خیرپور(این این آئی) سیلاب متاثرین کے کیمپوں میں لاکھوں بچے اور خواتین بیمار ہو گئے، مزید چھ افراد جاں بحق، سندھ کے ضلع خیرپور کے کیمپوں میں مختلف امراض سے ایک دن میں 6 سیلاب متاثرین کا انتقال ہو گیا، گھوٹکی میں بھی ملیریا کے باعث ایک بچہ جاں بحق ہو گیا، جب کہ کندھ کوٹ میں بھوک اور پیاس سے
ایک شخص سڑک پر دم توڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق خیرپور میں 24 گھنٹوں میں مختلف امراض کے باعث کیمپوں میں 6 سیلاب متاثرین کا انتقال ہو گیا، کوٹ ڈیجی میں ملیریا کے باعث 8 سالہ آصفہ اور 2 سالہ وکیلا کا انتقال ہو گیا۔ٹھری میرواہ میں گیسٹرو سے 3 سالہ بچی اور فیض گنج اور نارا میں 2 بچوں اور ایک خاتون کا انتقال ہو گیا۔ضلع گھوٹکی میں خانپور مہر کے نواحی گاؤں میں ملیریا کے باعث 7 سالہ بچہ انتقال کر گیا، گھوٹکی میں وبائی امراض سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 15 ہو گئی ہے۔کندھ کوٹ میں سیلاب متاثرہ شخص راشن لینے تنگوانی پہنچا، راشن تو نہ مل سکا، تاہم وہ زندگی ہی کی بازی ہار گیا، مرنے والا شخص سڑک پر مردہ حالت میں پڑا رہا، ایمبولینس کی عدم موجودگی کی وجہ سے دیہاتیوں نے اس کی لاش اسپتال منتقل کی۔اسپتال انتظامیہ کے مطابق مرنے والا شخص کچھ روز سے بھوکا پیاسا تھا، جس کے باعث اس کی موت واقع ہو گئی۔ادھر سکھر میں بچے ملیریا اور بخار میں مبتلا ہو رہے ہیں، جب کہ تعلقہ اسپتال کندھرا سے ڈاکٹر سمیت عملہ غائب رہنے لگا ہے، عملہ اتوار کی چھٹی منانے میں مصروف رہتا ہے۔ ڈاکٹر تعلقہ اسپتال کندھرا نے کہا کہ ہم اتوار کو او پی ڈی نہیں کرتے۔جیکب آباد میں ٹھل انتظامیہ کی نا اہلی کے باعث گاؤں پارو کھوسو کے متاثرین تاحال بے یار و مددگار ہیں، متاثرین کا کہنا ہے کہ خیمے ملے نہ امدادی سامان، بچے کھلے آسمان تلے پڑے ہیں۔متاثرین نے مطالبہ کیا کہ ٹھل انتظامیہ امدادی سامان فراہم کرنے کے ساتھ طبی ٹیم بھی بھیجے، بارش کا پانی جمع ہونے سے کئی بیماریاں پھوٹ پڑی ہیں، بوڑھے، بچے اور خواتین مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں۔