اسلام آ باد (آئی این پی ) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے حکومت ہیکر سے لیک ہونے والا ڈیٹا خرید رہی ہے، 20 اگست سے اب تک وزیراعظم آفس کی آڈیو لیک ہوتی رہی ہیں، ہم نے بہت خرچ کر کے ایجنسیوں کو جدید آلات سے لیس کیا، 340 گھنٹوں کی آڈیو لیک ہوئی لیکن کسی ادارے کو معلوم ہی نہیں ہوا، مفتاح اسماعیل کو ہٹاکر اسحاق ڈار کو لایا جا رہا ہے۔
مفتاح اسماعیل کے بارے میں جو آڈیو لیک ہوئی، اس پر مفتاح کو پارٹی چھوڑ دینی چاہیے، مفتاح اسماعیل سے کام نکلوا کر اسے بس کے نیچے دھکا دے دیا گیا ہے۔اسلام آباد میں پریس کانفرس کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما وسابق وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ قوم اور پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ہیلی کاپٹر حادثے پر دکھ کا اظہار کرتے ہیں، شہداء کی قربانیوں کے باعث پاکستان ایک آزاد ملک ہے ، لیکس آڈیو کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ یہ گفتگو 20اگست سے انٹرنیٹ پر موجود تھی ، اس سے قبل ڈارک ویب یو فائل ڈاٹ یو ویب سائٹ وزیراعظم آفس کی گفتگو 140گھنٹے کی تھی ، اس کو ہیک کرنے والا 3لاکھ 45ہزار ڈالر مانگ رہا تھا ۔ ایک ماہ ہماری ایجنسیوں اور لوگوں کا اس کا خیال نہ آیا ۔ ہم نے ایجنسیوں کو ایسے معاملات پر قابو پانے کیلئے بہت خرچہ کیا ، آئی بی کا کام وزیراعظم آفس اور اس سے متعلقہ معاملات اور سکیورتی پر نظر ثانی کرے ، کل ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ بنا اس پر چند منٹ کی جھلگیاں ریلیز کی گئیں ،36گزر گئے ،موجودہ حکومت کا آفیشل بیان اب تک نہیں آیا ۔
فواد چوہدری نے کہا کہ مریم اورنگزیب اور رانا ثناء اللہ نے بالواسط طو رپر گفتگو کی تصدیق کی ، ہم سکیورٹی لیپس کی مذمت کرتے ہیں، پاکستان میں فون ٹیپنگ عمومی بات ہوگئی ہے ، فون ٹیپنگ کے نتیجے میں پاکستان کو نیشنل سکیورٹی کرائسز کا سامنا ہے ، اس کا مطلب ہے کہ وزیراعظم کا دفتر بھی سائبر سکیورٹی کے لحاظ کمزور ہے ، جس طریقے سے وزیراعظم شہباز شریف کابینہ اور پرنسپل سیکرٹری کی گفتگو لیگ ہوئی ۔
یہ بہت بڑا سکیورتی لیپس ہے ، اس کی تحقیقات ہونی چاہیے ، ایک خبر کے مطابق موجودہ حکومت ڈیٹا کو خریدنے کیلئے بات چیت کررہی ہے ، حکومت یہ ڈیٹا خرید لے تو کیا گارنٹی ہے کہ ہیکر گفتگو لیک نہیں کرے گا، شاید کوئی ایسی گفتگو ہے جس سے وزیراعظم خوفزدہ ہیں کہ وہ لیک نہ ہو ۔ اگر وہ خرید بھی لیتے تو کیا گارنٹی ہے کہ اصل کلپ ہیکرز لیک نہیں کرے گا ۔
اس کی تحقیقات ہونی چاہیے ، اور اس میں ملوث عناصر کوسامنے لایا جائے ، اس گفتگو کا مواد ہی دھماکہ خیز ہے ، ہیکر کہہ رہا ہے ، اصل گفتگو ریلیز نہیں کی جو بہت دھماکا خیز ہے ، مفتاح اسماعیلکوجس طریقے سے ہٹایا جارہا ہے اور اسحاق ڈار کو لایا جارہا ہے ، مریم اور شہباز کی گفتگو کے بعد اصولی طو رپر مفتاح اسماعیل کو پارٹی ہی چھوڑ دینی چاہیے ۔
شہباز شرفیف کی جانب سے کہاگیا کہ آئی ایم ایف کے کہنے کے باوجود مفتاح اسماعیل نے سگریٹ پر ڈنڈی ماری ، اس کے پیچھے مریم اورنگزیب تھیں ان کے شوہر نے سیگریٹ ایجنسی کیلئے لابنگ کی ، مریم نواز کے داماد نے اپنی فیکٹری کا آدھا پلانٹ انڈیا سے منگوایا جبکہ آدھا آنا باقی ہے ۔
یہ لوگ بار بار کہہ رہے تھے کہ بھات سے تجارت کھلنی چاہیے ، پاکستان تحریک انصاف مخالفت کررہی تھی ، کہ کشمیریوں پر ظلم ہورہا ہے تو تجارت کیسی اب ہمیں سکجھ آرہا ہے کہ ہندوستان سے تجارت کے پیچھے کیا کہانی تھی ، سگریٹ کی صنعت کو مریم اورنگزیبکے کہنے پر مراعات دی گئیں ، مریم اورنگزیب کے شہر علی تاثیر دنیا کی بڑی ٹوبیکو کمپنی کے انچارج ہیں، سگریٹ ایجنسیوں کو مریم اورنگزیب نے اربوں کی مراعات لے کردیں ، وزیراعظم شہباز شریف مریم نواز کو بتارہا تھا کہ مفتاح نے کسیے سگریٹ ایجنسیز کو فیور دیں ۔