اسلام آبا(آئی این پی ) وزیراعظم ہاوس کی مبینہ آڈیو لیک نے سکیورٹی پر سوالیہ نشان لگا دئیے، پاکستان مسلم لیگ نواز کی سینئر قیادت کے درمیان مبینہ طور پر ہونے والی گفتگو کا ایک آڈیو کلپ لیک ہو گیا ہے۔ آڈیو لیک میں مبینہ طور پر وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، سردار ایاز صادق ،احسن اقبال ،اعظم نذیر تارڑ و دیگر کی آوازیں شامل ہیں۔
دوران آڈیو میں قومی اسمبلی سے پی ٹی آئی کے استعفوں کی منظوری کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔نجی ٹی وی کے مطابق آڈیو کلپ میں مسلم لیگ ن کے رہنماوں کو مبینہ طور پر پی ٹی آئی کے استعفوں پر اپنی رائے دیتے ہوئے اور استعفوں کو قبول کرنے کے لئے لندن سے اجازت مانگتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ لیک ہونیوالے آڈیو کلپ میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ30 , 30 ارکان کو نوٹس دے رہے ہیں، ایاز صادق کا کہنا تھا کہ لسٹ بنا کر دیں گے کس کس کو ملنا ہے، لیڈر شپ اپروول دے دی۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ 6 تاریخ کو کن 30 لوگوں نے پیش ہونا ہے، ان میں سے 6،7 کے استعفے قبول کرلیں گے جس پر ایاز صادق نے کہا کہ جن کے استعفے قبول نہیں کرنے کہہ دینگے دستخط ٹھیک نہیں تھے۔ واضح رہے کہ لیک ہونے والی آڈیو کلپ نے خطرے کی گھنٹی بجائی ہے اور وزیراعظم ہاوس کی سکیورٹی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ آڈیو لیک ہونے پر سوالات اٹھ رہے ہیں کہ کیا وزیراعظم ہاس میں ایسے خفیہ ریکارڈنگ سسٹم لگے ہوئے ہیں جنہیں حکومتی ارکان بھی نہیں جانتے؟۔ حکومت اس بارے میں کیا کرنے جارہی ہے، ابھی تک کوئی پالیسی سامنے نہیں آئی جبکہ ن لیگی ارکان اور وفاقی وزرا وزیراعظم ہاوس کے اجلاس کی آڈیو لیک کے معاملے پر بات کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