چینوٹ(این این آئی)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے عمران خان کے حوالے سے کہا ہے کہ عمران خان کا صحیح چہرہ دنیا کے سامنے رکھا گیا،اسرائیل، را، بین الاقوامی ایجنڈے اور اس کی بنیاد پر اس کے ایجنٹ کو پاکستان میں سیاست نہیں کرنے دیں گے،
کتنی مشکل سے پاکستان کی معیشت کو بہتری کی طرف لے کر جا رہے ہیں، اس کے اثرات یقینا اب تک قوم تک نہیں پہنچ پا رہے ، انشا اللہ پہنچیں گے، کوئی بڑا پروجیکٹ گزشتہ تین سالوں میں سامنے نہیں آیا،اب چین دوبارہ معطل منصوبوں کو شروع کرنے پرآمادہ ہو رہا ہے،تمام توانائیاں ملکی معیشت پر صرف کرنا چاہئیں۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ اس سے ملک میں افراتفری پیدا ہوگی، ان کو پھر تقویت ملے وہ پھر وہی کچھ کریں گے، ان کے ہاں تخریب کی صلاحیت ہے، تعمیر کی صلاحیت ہی نہیں ہے، لہٰذا جب بھی آپ اس کو موقع دیں گے، وہ تخریب ہی کی طرف لوگوں کو لے کر جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم کتنی مشکل سے پاکستان کی معیشت کو بہتری کی طرف لے کر جا رہے ہیں، اس کے اثرات یقینا اب تک قوم تک نہیں پہنچ پا رہے لیکن انشا اللہ پہنچیں گے، جس طرح ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مضبوط ہو رہا ہے، جس طرح پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو نیچے گرایا جارہا ہے، ایک عمل جاری ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ آئی ایم ایف کے ہاتھوں ہمیں اسی نے گروی رکھا تھا، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو اسی نے ان کے نام گروی کر دیا، جب آپ دیوالیہ پن اور بلیک لسٹ کے کنارے کھڑے تھے، چھ مہینے میں حکومت وہاں سے اٹھا کر گرے پر لائے اور پھر وائٹ لسٹ پر لائے، دنیا نے پاکستان کو وائٹ تسلیم کر لیا ہے، اب دنیا کی معیشت پاکستان کیلئے کھل گئی ہے۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے کہا کہ اثرات سامنے آرہے ہیں کہ ہم کس طرح مثبت رفتار کی طرف جارہے ہیں، آج ایک بار پھر جب چین اور پاکستان کا باضابطہ اجلاس ہورہا ہے جس میں پاکستان کے اندر اگلے سال چین کس کس شعبے میں اور کون کونسے پروجیکٹ میں سرمایہ کاری کرنی ہے، اس پر بات ہونی ہے، عین اسی دن ہنگامہ کھڑا کرنا، اضطراب پیدا کررہا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ تین، ساڑھے تین سال میں چین کی سرمایہ کاری سے پاکستان میں جاری تمام میگا پروجیکٹس فریز کردیے گئے تھے، کوئی بڑا پروجیکٹ گزشتہ تین، ساڑھے تین سالوں میں سامنے نہیں آیا، آج چین دوبارہ معطل منصوبوں کو شروع کرنے پرآمادہ ہو رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ پہلے بھی معاہدات کرنے کے لیے چینی صدر پاکستان آرہا تھا، اس وقت بھی اس نے 126 دن کا دھرنا دے کر پاکستان کی معیشت کے سفر کو روکا،
پھر اس (عمران خان) کو حکومت ملی اور اس نے معیشت کو فریز کیا، ہم اس سے نکل رہے ہیں، ہر شخص کو اس انداز کے ساتھ سوچنا چاہیے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جاننا چاہیے کہ جب آج پھر چین اور پاکستان کے درمیان بات چیت کا ایک دور آج شروع ہورہا ہے، آج ہی کے دن اس نے اس قسم کی صورتحال کیوں پیدا کر دی ہے؟ یہ عدالت کی طرف سے بھی آئین شکن ثابت ہو چکا ہے اور الیکشن کمیشن کی طرف سے بھی چور ثابت ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج وہ قوم کے سامنے کس منہ سے آنے کی کوشش کررہا ہے، اس کے ہاں نہ کوئی وقار ہے، نہ کوئی شائستگی ہے، نہ کوئی شرم و حیا ہے، بس میں آ رہا ہوں، تم کیوں آ رہے ہو؟، تم نے کیا کیا ہے؟ میرے خلاف سازش ہوئی ہے، ایسی ایک کاغذ لہرا کر سازش ہوئی ہے، کاغذ کدھر ہے، کہتے ہیں کہ کاغذ گم ہو گیا۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اس طرح کی غیر سنجیدہ سیاست پاکستان میں فروغ پا رہی ہے، اس کا راستہ روکنا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ اس کے چاں چوں سے ہم متاثر ہوں گے،ان سے ارشد شریف کو جس طرح نشانہ بنایا گیا، آپ کیا سمجھتے ہیں کہ یہ بیرونی سازش بھی ہو سکتی ہے؟ اس کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ارشد شریف پاکستان کے بیٹے ہیں، وہ بیرون ملک ایک حادثے کا شکار ہو گئے، یہی تو میں کہہ رہا ہوں کہ ہم اپنی سیاست کیلئے حادثے کے انتظار میں ہوتے ہیں، ان کی بوڑھی ماں پر کیا گزر رہی ہوگی،
