منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

پاکستان میں 64 لاکھ سیلاب متاثرین کو انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے، عالمی ادارہ صحت

datetime 1  ستمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بارشوں سے آنے والے سیلاب سے ملک بھر کے 154 میں سے 116 اضلاع متاثر ہوئے جبکہ صحت کے کم از کم 888 مراکز کو نقصان پہنچا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی اس رپورٹ میں کہا گیا کہ سیلاب میں ایک ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور 15 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔

ڈبلیو ایچ او نے مزید کہا کہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہوچکے ہیں، ان میں سے 64 لاکھ افراد کو انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے جن میں سیلاب سے بے گھر ہونے والے 4 لاکھ 21 ہزار افراد بھی شامل ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ 28 اگست تک پاکستان میں صحت کے 888 مراکز کو نقصان پہنچ چکا ہے جن میں سے 180 مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستان پہلے ہی کورونا سمیت متعدد وباؤں سے لڑ رہا ہے، صحت کی سہولیات کی فراہمی میں رکاوٹ ہوئی تو موجودہ صورتحال میں بیماری کے پھیلاؤ میں بہت زیادہ اضافہ ہو گا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں ڈائیریا، ڈینگی بخار، ملیریا، پولیو اور کورونا جیسی بیماریوں میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، یہ اضافہ خاص طور پر متاثرین کے کیمپوں اور ان علاقوں میں دیکھنے میں آرہا ہے جہاں پانی اور صفائی کی سہولیات کو نقصان پہنچا ہے۔ڈبلیو ایچ او نے متاثرہ اضلاع میں موبائل میڈیکل کیمپ بھی فراہم کردئیے ہیں جہاں صاف پانی تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے 17 لاکھ ایکوا ٹیب فراہم کیے گئے ہیں اور متعدی بیماریوں کے نمونوں کی کلینکل جانچ کو یقینی بنانے کیلئے نمونے جمع کرنے کی کٹس فراہم کی گئی ہیں۔

دریں اثنا بی بی سی سے بات کرتے ہوئے پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر نے ان سیلابوں کو موسمیاتی تبدیلی سے جوڑا۔انہوں نے کہا کہ بظاہر جو عوامل نظر آرہے ہیں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی یہ سطح غیر معمولی ہے، یہ صرف ایک برا مون سون کا موسم نہیں ہے، یہ اس سے بڑھ کر ہے اور مجھے لگتا ہے کہ یہ ماحولیاتی تباہی کا دور ہے۔

سفارت کاروں اور سائنسدانوں نے کہا ہے کہ کاربن کے اخراج کے سبب عالمی سطح پر آلودگی کے بڑے حصہ دار ممالک کو موسمیاتی خطرات سے دوچار پاکستان جیسے ممالک کی مالی مدد کیلئے اخلاقی دباؤ محسوس کرنا چاہیے جو عالمی سطح پر کاربن کے اخراج کے 0.5 فیصد سے بھی کم کے ذمہ دار ہیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سیول میں پاکستان کے سفیر اور اقوام متحدہ کے موسمیاتی مذاکرات میں ترقی پذیر ممالک کے سب سے بڑے مذاکراتی بلاک کے سربراہ نبیل منیر نے کہا کہ یہ محض حادثہ نہیں ہے، سائنس ثابت کرتی ہے کہ یہ تواتر سے ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان آفات کا اثر صرف بڑھنے والا ہے اور ہمیں اس کے لیے تیار رہنا ہوگا۔

انسانی اور معاشی اثرات پہلے ہی غیرمعمولی ہیں اور یہ تباہی کا تسلسل ہے، بارشیں ابھی بھی جاری ہیں۔مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان جیسے ممالک جنہوں نے گلوبل وارمنگ میں سب سے کم حصہ ڈالا ہے وہ اکثر اس کے بدترین اثرات سے متاثر ہوتے ہیں۔یونین آف کنسرنڈ سائنٹسٹس کی پرنسپل کلائمیٹ سائنس دان کرسٹینا ڈہل نے کہا کہ ‘پاکستان نے صنعتی انقلاب کے بعد سے ماحول میں تپش کے اخراج میں 0.5 فیصد سے بھی کم حصہ ڈالا ہے جبکہ امریکا 25 فیصد کا ذمہ دار ہے’۔

یاد رہے کہ مارچ میں جنوبی ایشیا کے مختلف حصوں میں گرم موسم کا آغاز ہوا اور پاکستان میں درجہ حرارت ریکارڈ سطح پر نوٹ کیا گیا۔ورلڈ ویدر ایٹریبیوشن کلائمیٹ گروپ کے سائنسدانوں نے اندازہ لگایا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں نے ہیٹ ویو کا امکان 30 گنا زیادہ کر دیا ہے۔تیزی سے پگھلنے والے گلیشیئرز برفانی جھیلوں کے سیلاب کا سبب بن سکتے ہیں، یونیورسٹی آف ریڈنگ میں ہائیڈرولوجی اور ماحولیاتی سائنس کی ایک محقق ہیلن گریفتھ نے کہا کہ یہ ایک مجموعی اثر کا باعث بن سکتا ہے جو کہ اوسط سے زیادہ دریا کی سطح اور اوسط سے زیادہ بارش کا سبب بنے گا۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…