کراچی(این این آئی)سندھ میں حالیہ بارشوں سے ہونے والی تباہی نے حکومتی اراکین اسمبلی کا پارہ بھی ہائی کردیا اور رکن سندھ اسمبلی اپنی ہی حکومت پر برس پڑے۔تفصیلات کے مطابق سندھ میں طوفانی بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی تباہی کا جائزہ
لینے کیلیے وزیراعلی مراد علی شاہ کی بنائی ہوئی ٹیم جب ٹنڈو محمد خان پہنچی تو حکومتی کارکردگی سے نالاں پیپلز پارٹی کے ایم پی اے اعجاز شاہ شیرازی ان پر ہی برس پڑے۔ذرائع کے مطابق اعجازشاہ بخاری نے وزیر اعلی کی ٹیم کو آڑے ہاتھوں لے لیا اور کھری کھری سنا دیں۔ انہوں نے کہا کہ تین دن سے ٹنڈو محمد خان ڈوب رہا ہے اور وزیراعلی سندھ کو اب یاد آیا ہے اور اس پر بھی وزیراعلی نے اپنی ٹیم کو متاثرین کی مدد کے بجائے خالی ہاتھ بھیجا ہے۔پی پی رکن سندھ اسمبلی نے ٹیم سے کہا کہ تباہ کن بارشوں سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں ان کیلیے صرف دو ہزار خیمے دے کر ان کی غریبی کا مذاق نہ اڑائیں۔ آپ بس یہاں اجلاس کریں اور واپس کراچی چلے جائیں۔واضح رہے کہ سندھ میں ہونے والی حالیہ بارشوں نے پورے صوبے میں تباہی مچا دی ہے 30 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں درجنوں زخمی ہیں، ہزاروں افراد بے گھر ہوچکے ہیں جب کہ ہر شہر اور قصبہ برساتی پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔کئی علاقوں میں صورتحال اتنی ابتر ہے کہ لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں اور جو نقل مکانی نہیں کرسکتے وہ اپنے گھروں کی چھتوں پر محصور ہیں۔سندھ کے دیگر علاقوں کی طرح ٹنڈومحمد خان میں بھی مون سون کی طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی ہے
جس کے باعث ٹنڈومحمد خان کے مختلف علاقوں اور دیہاتوں میں برساتی پانی جمع ہوگیا ہے جس کے باعث علاقہ مکین نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں اور کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں. برساتی پانی کی عدم نکاسی کے خلاف تالپور کالونی. شوکت کالونی. کریم آباد. سستی بستی . گاں پٹار کے رہائشیوں اور سندھ ترقی پسند پارٹی کیجانب سے الگ الگ احتجاجی مظاہرے کئے اور انتظامیہ کے خلاف
سخت نعرے بازی کی اسموقع پر مظاہرین نے صحافیوں کو بتایا کہ گذشتہ کئی روز سے ہماریعلاقوں میں پانی موجود ہے لیکن انتظامیہ ہمارے علاقوں سے برساتی پانی نکالنے کو تیار نہیں ہیں مظاہرین نیمطالبہ کیا ہے کہ ہمارے علاقوں سے برساتی پانی جلد از جلد نکالا جائے اور ہمیں خیمے اور راشن فراہم کئے جائیں، جبکہ دوسری جانب سستی بستی کے علاقے میں ایک 12 سالہ لڑکی ستارہ رند برساتی پانی کے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئی۔