ان کا خاندان ہمدردی کا مستحق ہے اور یہاں پر یکدم اس کو سیاسی مسئلہ بنا دینا یہ کونسی عقلندی والی بات ہے، کس بات کو کہاں سے جوڑ رہے ہو؟۔پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ یہی بات آپ نے کرنی ہے، اگر آپ کو کاؤنٹر کیا جائے، اور آپ ہی کے خلاف سوالات اٹھا لیے جائیں، پھر کیا کرو گے؟۔مارچ میں آرمی چیف کو توسیع کی پیشکش سے متعلق سوال پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ یہ تو اس (عمران خان) نے کیے ہیں، ہم تو ایسی بات نہیں کرنا چاہتے تھے، جو چیزیں راز کی ہیں،
اور ہمارے سے متعلق نہیں ہیں۔انہوںنے کہاکہ وہ تسلسل کے ساتھ بے نقاب ہوتا جارہا ہے، اور وقت کے ساتھ ہم اسے کیفرکردار تک پہنچائیں گے، ہم نے بھی یہ عزم کیا ہوا ہے کہ اسرائیل، را، بین الاقوامی ایجنڈے اور اس کی بنیاد پر اس کے ایجنٹ کو پاکستان میں سیاست نہیں کرنے دیں گے۔ان سے پوچھا گیا کہ عمران خان کا جو پروجیکٹ تھا آپ کیا سمجھتے ہیں کہ وہ ختم ہو گیا ہے؟ اس حوالے سے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جو ملک کو نہیں دیکھتے،
جو ریاست کو ثانوی حیثیت دیتے ہیں، اور اپنی ذات کے مستقبل کیلئے سوچتے ہیں، شاید ایسے عناصر اب بھی ان کے پیچھے ہوں لیکن ان کو بھی شکست دینا ہوگی۔آئی ایس آئی کی جانب سے پاکستان میں پہلی کانفرنس کی گئی، اس میں کہا گیا کہ رات کے اندھیرے میں عمران خان ہمارے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہوتا تھا، صبح عمران خان اپنے الفاظ تبدیل کر لیتا تھا، اس کے جواب میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ بالکل حقیقت ہے، جو عمران خان کی اصل حقیقت ہے،
آج اس کا صحیح چہرہ دنیا کے سامنے رکھا گیا، یہی وہ کچھ ہے، یہی تھا، یہی رہے گا۔لانگ مارچ سے متعلق سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ویسے بھی اس کے ساتھ لوگوں نے آنا نہیں ہے، اس کے ساتھ جو ہلکے پھلکے لوگ ہیں، گرم زمین پر ان کے تلوے ٹک نہیں سکتے، اس نے بڑی کوشش کی کہ زمین کو ٹھنڈا رکھوں، مزے کریں گے، یہ تحریکیں مزے کے لیے ہوتی ہیں؟َانہوں نے کہا کہ یہ حقیقی آزادی کی بات نہیں کررہا ہے، یہ حقیقی آوارگی کی بات کررہا ہے، مجھے 2013 میں دھمکیاں دی گئی تھیں کہ آپ کے ساتھ مسجد کا مولوی بھی نہیں رہے گا،
الحمد اللہ پاکستان کو مولوی بھی اکٹھا ہے، ہماری تہذیب بھی محفوظ ہے، اور مغربی تہذیب کو شکست دے چکے ہیں۔انہوںنے کہاکہ یہ (عمران خان) اب سمجھتا ہے کہ پاکستان کیسے بچ گیا؟، میں پاکستان کو مزید کیسے تباہ کروں؟ ، دوبارہ اقتدار میں آ کر جو بچا کچھا ہے اس کا بھی بیڑہ غرق کردوں، آزادی کے نام پر دوبارہ نوجوانوں باالفاظ دیگر اوباشوں کو پھر موقع دوں کے وہ میدان میں آئیں، اس قسم کے لوگوں سے ہم مرعوب نہیں ہورہے۔ضمنی انتخابات میں عمران خان کی کامیابی سے متعلق سوال پر انہوںنے کہاکہ اس کی حکومت میں ہم ضمنی انتخابات جیتتے رہے ہیں، ہماری حکومت میں وہ جیتتا رہا ہے،
حکومت میں گیارہ سے زیادہ جماعتیں شامل ہیں، اس میں انتخابی حکمت عملی کے حوالے سے ایڈجسٹمنٹ نہیں ہو سکی ہے، اس میں ہماری اپنی ہی حکمت عملی کمزوریوں کا دخل ہے، اسی طرح کچھ اسٹرٹیجی بھی ٹھیک نہیں ہے، یہ وجوہات ہو سکتی ہیں، ایسا نہیں ہے کہ آپ سمجھیں کہ عوام اس کے ساتھ ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے پی ڈی ایم کے اجلاس میں واضح طور پر اپنا مشورہ دیا ہے کہ ہمیں تمام توانائیاں ملکی معیشت پر صرف کرنا چاہئیں، اور کوئی متنازع قانون سازی کی طرف نہیں جانا چاہیے، کوئی جماعت ایسا بل لاتی ہے
جس پر دوسری جماعت اختلاف رکھتی ہے، تو ہم مخلوط حکومت کو ناکام بنانے کے ہم خود اسباب تلاش کررہے ہیں۔آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ اگر ہم سے ماضی میں غلطیاں ہوئی ہیں تو ہم 20 سال سے اسے اپنے خون سے دھو رہے ہیں، اس حوالے سے آپ کیا کہیں گے؟ اس پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ دیکھیں ماضی میں جائیں گے تو بہت لمبا قصہ ہے، اس میں ریاستی اداروں کی غلطیاں بھی ہیں، سیاست دانوں کی غلطیاں بھی ہیں، اس میں بہت سی چیزیں آ جائیں گی لیکن ان غلطیوں کے ازالے اور نقصانات کی تلافی کی طرف متوجہ ہیں تو ہمیں قومی جذبے اور یکجہتی کے ساتھ اس کی طرف بڑھنا ہوگا۔