بدھ‬‮ ، 06 اگست‬‮ 2025 

شوگر فری اور مصنوعی مٹھاس کی حامل اشیائے خور دونوش بھی خطرناک قرار

datetime 13  اکتوبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ابوظہبی (این این آئی )متحدہ عرب امارات میں ڈاکٹروں نے شہریوں کو خبر دار کیا ہے کہ بظاہر ‘شوگر فری ڈرنکس ‘ سے بھی احتیاط کریں کہ یہ بھی امراض قلب، فالج اور شوگر کا باعث بنتے ہیں۔’طبی موضوعات سے متعلق برطانوی جریدے میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بیان کیا گیا ہے کہ مصنوعی مٹھاس کی زیادتی عام طور پر ‘شوگر فری’ بوتلوں میں پائی جاتی ہے۔

اشیائے خورد ونوش جن میں مصنوعی مٹھاس استعمال کی جاتی ہیں بشمول ڈائٹ کوک اور ڈائٹ پیپسی کا استعمال ہارٹ اٹیک اور فالج کا باعث بنتا ہے۔یہ اشیا متحدہ عرب امارات اور پاکستان سمیت دوسرے ممالک کی سپر مارکیٹوں میں عام طور پر موجود ہوتی ہیں اور خوب استعمال کی جاتی ہیں۔ نئی نسل ان سے سب زیادہ متاثر ہو رہی ہے ۔ جس کی صحت کے مسائل ابھی سے سنگینی کی طرف مائل ہیں۔زیادہ برطانوی طبی جریدے کے مطابق کہ دنیا بھر میں 72 بلین ڈالر بوتلوں کی خرید وفروخت سے کمائے جاتے ہیں۔ اس سے ان ڈرنکس کے استعمال کے رجحان کا اندازہ کیا جا سکتا ہے، نیز انسانی صحتوں پر پڑنے والے اثرات بھی سمجھے جا سکتے ہیںڈاکٹر اس بات سے پریشان ہیں کہ لوگ اپنی خوراک میں چینی کا استعمال بظاہر کم کرنے کے لیے جن اشیا کو شامل کر رہے ہیں یا انہیں استعمال کرائی جاتی ہیں وہ ان کے لیے کسی بھی طرح کم خطرناک ثابت ہوتی ہیں۔این ایم سی رویل ہاسپٹل دبئی میں بطور ان ڈوکرانالوجسٹ کی ذمہ داریاں نبھانے والے ڈاکٹر اشون پنکاجاکشن کہنا تھا عام طور پر سنیکس میں بھی مصنوعی مٹھاس شامل ہوتی ہے لیکن ڈائیٹ پیپسی اور ڈائیٹ کوک میں مصنوعی مٹھاس کی زیادہ مقدار شامل ہوتی ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ ‘ڈائیٹ کوک کا استعمال کرنے والے سمجھتے ہیں کہ اس سے انھیں نقصان نہیں ہوگا اور بعض لوگ تین یا چار کین بھی پی لیتے ہیں۔ لیکن یہ ٹھیک نہیں ہے۔انھوں نے ڈرنکس کے عادی لوگوں اور ان کی طرف رجحان رکھنے والے لوگوں کو انتباہ کرتے ہوئے کہا ‘ لوگوں کو سوڈا والے مشروبات پینے میں کافی کمی کرنی چاہیے اور مصنوعی مٹھاس سے تیار ہونے والی دہی،

آئس کریم اور سیریلز کو بھی کم سے کم لینا چاہیے۔انہوں نے بتایا ‘ ایک کیمیکل جو بطور خاص انسانی صحت کے لیے نقصان کا باعث ہیں اور ان مصنوعی مٹھاس والی اشیائے خوردو نوش میں’ aspartam’ ہے جو مصنوعی مٹھاس والی ساٹھ فیصد اشیا میں کام آتا ہے ۔

نیز ٹوتھ پیسٹ اور جیمز وغیرہ میں استعمال کیا جانے والا کیمکل ‘Acesulfame ‘ہے۔کلینیکل ڈائٹیشن اور الشرق ہسپتال فجیرہ کی ماہر غذائیات ڈاکٹرحنان ابراہیم خطیب کا کہنا ہے ‘مارکیٹوں میں جو اشیا شوگر فری کہہ کر فروخت کی جاتی ہیں ان میں انسانی فائدے کی کوئی چیز نہیں بلکہ نقصان کی چیزیں ہوتی ہیں،

حتی کہ ان میں کلوریز بھی موجود نہیں ہوتی ہیں۔ ‘ان کے مطابق ‘ یہ آنتوں میں خرابی پیدا کرنے والی ، معدے کا نظام خراب کرنے والی اور آہستہ آہستہ ذیابیطس کا باعث بنتی ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مورج میں چھ دن


ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…