لندن (این این آئی )لندن میں موجود بیورو آف انویسٹی گیٹو جرنلزم اور برطانوی اخبارنے انکشاف کیا ہے کہ بھارت کی خفیہ ایجنسیز کے حکم پر بھارتی ہیکرز کے گینگ نے پاکستانی سیاستدانوں، فوجی افسران اور سفارتکاروں کی ای میل ہیک کروائے اورخفیہ آلات کے ذریعے سے ان کی گفتگو ریکارڈ کی۔ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق
بھارت میں مذکورہ اداروں کے صحافیوں کی جانب سے خفیہ تحقیقات اور اس کے نتیجے میں افشا ہونے والی دستاویزات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ نجی برطانوی تفتیش کار بھارت سے ہونے والی ہیکنگ گینگ کے ذریعے درجنوں اعلی شخصیات کی جاسوسی کر رہے تھے۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہیکنگ گینگ نے پاکستان کے سینئر جنرلز کے علاوہ چین کے شہر بیجنگ ، شنگھائی اور نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو کے سفارت خانوں کو بھی ہیکنگ کا نشانہ بنایا۔وائٹ انٹرنیشنل کے تحت کام کرنے والا ہیکنگ گینگ بھارت کی نواحی بستی گروگرم میں موجود عمارت کے چوتھے فلور سے کام کرتے ہے، ہیکنگ گینگ کا ماسٹر مائنڈ سائبر سیکیورٹی پنڈٹ 31 سالہ ادیتیا جین ہے۔رپورٹ کے مطابق ادیتیا جین نے اعتراف کیاکہ انہوں نے ماضی میں کئی لوگوں کی نجی گفتگو وغیرہ ہیک کی ہیں اور دعوی کیا کہ وہ اپنے ڈیٹا بیس میں موجود کچھ لوگوں کو نہیں جانتا اور اس نے فہرست میں شامل دیگر لوگوں کو ہیک کرنے کے الزام سے انکار کردیا۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ برطانوی نجی جاسوسوں کی جانب سے بھرتی کیا گیا ہیکر ادیتا جین پچھلے 7 برسوں سے ہیکنگ کا کام کررہے ہیں، برطانوی نجی جاسوسوں نے انہیں ای میل اکانٹس ، کمپیوٹر کیمرہ اور مائکروفون کو ہیک کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا۔اس کے علاوہ رواں ماہ ہونے والے ورلڈ کپ کے موقع پر ہونے والی بے ضابطگیوں کو آشکار کرنے کی دھمکیاں دینے والے قطرکے ناقدین بھی ان افراد میں شامل ہیں،
رپورٹ کے مطابق کم از کم 100 متاثرہ لوگوں کے ای میل اکائونٹس ہیک کئے گئے ہیں۔ادیتیا جین کا کہنا تھا کہ انہیں سوئس میں مقیم جونس رے نامی تفتیش کار کے ذریعے مخالفین اور ناقدیم کو نشانہ بنانے کے لیے بھرتی کیا گیا تھا لیکن انہوں نے تصدیق کی کہ ان کا اصل موکل قطر تھا لیکن حکومتِ قطر کے وکلا نے ان الزمات کی تردید کی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ برطانوی نجی تفتیش کاروں میں ہیکنگ کے ماسٹر مائنڈ ادتیا جین کے 7 موکل شامل ہیں۔انکشاف کیا گیا کہ برطانوی وکلا، امیرخاندان سمیت برطانیہ کی 2 امیر ترین خاندان اشوک ہندوجا اور رابرٹ چنگیوز ہینکنگ کے ہدف میں شامل ہیں۔اس ہیکنگ کا ہدف بننے والے دیگر افراد میں برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے پولیٹیکل ایڈیٹر کرس مائوسن،
سنڈے ٹائمزکے ایڈیٹر جوناتھن کلورٹ، سوئٹزرلینڈ کے صدر اگنازیو کیسس اور ان کے نائب ایلین بیرسیٹ، برطانیہ کے سابق وزیر خزانہ فلپ ہیمنڈ، لندن میں مقیم بزنس مین غنیم نوسیبیہ، فرانسیسی سیاست دان نتھلی گوولٹ، روسی صدر ولادیمر پیوٹن کو چھوڑ جانے والے ان کے قریبی ساتھی شامل ہیں۔اس کے علاوہ ان افراد میں یورپی فٹبال کے سابق سربراہ مشیل پلاٹینی، فارمولا ون موٹر ریسنگ کے مالکان روتھ بسکومبے اور اوٹمار زافنار، فیفا اور یوئیفا کے سابق تفتیش کار نک راڈنسکی، اے پی کے صحافی ایلن سڈرمین، جرمن وکیل مارک سوموس اور فرانسیسی تحقیقاتی رپورٹر یان فلپائن بھی شامل ہیں۔