بدھ‬‮ ، 07 مئی‬‮‬‮ 2025 

ٹرانس جینڈر ایکٹ پر شرعی عدالت کا فیصلہ حتمی ہوگا، وفاقی وزیرقانون

datetime 23  ستمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد ( آن لائن )وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے ٹرانس جینڈر ایکٹ کے حوالے سے تفصیلی جواب جمع کرادیا ہے اور اس پر وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ حتمی ہوگا، ملک میں شریعت کے متصادم کوئی قانون نہیں بن سکتا، ٹرانسجینڈر ایکٹ کو کچھ لوگ غلط بیان کر رہے ہیں۔

اسلام آباد میں وزیراعظم کے معاون خصوصی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ٹرانس جینڈر قانون کے حوالے سے کہا کہ 2018 میں تمام سیاسی جماعتوں کی موجودگی میں پرائویٹ ممبرز بل کے ذریعے یہ بل پیش کیا گیا تھا، جس کو پارلیمان کی قائمہ کمیٹی کو بھیجا گیا اور وہاں سے پاس ہوکر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں آیا۔ اس وقت کی تمام دستاویزات میں اس قانون پر اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین کی رائے بھی شامل تھی اور اس حوالے سے کیے گئے اجلاس میں پاکستان کی سیاسی اور دینی قیادت بھی موجود تھی۔انہوں نے کہا کہ یہ ایکٹ اس وقت کی سیاسی اور دینی قیادت کے ساتھ مشاورت کے بعد پاس کیا گیا تھا جو کہ پرائیویٹ ممبرز بل تھا نہ کہ حکومت کی طرف سے آیا تھا۔وزیر قانون نے کہا کہ جب کوئی قانون پاس ہوتا ہے تو اس پر کوئی نہ کوئی پہلو یا کمزوری رہ جاتی ہے اور اس قانون میں بھی ایک حصہ تھا، جس پر دو سال بعد شکایات آنا شروع ہوئیں کہ اس کا غلط استعمال نہ ہو کیونکہ اس قانون کے سیکشن 3 اور 4 کے مطابق ٹرانس جینڈر کا 18 سال کی عمر پر پہنچنے کے بعد جب نادرا میں شناختی کارڈ بنانے کا معاملہ آیا تو صنف کی تشخیص کی گئی کہ وہ میل یا فی میل خواجہ سرا ہو۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے ایک ترمیمی بل پیش کیا تھا کہ اس قانون میں موجود شق جس میں خواجہ سرا درخواست دہندہ کو یہ اختیار دیا گیا تھا کہ

وہ نیشنل ڈیٹا بیس ریگیولیٹری اتھارٹی (نادرا) کارڈ کے لیے اپنی صنف کا اندراج کرائیں اس پر مناسب ترمیم کرکے میڈیکل بورڈ کی رائے کے ساتھ مشروط کیا جائے۔وزیر قانون نے کہا کہ یہ معاملہ ابھی پارلیمان میں زیر غور تھا کہ اسی عرصہ میں وفاقی شریعت کورٹ میں دو درخواستیں دائر کرکے اس قانون پر وضاحت طلب کی گئی،

جس پر موجودہ حکومت کی وزارت انسانی حقوق نے جواب جمع کروایا کہ عدالت اگر یہ سمجھتی ہے کہ اس شق کی وجہ سے قانون کا بے جا استعمال ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ معلومات تک رسائی سب کا بنیادی حق ہے مگر غلط معلومات کا حق نہیں ہونا چاہیے اور چند دوستوں نے اس کو اس طرح پیش کیا کہ ہم جنس پرستی کا دروازہ کھول دیا گیا ہے،

اب یہ شادیاں بھی ہو رہی ہیں یہ ہوں گی مگر آپ تاریخ میں جائیں تو ایسے واقعات ہوتے رہے ہیں جب یہ قوانین موجود بھی نہیں تھے۔وزیر قانون نے کہا کہ اس قانون کو اس طرح پیش کیا گیا کہ یہ پورا قانون ہم جنس پرستی پر ہے جبکہ اس میں تشریح کی گئی ہے کہ خواجہ سرا کون ہوں گے اور پیدائش کے بعد ان میں وہ علامات ظاہر ہوں جن سے وہ اس صنف سے نظر آئیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قانون میں یہ کہیں نہیں لکھا کہ کوئی بھی شخص خود بخود خواجہ سرا بن جائے گا، جب رجسٹریشن کی بات آئی تو اس قانون کی پہلی شقوں کو آئسولیشن میں پڑھا گیا۔انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ شریعت کورٹ میں ہے جس نے مذہبی رہنماؤں اور انسانی حقوق کے رہنماؤں کو اس میں شریک ہونے کی اجازت دی ہے جبکہ حکومتِ پاکستان بھی اس میں فریق ہے کیونکہ ہم نے بڑی وضاحت کے ساتھ جواب جمع کروایا ہے۔

وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ قانون میں غیرمساوی سلوک روکا گیا ہے جس پر سپریم کورٹ کا بھی حکم تھا اور آئین بھی یہی کہتا ہے کہ پاکستان کی سرزمین پر رہنے والے کسی شخص کو رنگ، نسل، صنف کی وجہ سے اس کے ساتھ ناروا سلوک اختیار نہیں کیا جا سکتا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قانون میں خواجہ سراوں کو جنسی ہراساں کرنے کا عمل جرم قرار دیا گیا ہے جس طرح سڑکوں پر ان کے ساتھ سلوک کیا جاتا ہے، ان کو تھانے میں لے جایا جاتا ہے،

جیسا انہوں نے کوئی بڑا جرم کیا ہو اور ان سے جبری بھیک منگوائی جاتی ہے تو ان تمام چیزوں کو جرم بنانا گیا ہے اور قانون کے مطابق چھوٹی چھوٹی سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔وزیر قانون نے کہا کہ اس قانون میں پارلیمان نے حکومتوں کو پابند بنایا ہے کہ آپ کو ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے کیا کیا یقینی بنانا ہے اور شریعت میں ان کی صنف کے مطابق جائیداد میں ان کو اپنا حصہ ملنا چاہیے اور اگر یہ معاملہ زیادہ باریک ہے تو فیڈرل شریعت کورٹ کا فیصلہ اس پر حرفِ آخر ہوگا جس کے بعد پارلیمان ایسی کوئی قانون سازی نہیں کر سکتی جو شریعت کے متصادم ہو۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



محترم چور صاحب عیش کرو


آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…