اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سائفر کے معاملے پر آڈیو لیک کا پارٹ ٹو سامنے آ گیاہے، معروف صحافی حامد میر نے اس پر تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ اب تو یہ بھی پتہ چل گیا اور میں بار بار کہہ رہا تھا کہ عمران خان کے ایک وزیر نے بھی کہا تھا کہ یہ لیٹر نہیں ہے، حامد میر کا کہنا تھا کہ اب دنیا کو پتہ چل گیا کہ وہ وزیر کون تھا،
اسد عمر کی آواز بھی آپ نے سن لی، اسد عمر نے کہا کہ ہم اس کو لیٹر نہیں کہہ سکتے تو عمران خان نے کہا کہ ہم اسے لیٹر ہی کہیں گے عوام کو کہاں سمجھ آتی ہے، حامد میر کا کہنا تھا کہ دوسری قسط میں بہت سی تفصیلات ابھی نہیں ہیں، ہو سکتا ہے کہ وہ تیسری قسط میں سامنے آئیں، اس میں عمران خان کی فارن آفس اور کچھ لیگل ایکسپرٹس کے ساتھ کی گئی مشاورت بھی ہے، ہو سکتا ہے کہ اسے پبلش نہ کیاجائے کیونکہ اس میں فارن آفس کے لوگ بھی وہی بات کر رہے ہیں جو اسد عمر نے کی ہے۔ حامد میر کا مزید کہا تھا کہ عوام کو اتنا بے وقوف نہیں سمجھنا چاہیے جو سمجھ دار لوگ تھے ان کو پہلے دن سے پتہ تھا کہ عمران خان ایک تجزیے کو سائفر قرار دے رہے ہیں، معروف صحافی نے اپنے تجزیے میں مزید کہا کہ میں بھی پہلے دن سے کہہ رہا ہوں جو عمران خان نے ستائیس مارچ کے اسلام آباد کے جلسے میں خط لہرا کر جیب میں ڈال لیا تھا وہ سائفر نہیں تھا، حامد میر کا کہنا تھا کہ عمران خان کو یہ بات سمجھانے کی کوشش کی گئی کہ یہ لیٹر نہیں ہے آپ اس پر مت کھیلیں لیکن انہوں نے کہا کہ میں کھیلوں گا۔ تجزیے میں معروف صحافی نے کہاکہ اس معاملے پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو سٹینڈ لینا چاہیے تھا، معروف صحافی کا کہنا تھا کہ اگر اس کی تحقیق ہوتی ہے تو اس میں ہو سکتا ہے کہ سائفر کا مواد تو عوام کے سامنے نہ آئے لیکن یہ ضرور پتہ چل جائے گا کہ اس صورتحال میں عمران خان کو کس نے سمجھانے کی کوشش کی کس نے سچ بولا، ان کا کہنا تھا کہ تیسری قسط کا بھی انتظار کریں۔