ہفتہ‬‮ ، 16 اگست‬‮ 2025 

جب قانون میں توہین رسالت کی سزا سزائے موت درج ہے تو پی ٹی اے اسے اشتہار میں واضح کرنے سے کیوں ڈرتی ہے، جسٹس چوہدری عبدالعزیز

datetime 6  اکتوبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

راولپنڈی(آن لائن)عدالت عالیہ راولپنڈی بنچ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف دائر پٹیشن میں ریمارکس دیئے کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث ملزمان صرف مقدس ہستیوں کی توہین نہیں کررہے بلکہ یہ ملزمان وطن عزیز،ریاستی اداروں،

آرمڈ فورسز اور وطن عزیز کے جھنڈے کے خلاف بھی توہین آمیز مہم چلا رہے ہیں یہ ملزمان وطن عزیز پاکستان کی بنیادیں ہلانے کے در پے ہیں پی ٹی اے اشتہار کو مزید بہتر کرے اور عوام کو آگاہی دے کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم میں ملوث ہونے کی سزا”سزائے موت”ہے جب قانون میں توہین رسالت کی سزا سزائے موت درج ہے تو پی ٹی اے اسے اشتہار میں واضح کرنے سے کیوں ڈرتی ہے مقدس ہستیوں کی عزت و ناموس کے معاملے پر ہمیں کوئی معذرت خواہانہ رویہ نہیں اختیار کرنا چاہئے ہمارے معذرت خواہانہ رویئے کی وجہ سے ہی آج صورتحال خطرناک ہو چکی ہے۔عدالت نے ہدائیت کی کہ ٹی وی چینلوں پر یہ اشتہار پرائم ٹائم میں چلائے جائیں عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ٹی وی چینل پرائم ٹائم میں صرف وہ اشتہارات چلاتے ہیں کہ جس کے پیسے انہیں ملتے ہیں حالانکہ سب کچھ پیسہ نہیں ہوتاٹی وی چینلوں کے مالکان کو ملک کا بھی کچھ سوچنا چاہیے اورملک کی سلامتی کے لئے بھی کچھ کرنا چاہئے عدالت نے قرار دیا کہ ہم اس کیس میں جذبات کے مطابق کوئی فیصلہ نہیں کریں گے بلکہ اس کیس کا فیصلہ آئین،قانون اور اپنے حلف کے مطابق کریں گے عدالت نے ایف آئی اے اور پی ٹی اے کی جانب سے اس حوالے اٹھائے اقدامات کو ایک بار پھر غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے دونوں اداروں سے دوبارہ رپورٹ طلب کر لی ہے اور پٹیشن کی سماعت10اکتوبر تک ملتوی کر دی ہے

گزشتہ روز سماعت کے موقع پر درخواست گزارعمر نواز اور عامر ظفراپنے وکلاوکیل راؤ عبدالرحیم ایڈووکیٹ اور سدرہ گلزار ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ایف آئی اے کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ خرم سعید رانا،اے ڈی لیگل شیخ عامر،پی ٹی اے کی جانب سے ڈائریکٹر ویب محمد فاروق،ڈائریکٹر لیگل حافظ نعیم اشرف اور دیگر حکام عدالت میں موجود تھے

ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ خرم سعید رانا نے نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے تمام سرکل میں انسداد بلاسفیمی یونٹس بنانے کا فیصلہ کیاہے اورایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے ڈائریکٹر آپریشن کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے اور سائبر کرائم کے تمام سرکل انچارج کو ہدایت کی گئی ہے کہ گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث ملزمان کے خلاف کیسوں کو جلد نمٹانے کے لئے انسداد بلاسفیمی یونٹس قائم کئے جائیں

انسداد سائبر کرائم یونٹس میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے مخصوص افسران کو تعینات کیا جائے گا اس موقع پرڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف درخواستوں کے متعلق رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی تاہم عدالت نے رپورٹ پر ایک مرتبہ پھر عدم اطمینان کا اظہارکر تے ہوئے ایف آئی اے کو سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف ملک بھر میں موصول ہونے والی درخواستوں کے متعلق جامع رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو نمبر گیم میں مت الجھائیں اورپیر کو جامع رپورٹ پیش کریں کہ گزشتہ چند سالوں میں مجموعی طور پر سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف کتنی درخواستیں ایف آئی اے کو موصول ہوئیں عدالت نے قرار دیا کہ یہ رپورٹ طلب کرنے کا مقصد ایف آئی اے کی کارکردگی کا جائزہ لینا نہیں ہے بلکہ عدالت دیکھنا چاہتی ہے کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف کتنی درخواستیں موصول ہوئیں عدالت دیکھنا چاہتی ہے کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کی شدت کس حدتک ہے

عدالت نے ڈپٹی ڈائریکٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سے پہلے والے ڈپٹی ڈائریکٹر نے عدالت میں بیان دیا تھا کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم میں لاکھوں لوگ ملوث ہیں اوراگر یہ تعداد ایسی ہی ہے تو پھر اس کے خلاف اقدامات بھی خصوصی نوعیت کے ہی کرنے ہوں گے عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث ملزمان صرف مقدس ہستیوں کی توہین نہیں کررہے بلکہ یہ ملزمان وطن عزیز،ریاستی اداروں،آرمڈ فورسز اور وطن عزیز کے جھنڈے کے خلاف بھی توہین آمیز مہم چلا رہے ہیں

