اسلام آباد (آن لائن)پارلیمانی سال کے آغاز پر صدر عارف علوی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیلئے ایوان صدر اور وفاقی حکومت میں معاملات طے پا گئے ہیں،3 اکتوبر کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلائے جانے کامکان ہے۔ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی حکومت کے اختتام کے بعد بننے والی شہباز حکومت تاحال نیا پارلیمانی سال شروع نہ کرسکی،
آخری پارلیمانی سال تاریخ کے لحاظ سے 13 اگست 2022ء سے شروع ہوچکا ہے مگر تاحال آئینی پابندی کے سبب صدارتی خطاب سے اس کا آغاز نہ ہوسکا جس کی بنیادی وجہ تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے صدر مملکت ڈاکٹر عارف الرحمان علوی ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر مملکت، وفاقی حکومت اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے درمیان اس معاملے مذاکرات ہوئے ہیں، اس معاملے میں قومی اسمبلی کے قانون سازی برانچ اور آئینی و قانونی ماہرین نے وفاقی حکومت کو مفصل بریفنگ دی ہے کہ دستور پاکستان 1973ء کی شق 56 کے تحت صدر مملکت کا مشترکہ اجلاس سے خطاب نئے پارلیمانی سال کے لئے لازم ہے لہٰذا اس بات کو ملحوظ خاطر رکھا جائے،صدر عارف علوی کے خطاب کے حوالے سے تاریخوں پر غور کیا جارہا ہے،ذرائع نے بتایا کہ حکومت و اپوزیشن کے درمیان پارلیمان کی حد تک معاملات بہتر رہے تو ایک نیا نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے تین اکتوبر کو مشترکہ اجلاس بھی بلائے جانے کا غالب امکان ہے،ذرائع کے مطابق صدر مملکت اپنے خطاب میں اپنی جماعت کی تعریف یا موجودہ حکومت پر تنقید یا کوئی اور سیاسی متنازع بات کرنے کی صورت میں اتحادی حکومت نے حکمت عملی فائنل کرلی ہے،ایوان سے واک آؤٹ یا اپوزیشن لیڈر کی جانب سے شدید احتجاج کا آپشن استعمال کیا جائیگا، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے مشترکہ اجلاس کے حوالے سے اپنی تیاری مکمل کرلی ہے جبکہ صدر مملکت نے بھی اپنے خطاب سے متعلق تیاری مکمل کرلی ہے
اب تک کی وزارتوں، ڈویڑنز کی کارکردگی رپورٹس کا جائزہ بھی لے چکے ہیں، ذرائع نے بتایا کہ ملک کو درپیش مسائل خصوصاً سیلاب کی حالیہ صورتحال صدر مملکت کے خطاب کا محور ہوگا، وہ ملک کو درپیش دیگر مسائل اور سیاسی طور پر مذاکرے کی پیشکش بھی کرسکتے ہیں۔