اسلام آباد(این این آئی)صدر مملکت نے ہراسیت کے کیس میں ڈائریکٹر جنرل پیمرا کو ملازمت سے برطرف کرنے، 25 لاکھ روپے جرمانہ کرنے کا حکم دے دیا اور صدر مملکت کی جانب سے وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت بمقام ِ کار کا فیصلہ برقراررکھا گیا۔ہفتہ کو جاری اعلامیہ کے مطابق صدر مملکت کی جانب سے
”ملازمت سے برطرفی“کی بڑی سزا برقرار، جرمانہ بڑھا کر 20 سے 25 لاکھ روپے کر دیا،یہ امر ثابت ہو چکا کہ خاتون ملازم کو ملزم کی جانب سے زبانی، فحش اور توہین آمیز تبصروں اور ناجائز مطالبات کے ذریعے ہراساں کیا گیا۔ صدر مملکت نے کہاکہ جب ایسے کیسز سامنے آتے ہیں اور بلا شک و شبہ ثابت ہوجاتے ہیں تو قانون کی پوری طاقت کا استعمال کرتا ہوں، خواتین کیلئے محفوظ ماحول کو یقینی بنانے کے لیے ایسے اقدامات ضروری ہیں۔صدر مملکت نے کہاکہ ہراسیت کے خوف کی وجہ سے خواتین کی دب جانے والی اقتصادی صلاحیتوں بروئے کار لانے کیلئے ایسے اقدامات ضروری ہیں۔صدر مملکت نے خاتون کو دی جانے والی رقم ملزم کی تنخواہ کے بقایا جات، پنشن کی رقم یا کسی دوسرے ذریعہ (جائیداد) سے وصول کرنے کا حکم دیا۔ صدر مملکت نے کہاکہ انسدادِ ہراسیت بمقام ِ کار ایکٹ کے تحت 25 لاکھ روپے کی رقم خاتون کو ملزم کے ہاتھوں مشکلات کے بدلے معاوضے کے طور پر دی جائے۔ صدر مملکت نے بتایاکہ ملزم مقدمے کی کارروائی کے دوران بھی خاتون شکایت کنندہ کے خلاف درخواستیں دائر کرکے ہراساں کرتا رہا، ملزم نے خاتون ملازم کو شدید ذہنی اذیت دی، اس کی ساکھ کو داؤ پر لگایا۔ صدر مملکت نے کہاکہ ملزم کا فعل واضح مثال ہے کہ کن طریقوں سے خواتین کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے، ہراسیت کے رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد معاشرے میں ہونے والی بحث کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
صدر مملکت نے کہاکہ خواتین ممکنہ ہراسیت کی وجہ سے آزادانہ کام کرنے سے قاصر ہیں، خواتین کیلئے عوامی جگہیں کم کر دی گئی ہیں، تعلیم کے حق سے بھی بعض اوقات محروم رکھا جاتا ہے۔ صدرمملکت نے کہاکہ بعض والدین تعلیمی اداروں میں ممکنہ ہراسیت کے خوف کی وجہ سے انہیں صرف لڑکیوں کے اداروں میں تعلیم دلانے پر ترجیح دیتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے معاشرے میں خواتین زیادہ تر کم تعلیم یافتہ ہیں،خواتین شدید بے روزگار، مالی طور پر مجبور، وراثت کے حق سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ خواتین کو ملازمت میں ترقی کے وقت بھی امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اسلام نے خواتین کو بہت زیادہ عزت دی ہے۔ عارف علوی نے کہاکہ اسلام خواتین کو فائدہ مند پیشوں اور روزگار کے حصول کا حق دیتا ہے،
اسلام خواتین کو محفوظ، باوقار اور باعزت مقامِ کار کی فراہمی یقینی بنانے کی تلقین کرتا ہے۔ عارف علوی نے کہاکہ رسول اللہ ؐ کی زوجہ محترمہ بی بی خدیجہؓ ایک کاروباری خاتون تھیں، حضرت عمر ؓنے الشفاء بنت عبداللہ ؓ کو بازار کا نگران مقرر کیا، احتساب عدالت اور مارکیٹ انتظامیہ کا قلمدان سونپا۔ صدرمملکت نے کہاکہ حضرت ام کلثوم بنت علیؓ کو ملکہ روم کے دربار میں سفارتی مشن پر بھیجا گیا، حضرت عائشہ ؓ، ام سلیم ؓ سمیت بہت سی مسلمان خواتین نے جنگوں میں بھی حصہ لیا۔ صدر مملکت نے کہاکہ صحابیات ؓ نے جنگوں کے دوران رسول اللہ ؐکی حفاظت کی، صدر مملکت نے کاہکہ صحابیات ؓ نے زخمیوں کا علاج کیا، امداد، پانی اور خوراک فراہم کی، وقت آگیا ہے کہ آئین کے مطابق زندگی کے تمام شعبوں میں خواتین کی شرکت کی راہ ہموار کی جائے۔