یہ ملزمان وطن عزیز پاکستان کی بنیادیں ہلانے کے در پے ہیں عدالت نے قرار دیا کہ ہم اس کیس میں جذبات کے مطابق کوئی فیصلہ نہیں کریں گے بلکہ اس کیس کا فیصلہ آئین،قانون اور اپنے حلف کے مطابق کریں گے ہم سب نے آئین،قانون اور اپنے حلف کے مطابق ملک کی سلامتی کا تحفظ کرنا ہے دوران سماعت عدالت کے روبرو ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے 95 فیصد ملازمین کو گزشتہ کئی ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے کا بھی انکشاف ہوا جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں ملازمین کنٹریکٹ پر بھرتی ہوئے ہیں

جس پر ڈپٹی ڈائریکٹر نے تصدیق کی کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے 95 فیصد ملازمین کنٹریکٹ پر بھرتی ہیں جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ عدالت کو معلوم ہوا ہے کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے ملازمین کی تنخواہوں کا بھی کوئی مسئلہ ہے تو ڈپٹی ڈائریکٹر نے بتایا کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے ملک بھر 95 فیصد ملازمین کو جون کے مہینے سے تنخواہوں کی ادائیگی نہیں ہوسکی جس پر عدالت نے برہمی کااظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عدالت ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر وفاقی سیکریٹری داخلہ اور وفاقی سیکریٹری خزانہ کو طلب کرسکتی ہے

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے 95 فیصد ملازمین کو گزشتہ 4/5 ماہ سے تنخواہیں ہی نہیں مل رہیں تو وہ کام خاک کریں گے عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر بتایاجائے کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے ملازمین کو تنخواہیں کس نے ادا کرنی ہیں اگر ضرورت پڑی تو ہم وزارت داخلہ اور وزارت خزانہ کے سیکریٹریوں کو بھی اس معاملے میں طلب کریں گے اس موقع پرپی ٹی اے کے ڈائریکٹر ویب محمد فاروق نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف الیکٹرونک میڈیا پر اشتہار چلانے کے متعلق عدالت کو بتایا کہ عدالت کے حکم کے مطابق گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف

عوامی آگاہی مہم کے سلسلے میں پی ٹی اے الیکٹرونک میڈیا پر اشتہار چلا رہا ہے کیبل پر چلنے والے ٹی وی چینلوں میں سے 21 ٹی وی چینلوں اور40 سیٹلائیٹ چینلوں پر اس متعلق اشتہار چلایا گیا ہے پر بھی اس متعلق اشتہار چلایا گیا ہے جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ ٹی وی چینل پی ٹی اے کی جانب سے جاری کیا گیا پرائم ٹائم میں اشتہار کیوں نہیں چلا رہے جس پر پی ٹی اے کے ڈائریکٹر نے موقف اختیار کیا کہ ہم نے پیمرا سے درخواست کی ہے کہ یہ حساس معاملہ ہے ٹی وی چینلوں کو اس حوالے سے بھرپور مہم چلانے کی ہدایت کی جائے کیونکہ پیمرا ہی ٹی وی چینلوں کو اس حوالے سے پابند کر سکتا ہے جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ٹی وی چینل پرائم ٹائم میں صرف وہ اشتہارات چلاتے ہیں کہ جس کے پیسے انہیں ملتے ہیں حالانکہ سب کچھ پیسہ نہیں ہوتاٹی وی چینلوں کے مالکان کو ملک کا بھی کچھ سوچنا چاہیے

اورملک کی سلامتی کے لئے بھی کچھ کرنا چاہئے عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جو اشتہار پی ٹی اے کی جانب سے ٹی وی چینلوں پر چلایا جارہا ہے وہ100 فیصد قابل اطمینان نہیں ہے پی ٹی اے اشتہار کو مزید بہتر کرے اور عوام کو آگاہی دے کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم میں ملوث ہونے کی سزا”سزائے موت”ہے عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جب قانون میں توہین رسالت کی سزا سزائے موت درج ہے تو پی ٹی اے اسے اشتہار میں واضح کرنے سے کیوں ڈرتی ہے عدالت نے پہلے بھی کہا ہے کہ مقدس ہستیوں کی عزت و ناموس کے معاملے پر ہمیں کوئی معذرت خواہانہ رویہ نہیں اختیار کرنا چاہئے ہمارے معذرت خواہانہ رویئے کی وجہ سے ہی آج صورتحال خطرناک ہو چکی ہے لہٰذاپی ٹی اے عوامی آگاہی مہم کے سلسلے میں اشتہار کو مزید بہتر کرے عدالت نے حکم دیا کہ ایف آئی اے اور پی ٹی اے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے متعلق رپورٹس10 اکتوبر کو عدالت میں پیش کریں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…