کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت کے الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا میں آج کل عمران خان کی طرف سے اپنی ہی فوج پر تنقید اور الزام تراشی موضوع بحث ہے۔اس کے ساتھ عمران خان کے سقوط ڈھاکہ کے حوالے سے بیان کا بھی حوالہ دیا جارہا ہے کہ پاکستان پھر تقسیم کی طرف جارہا ہے، بھارتی وی لاگرز کہہ رہے کہ 1971کے بعد پاکستان ایک بار پھر بٹوارے کی طرف جارہا ہے۔
عمران خان نے واضح تسلیم کیا ہے کہ مشرقی پاکستان جو جماعت جیتی اسی کے خلاف آپریشن شروع کردیا۔اس بیان نے بھارت کو جواز دیا کہ مشرقی پاکستان کی تخلیق میں ان کا ہاتھ نہیں تھا۔روزنامہ جنگ میں رفیق مانگٹ کی خبر کے مطابق بھارتی سوشل میڈیا صارفین نے اس بیان کو اپنے حق میں استعمال کیا جب کہ پاکستانی صارفین ان الفاظ میں جواب دیتے نظر آئے ’’عمران خان کا یہ حقائق کے منافی بھاشن ہے۔ 1970ء کے الیکشن میں مشرقی پاکستان میں مجیب نے جو 160؍ سیٹیں جیتی تھیں، وہ دہشتگردی اور قتل و غارت کے ذریعے جیتی گئی تھیں۔ان کی کوئی قانونی اور اخلاقی حیثیت نہیں تھی۔مکتی باہنی کے دہشتگردوں نے اپنے خلاف کسی کو کھڑا ہونے ہی نہیں دیا تھا۔وہ الیکشن ہی فراڈ تھے۔بنگلہ دیش مکتی باہنی کی وجہ سے الگ ہواجس کی مالی امداد اور تربیت بھارت نے کی تھی۔ انڈیا ٹوڈے کے پروگرام میں کہا گیا کہ عمران خان اب پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو تباہ کرنے کیلئے تیار ہے۔عمران خان اب براہ راست اس کے ساتھ ٹکراؤ پر ہیں اور دھمکی دے رہا ہے۔
پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ایک شہری اسٹیبلشمنٹ کو للکار رہا ہو۔ تاہم وہ ڈرنے والی نہیں ۔امریکی جریدہ فارن پالیسی لکھتا ہے کہ سابق وزیر اعظم اس قوت کے خلاف ہوگئے جو کبھی ان کی حمایت کرتی تھی۔بھارتی تھنک ٹینک آبزروری ریسرچ فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ پاکستان اور باہر کے بہت سے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ عمران کو پاکستانی نظام میں کسی بہت طاقتور شخص کی حمایت حاصل ہے۔
اس طرح کی حمایت کے بغیر، اس قسم کی سرکشی ناقابل فہم ہے۔ سب اب عمران کے خلاف نظر آرہے ہیں یہ کہ عمران میگلومینیا کا شکار ہیں یعنی وہ اپنی جدوجہد اور اسلامی شبی ہیں کے درمیان مماثلتیں کھینچتے ہیں اور اس بات پر پورا یقین ہے کہ انھیں عوامی حمایت حاصل ہے جو انھیں اسٹیبلشمنٹ کا مقابلہ کرنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ عمران کو لگتا ہے کہ ان کے پاس آپشنز ختم ہو گئے ہیں اور جب تک وہ ان کا مقابلہ نہیں کرتے اور جیت نہیں جاتے، وہ تاریخ بن جائیں گے۔