جنیوا(این این آئی)اقوام متحدہ نے ملک میں آنے والے بدترین سیلاب کے بعد انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کو پانچ گنا بڑھا کر 81 کروڑ 60 امریکی ڈالر کر دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں مون سون کی شدید بارشوں اور گلیشیر پگھلنے کی وجہ سے آنے والے بدترین سیلاب کی وجہ سے تقریباً 1700 افراد زندگی کی بازی ہار گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان کئی دہائیوں میں میں آنے والے بدترین سیلاب کے بعد پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے پھیلاؤ پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے، حکومت پاکستان اور اور اقوام متحدہ کے مطابق سیلاب کا سبب موسمیاتی تبدیلی ہے۔پاکستان کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ افسر جولین ہارنائس نے جنیوا میں بریفنگ کے دوران بتایا کہ اقوام متحدہ نے پاکستان کے لیے اپنی انسانی ہمدری کی بنیاد پر امداد کی اپیل کو 16 کروڑ ڈالر سے پانچ گنا بڑھا کر 81 کروڑ 60 ڈالر کر دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم موت اور تباہی کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے متاثرہ علاقوں میں صحت، غذا، پانی اور صفائی کی خدمات کی فراہمی میں اضافے کے لیے حکومت کی مدد کرنے کی خاطر تیزی سے کام نہ کیا تو بچوں کی بیماریوں میں اضافہ ہو گا اور یہ بہت خوفناک ہو گا۔اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ کے 22 میں سے 18 اضلاع میں سیلاب کی سطح 34 فیصد اور کچھ اضلاع میں 78 فیصد تک کم ہونے کے باوجود موجودہ صورتحال متاثرہ علاقوں میں غذائی عدم تحفظ کو مزید بڑھا سکتی ہے۔میڈیارپورٹ کے مطابق سیلاب کے سبب سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے زیادہ متاثرہ علاقوں میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے کیسز بھی ایک بڑی تشویش کا سبب بن چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے)نے یکم اکتوبر کو جاری ہونے والی اپنی رپورٹ میں کہا کہ بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں حالات معمول پر آنا شروع ہو گئے ہیں اور درجہ حرارت میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے۔تعلقہ قبو سعید خان، شہداد کوٹ، قمبر، وارہ اور نصیر آباد کے بالائی علاقوں میں مجموعی طور پر پانی کی سطح کم ہورہی ہے جبکہ گڈو، سکھر اور کوٹری بیراجوں پر دریائے سندھ معمول کے مطابق بہہ رہا ہے۔