دبئی (این این آئی)بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کرکٹر ہربھجن سنگھ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے آخری میچ کو ایک برس ہونے والا ہے، اب آگے جانا چاہیے پیچھے نہیں۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پربھجن نے کہا پاکستان اور بھارت دونوں ٹیمیں اچھی ہوتی ہیں،
تاہم بات دباؤ کی ہے، جو ٹیم دباؤ سے نہیں نکل پاتی وہ اپنی پسند کا نتیجہ حاصل نہیں کر پاتی،کوشش یہ ہونی چاہیے کہ ٹیم جیسی بھی ہو میدان میں جاکر پرفارم کرنا چاہیے۔ہربھجن نے کہا کہ بھارتی ٹیم ایک برس سے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کھیلتی آرہی ہے، تیاری اچھی ہے، رزلٹ مختلف ہو گا، انڈیا کی بیٹنگ بہت بہتر ہے، جسپریت بمرا اور شامی کے نہ ہونے سے بڑا فرق پڑا ہے، بھارتی ٹیم بیٹنگ میں پاکستان سے بہتر ہے لیکن پاکستان کی بولنگ بھارت سے قدرے اچھی ہے۔انہوں نے کہا کہ شاہین آفریدی کے نہ ہونے کے باوجود پاکستان کی بولنگ بھارت سے تھوڑی اچھی لگ رہی ہے تاہم بھارت کے اسپنرز اچھے ہیں، نسیم شاہ سمیت کسی بھی نوجوان کھلاڑی کیلئے پاک بھارت میچ ہیرو بننے کا بہت بڑا پلیٹ فارم ہے۔ہربھجن سنگھ نے کہا کہ پاک بھارت میچ سے بڑا کوئی اور پلیٹ فارم نہیں ہے، دونوں بڑی ٹیمیں ہیں، پاک بھارت کھلاڑی آپس میں مل رہے ہیں یہ سب دیکھ کر اچھا لگ رہا ہے، ماضی میں بھی ملتے تھے تاہم اب ویڈیوز اور تصاویر دیکھ کر اچھا محسوس ہو رہا ہے۔سابق اسپنر نے کہا کہ پنجابی پتر ایک دوسرے کو مل رہے ہیں، دنیا کو ایک اچھا پیغام جا رہا ہے، پاک بھارت سیریز ہونی چاہیے تاکہ تعلقات اچھے ہوں یہ کرکٹ کے لیے اچھا ہے، سیاست کی وجہ سے سیریز نہیں ہو رہی،
سیریز ہونی چاہیے چاہے نیوٹرل وینیو پر ہی ہو۔انہوں نے کہاکہ لگ رہا ہے کہ ایشیا کپ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان تین میچ ہوں گے، بنگلا دیش کو کم نہ سمجھیں، افغانستان بھی اچھی ٹیم ہے یہ نہ ہو کہ تین میچز کی پارٹی تباہ کر دیں۔ہربھجن نے کہا کہ اب میں نے واک اوور نہیں کہنا، پہلے ہی دوست سے مذاق میں کہی گئی بات نے پریشان کیا، سوشل میڈیا پر بہت کچھ ہوا پتہ نہیں میں نے کیا کہہ دیا، اب سوچا دوست کے ساتھ مذاق فون پر کر لینا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ اب میں شعیب اختر کو کہتا ہوں کہ واکر چاہیے کیونکہ وہ گھٹنے کے آپریشن کی وجہ سے چل نہیں رہے، شعیب اختر کے لیے نیک خواہشات ہیں کہ وہ جلد صحتیاب ہوں۔ قومی ٹیم کے کپتان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سابق بھارتی اسپنر نے کہا کہ بابر اعظم اچھے بیٹر ہیں اور انہوں نے ابھی بہت کچھ حاصل کرنا ہے، جیسے ہر کوئی سعید انور اور انضمام الحق کا نام لیتا ہے ویسے بابر اعظم کا نام لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ محمد رضوان کا کوئی ذکر نہیں کرتا، رضوان گیم کو تبدیل کر دیتا ہے، بابر اعظم کی کامیابی میں محمد رضوان کا بہت ہاتھ ہے لیکن رضوان کا کوئی نام نہیں لیتا۔