پیر‬‮ ، 12 مئی‬‮‬‮ 2025 

ایران اور افغانستان سے خوراک کی درآمد کے لیے ڈالر کی شدید قلت کا سامنا

datetime 18  ستمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی /پشاور(این این آئی)افغانستان اور ایران سے خوراک، خاص طور پر سبزیوں کی درآمد کرنے والے تاجروں نے بینکوں یا ایکسچینج کمپنیوں سے ڈالر خریدنے کی اجازت نہ دیے جانے کے باعث ادائیگیوں کے لیے بلیک مارکیٹ پر انحصار کر نا شروع کر دیا ۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سیلاب سے فصلوں کی تباہی کے بعد ملک کو ٹماٹر، پیاز، آلو وغیرہ کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

جس کی وجہ سے ملک بھر میں ان اشیا کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔قیمتوں میں غیر معمولی اضافے اور فصلوں کے تباہ ہونے کے باعث پیدا ہونے والے طلب اور رسد کے فرق کو ختم کرنے کے لیے حکومت فوری طور پر پڑوسی ممالک سے ان اشیائے خورونوش کی درآمد کی اجازت دینے پر مجبور ہوگئی، لیکن اس نے ان درآمدات کی ادائیگیوں کے لیے ڈالر کی فراہمی کا کوئی انتظام نہیں کیا۔یہاں یہ بات دلچسپ ہے کہ درآمد کنندگان سے کہا گیا کہ وہ افغان اور ایرانی تاجروں کو پاکستان میں دستیاب غذائی اشیا برآمد کرکے بارٹر ڈیل کے تحت درآمدات کریں۔پشاور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ذرائع نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ کابل کے ساتھ مقامی کرنسی کے ذریعے درآمدی سودے ممکن ہیں کیونکہ افغان شہری خیبر پختونخوا میں موجود ہیں تاہم ذرائع نے بتایا کہ افغان برآمد کنندگان عام طور پر امریکی ڈالر طلب کرتے ہیں، نقد رقم یا دبئی کے ذریعے ادائیگی کرنے پر اصرار کرتے ہیں، دبئی سے کی جانے والی ادائیگیوں کیلئے ہنڈی یا حوالہ کا نظام استعمال کیا جاتا ہے۔

معروف کرنسی ڈیلر ملک بوستان نے کہا کہ زیادہ تر درآمد کنندگان افغان فروخت کنندگان کو نقد ڈالر یا دبئی کے ذریعے ادائیگی کر رہے ہیں۔ملک بوستان نے وضاحت کی کہ حکومت نے کابل سے درآمدات کے لیے ڈالر کا بندوبست نہیں کیا جبکہ درآمد کنندگان کو ایکسچینج کمپنیوں یا بینکنگ چینلز سے ڈالر خریدنے سے بھی روک دیا گیا ہے، یہی معاملہ ایران اور افغانستان دونوں ممالک کے ساتھ ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں صورتوں میں پاکستان سے ڈالر بیرون ملک بھیجے جارہے ہیں ، ہمیں ان کی سخت ضرورت ہے۔کرنسی ڈیلر ظفر پراچا نے کہا کہ افغان کرنسی صرف پشاور میں دستیاب ہے جہاں کرنسی کی تبدیلی، پاکستانی اور افغانی کرنسی میں خرید و فروخت ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ افغان برآمد کنندگان پاکستانی روپے میں اپنا سامان فروخت کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں ۔

مقامی کرنسی روزانہ کی بنیاد پر گراوٹ کا شکار ہے۔ظفر پراچا نے کہا کہ ایران اور افغانستان سے درآمدات کے لیے ڈالر فراہم نہ کرنا حکومت کا غیر منطقی فیصلہ ہے ، روپے کی قدر میں کمی اب معمول کی بات بن چکی ہے۔کراچی میں ایکسچینج کمپنیوں نے بتایا کہ افغان کرنسی مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے جب کہ اس کی قیمت خطے میں سب سے زیادہ ہے، ایک امریکی ڈالر 88 افغانی کے برابر ہے جو پاکستان، بنگلہ دیش اور بھارت کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔

افغان حکومت اعلی شرح تبادلہ برقرار رکھ سکتی ہے ،کابل کوئلہ، کچھ پھل اور سبزیوں جیسی صرف چند اشیا برآمد کرتا ہے۔ایک باقاعدہ بارٹر سسٹم دستیاب ہونے کی وجہ سے تہران سے درآمدات کے لیے نقد ڈالر میں صرف کچھ ادائیگیوں کی ضرورت ہوگی لیکن روپے میں نہیں۔کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ افغانستان اور ایران سے درآمدات کے باعث ڈالر کی اسمگلنگ کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے اور اس صورتحال کے باعث بلیک مارکیٹ کے کاروبار میں اضافہ ہوا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وہ بارہ روپے


ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…