اتوار‬‮ ، 06 جولائی‬‮ 2025 

سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی کے بھارتی میڈیا کو انٹرویو نے تہلکہ مچا دیا

datetime 7  ‬‮نومبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس (ڈی جی آئی ایس آئی) ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل اسد درانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں فالٹ لائنز ایک طویل عرصے سے موجود ہیں اور عمران خان پر قاتلانہ حملے کے بعد ’مجھے یقین نہیں ہے کہ یہ اب مزید گہرے ہو گئے ہیں‘۔روزنامہ جنگ میں صالح ظافر کی خبر کے مطابق ایک بھارتی روزنامے کو انٹرویو دیتے ہوئے اس

سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ عمران پر قاتلانہ حملے نے پاکستان میں فالٹ لائنز کو مزید گہرا کر دیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ فالٹ لائنز ایک طویل عرصے سے موجود ہیں اور مجھے یقین نہیں ہے کہ یہ اب مزید گہرے ہو گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ قبل از وقت انتخابات درحقیقت عمران خان کا مطالبہ ہے لیکن جو لوگ اقتدار میں ہیں وہ اگلے سال اکتوبر میں ہونے تک انتظار کرنا پسند کرتے ہیں۔ ان کا استدلال یہ ہے کہ معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے انہیں کچھ سخت اقدامات اٹھانے پڑے جنہوں نے عمران خان کے حق میں کام کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ ان کا دور اقتدار تھا جس نے بنیادی طور پر اقتصادی میدان میں کچھ سنگین نقصان پہنچایا تھا۔ جنرل درانی نے کہا کہ موجودہ حکومت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ اگلے چند مہینوں میں یہ کچھ مثبت نتائج دکھانے کے قابل ہوجائے گی۔

ان سے پوچھا گیا کہ آپ کے خیال میں عمران خان، جو کبھی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے زیر حمایت تھے، چیلنج کرنے والے کیسے بن گئے؟ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ نے یاد دلایا کہ فوج کے تمام زیر حمایت، ذوالفقار علی بھٹو اور نواز شریف، جو پہلے دو تھے، اس کے چیلنجر بن گئے تھے۔

اسد درانی نے کہا کہ سال کے شروع میں جب پارلیمنٹ میں شکست کو ٹالنے کے لیے فوج نے عمران خان کی مدد کرنے سے انکار کیا تو وہ بھی اسی راستے پر چل پڑے۔ تاہم اس بار لوگوں کے مزاج کا اندازہ لگاتے ہوئے، کہ ان کے پاس یہ ’گیمز آف تھرون‘ کافی ہے، عمران نے ان کے اینٹی اسٹیبلشمنٹ اور امریکہ مخالف جذبات کو کیش کیا ہے۔ عمران خان نے جان لیوا حملے کی کوشش کا الزام شہباز شریف پر لگانے کے علاوہ ایک آئی ایس آئی جنرل کا نام بھی لیا ہے۔

ان سے پوچھا گیا کہ کیا یہ فلیش پوائنٹ نہیں ہے؟ ریٹائرڈ جنرل نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ پاک فوج کا سیاسی کردار زندگی سے بڑا رہا ہو لیکن یہ شاید ہی کبھی موثر کنٹرول میں تھی سوائے اس کے جب اس نے براہ راست حکومت کی۔ اور مجھے نہیں معلوم کہ عمران نے آئی ایس آئی کے ایک جنرل کا نام کیوں لیا۔

درانی کی توجہ اس مفروضے کی جانب مبذول کرائی گئی کہ یہ واضح ہے کہ عمران خان نے اپنی مقبولیت اور بھیڑ جمع کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے جنگ کو تیز کیا ہے اور جان کی بازی لگادی ہے۔ عمران اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مفاہمت کے امکان کے بارے میں ان کے تبصرے لئے گئے کہ ڈیڈ لاک کو توڑنے کا یہی ایک طریقہ ہے۔

جنرل نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کچھ بیک چینلز کھلے رکھے ہوئے ہیں لیکن اندازہ نہیں ہے کہ آیا یہ تعطل کو توڑنے میں مدد کریں گے۔ ڈی جی آئی ایس آئی کی پریس کانفرنس کو بے مثال اقدام قرار دیتے ہوئے ان سے پوچھا گیا کہ ان کے اور آرمی چیف جنرل باجوہ کے درمیان کیا غلط ہوا؟

انہوں نے کہا کہ انہیں بھی حیرت ہوئی لیکن پھر عین ممکن ہے کہ عمران کے اقتدار سے محروم ہونے اور محاذ آرائی کا راستہ اختیار کرنے کے بعد ان کے اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان رنجش عروج پر پہنچ گئی۔ اس ماہ کے آخر میں جنرل قمر جاوید باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد نئے آدمی کو سول ملٹری توازن کو برقرار رکھنے میں دشواری سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ نے کہا کہ ’توازن‘ زیادہ تر وقت فوج کے حق میں تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…