پشاور(این این آئی)سرحد چیمبر آف کامرس کے سابق صدر حاجی عبدالحمید گورواڑہ نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے اسلام آباد میں گیارہ سو کنٹینرز کوپہنچانے سے تاجروں کا اربوں روپے کے نقصان کا ذمہ دار کون ہوگا ،اس سلسلے میں چیئرمین ایف بی آر نے بھی معنی خیز خاموشی اختیار کررکھی ہے ،
ان کنٹینرز میں تاجروں کا اربوں روپوں کا مال ہوتا یے اور اگر انہیں روکا جائے تو ٹریڈرز کے اربوں روپے ڈوب جائیں گے ،ان کنٹینرز میں بھرے بھی ہوتے ہیں اور خالی بھی یہ کنٹینرز شیپنگ کمپنیوں کے ہوتے ہیں جن سے مقامی تاجر آٹھ آٹھ اور دس دس لاکھ روپے سیکورٹی ادائیگی کے بعد حاصل کرتے ہیں جن کا روزانہ کے حساب سے یومیہ کرایہ سو ڈالر تقریبا 22ہزار پاکستانی روپے بنتے ہیں جبکہ سیکورٹی ڈیپازٹ تاجروں کو تب ہی واپس ملتے ہیں جب یہ کنٹینرز واپس شپنگ کمپنی کے وئیر ہائوس میں پہنچ جاتے ہیں اب اس کا کون ذمہ دار ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت تو کنٹینرز پر قابض ہو جاتی ہے پر تاجروں کے خسارے کی بھر پائی کون کرے گا نہ تو حکومت اس کا کرایہ ادا کرتی ہے اور نہ ہی دیگر کوئی معاوضہ دیا جاتاہے جبکہ پولیس انتظامیہ بزور غیرقانونی طور پر کنٹینرز پر قابض ہو جاتی ہے بعض اوقات تو لاری کیساتھ ہی اس پر قبضہ جما لیا جاتا ہیاور کسی قسم نقص امن کی صورت میں بھرے کنٹینر کو آگ لگنے کی صورت میں لاری بھی خاکستر ہو جاتی ہے حد تو یہ ہے کہ اس نقصان کی ذمہ داری بھی حکومت نہیں لیتی ۔انہوں نے کہا کہ حکومت ایسی اوچھی حرکتوں سے باز رہے اگر حکومت کوکنٹینرز چاہیئں تو اپنے لئے قانونی طریقے سے معاوضہ اداکر کے کنٹینرز حاصل کرے یہ تو سراسر زیادتی ہے کہ حکومتی معاملات میں پاکستانی تاجروں کے مال کو شیر مادر سمجھ کر استعمال کر کے انہیں اربوں کا نقصان پہنچایا جائے۔
انہوں نے چیئرمین ایف بی آر سے مطالبہ کیا ہے کہ ہر صوبے کے چیف سیکرٹری اور آئی جی پی سے بازپرس کریں کہ ان کنٹیرز کو کس قانون کے تحت روکا جارہا ہے کیونکہ پولیس اور انتظامیہ کو روکنا تاجروں کی زمہ داری نہیں بلکہ یہ کام گورنمنٹ آف پاکستان کے متعلقہ اداروں کے زمہ داروں کی ہے جو اس مد میں لاکھوں کروڑوں روپے کی تنخواہیں اور مراعات لے رہے ہیں۔انہوں نے چیئرمین ایف بی آر سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