 1998ء میںانہوں نے دو فوجی جرنیلوں کی سنیارٹی کو نظر انداز کیا اور جنرل پرویز مشرف کو آرمی چیف بنا دیا۔ موصوف نے ایک سال کے اندر اندر نواز شریف کو فارغ کرکے خود اقتدار پر قبضہ کرلیا۔ نواز شریف نے 2013ء میں ایک دفعہ پھر دو سینئر جرنیلوں کو نظر انداز کرکے راحیل شریف کو آرمی چیف بنایا۔
یہ صاحب فیلڈ مارشل بننے کا خواب دیکھنے لگے اور ایک موقع پر مارشل لا لگانے والے تھے لیکن کچھ ساتھی افسروں نے انہیں روک دیا اور نواز شریف بڑی مشکل سے بچ گئے۔ 2016ء میں نواز شریف نے چار سینئر جرنیلوں کو نظر انداز کرکے جنرل قمر جاوید باجوہ کو آرمی چیف بنایا اور ایک سال کے بعد نواز شریف جی ٹی روڈ پر خلائی مخلوق کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے نظر آ رہے تھے۔