جعفر آباد(این این آئی)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے حالیہ بارشوں اور سیلاب کی صورتحال سے نمٹنے اور متاثرین سیلاب کی امداد اور بحالی کیلئے صوبہ بلوچستان کیلئے 10 ارب روپے کی گرانٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ ملک بھر میں ہونے والی
حالیہ بارشوں اور سیلاب کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی ، زندگی میں ایسا تباہ کن سیلاب نہیں دیکھا ،کوئی بھی حق دار شخص مالی اعانت کے پیکج سے محروم نہیں رہے گا ۔ اتوار کو بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ گائوں حاجی اللہ دینو کے دورہ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی میں اس طرح کا تباہ کن سیلاب نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں ہونے والی حالیہ بارشوں اور سیلاب کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ صرف نعرے بلند کر کے موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات کے اثرات کو کم نہیں کیا جا سکتا۔ وزیراعظم نے متاثرین سیلاب کی بحالی کے حوالہ سے سخت محنت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں سیلاب کی صورتحال پر قابو پانے کیلئے ہمیں دیگر ممالک کی تکنیکی معاونت درکار ہو گی اور مستقبل میں قدرتی آفات کی تباہ کاریوں پر قابو پانے کیلئے سرمایہ کاری کرنا ہو گی۔ وزیراعظم نے بعض سیاسی رہنمائوں کے جھوٹے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جھوٹے بیانات سے قوم کو گمراہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ میں سچ بولوں گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ گذشتہ 73 سال میں پاکستان کے اپنے پائوں پر کھڑا نہ ہونے کے بیانات کو مسترد کرتا ہوں۔
انہوں نے متحدہ عرب امارات اور ترکی کے صدور کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پاکستان میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے دوست ممالک کا بھی مشکور ہوں جو متاثرین سیلاب کی معاونت کیلئے فلڈ ریلیف کے تحت امداد دے رہے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ترکیہ کی جانب سے امدادی سامان پر مشتمل جہاز آج کراچی پہنچے گا
جبکہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے بھیجے جانے والے امدادی سامان کو لے کر ایک طیارہ اسلام آباد پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے دوست ممالک کے تعاون اور یکجہتی پر ان کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ اور دیگر ممالک نے بھی مشکل کی اس گھڑی میں معاونت کے اعلان کئے ہیں جن پر ہم ان کے مشکور ہیں۔ وزیراعظم نے ملک کے صاحب حیثیت طبقات سے بھی اپیل کی کہ وہ لاکھوں متاثرین سیلاب کی مدد کیلئے آگے آئیں اور ضرورت کی اس گھڑی میں ان کی معاونت کیلئے عطیات دیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی انہوں نے مشکل کے لمحات میں اپنے بھائیوں کی بھرپور مدد کی تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ وزیراعظم ریلیف فنڈ میں بھی عطیات وصول ہو رہے ہیں۔ انہوں نے ایک صنعتی گروپ کی جانب سے 45 ملین روپے کے عطیہ اور انفرادی طور پر 10 کروڑ روپے کے عطیہ کی بھی تعریف کی۔ قبل ازیں بلوچستان پہنچنے پر قائم مقام گورنر بلوچستان میر جان محمد جمالی، وزیراعلی عبدالقدوس بزنجو اور چیف سیکرٹری عبدالعزیز عقیلی ، این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کے حکام بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ فضائی جائزہ کے دوران میں نے کچھی اور صحبت پور سمیت دیگر علاقوں میں بہت بڑی مقدار میں سیلاب کا پانی دیکھا ہے جو ایک سمندر کا نظارہ پیش کر رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کا پانی راجن پور ، رحیم یار خان اور گھوٹکی کے علاقوں میں پھیلا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2010ء میں پاکستان نے بہت بڑے سیلاب کا سامنا کیا تھا لیکن یہ دریائے سندھ کے آس پاس کے علاقوں تک محدود تھا تاہم حالیہ تباہ کن سیلاب سے سندھ اور بلوچستان کے صوبے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں شدید بارشوں کی وجہ سے دریائوں اور ندی نالوں میں طغیانی کے نتیجہ میں سوات اور کالام میں دیکھتے ہی دیکھتے کئی ہوٹل اور مکانات پانی میں بہہ گئے، اس کے علاوہ سینکڑوں افراد کی جانیں بھی ضائع ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے نہ صرف فصلوں اور لائیو سٹاک کا نقصان ہوا ہے بلکہ پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے متعدد مشکلات کا بھی سامنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اپنی سیاسی اور ذاتی زندگی میں سیلاب سے ہونے والی اس طرح کی تباہی نہیں دیکھی۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلابوں سے سینکڑوں دیہات متاثر ہوئے ہیں ، کئی جانیں ضائع ہوئی ہیں اور لاکھوں کی تعداد میں گھر پانی میں بہہ گئے ہیں جو باعث تشویش ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت سیلاب سے متاثرہ ہر خاندان کو این ڈی ایم اے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعہ 25 ہزار روپے کی مالی امداد دے گی، اس حوالہ سے 38 ارب روپے کی گرانٹ مختص کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی حق دار شخص مالی اعانت کے پیکج سے محروم نہیں رہے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سندھ کیلئے میں نے قبل ازیں 15 ارب روپے کی گرانٹ کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعلی سندھ اور ان کی ٹیم متعلقہ محکموں کی معاونت سے دن رات متاثرین سیلاب کی مدد اور بحالی کیلئے بہترین کام کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے وزیراعلی بلوچستان اور ان کی ٹیم کی جانب سے ریسکیو اور ریلیف کے کاموں کی انجام دہی کو بھی سراہا اور کہا کہ متاثرین کیلئے قائم کئے گئے کیمپوں میں ان کو ہر طرح کی ضروریات فراہم کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے پینے کے صاف پانی کے انتظامات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ میں نے پہلے ہی وزیر توانائی کو ہدایت کی ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں میں بجلی کی بحالی کے عمل کی نگرانی کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاک فوج اور نیوی کے ہیلی کاپٹروں کی مدد سے سیلاب میں پھنسے ہوئے 50 ہزار کے قریب افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ قبل ازیں وزیراعظم کو بلوچستان کے چیف سیکرٹری کی جانب سے تفصیلی بریفنگ دی گئی جنہوں نے بتایا کہ صوبہ میں قلعہ سیف اللہ اور قلعہ عبداللہ سمیت 20 اضلاع بری طرح متاثر ہوئے ہیں جبکہ 1.3 ملین افراد سیلاب سے متاثر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سیلاب سے 65 ہزار سے زائد مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں جبکہ کوئٹہ سکھر لنک روڈ پل بہہ جانے کی وجہ سے بند ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبہ میں 25 چھوٹے ڈیم ٹوٹے ہیں جبکہ 78 دیگرڈیموں میں دراڑیں پڑ چکی ہیں۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے صوبہ میں 450 سولر ٹیوب ویلز کو نقصان پہنچا ہے جبکہ لاکھوں ایکڑ زرعی رقبہ بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بی آئی ایس پی کے ذریعہ نقد مالی امداد کی فراہمی کے ساتھ ساتھ صوبہ میں ایک ملین سے زائد افراد کو خوراک سمیت دیگر ضروری اشیاء کی فراہمی کے انتظامات کئے گئے ہیں۔ وزیراعظم نے اپنے دورہ جعفر آباد کے موقع پر متاثرین سیلاب سے ملاقات بھی کی۔