تل ابیب(این این آئی)اسرائیلی کمپنی نے دنیا کا سب سے پہلا ایئرکنڈیشنر بنایا ہے جو چار دیواری سے باہر دھوپ میں بھی زبردست ٹھنڈک پیدا کرسکتا ہے اور وہ بھی کسی بجلی کے بغیر۔میڈیارپورٹس کے مطابق اسے کینشو سسٹم کا نام دیا گیا ہے جو مائع نائٹروجن باہر پھینک کر فوری طور پر اطراف کے ماحول کو منفی دس درجے سینٹی گریڈ تک سرد کرسکتی ہے۔ اسرائیلی کمپنی کینوکو نے اسے
پہلی مرتبہ گھر کے باہر آزمایا ہے جو کیفے ہیٹر کے الٹ کے طور پر کام کرتا ہے۔اسے آئوٹ ڈور ریستوران میں رکھا جائے تو ایک نظام کئی میزوں کو سرد کرسکتا ہے۔ اس کا اہم راز مائع نائٹروجن ہے جس کی ایک معیاری ٹنکی اندر رکھی ہے۔ اس میں منفی 196 درجے سینٹی گریڈ پر نائٹروجن کو سرد رکھا گیا ہے۔ جسے ہی ایئرکنڈیشنر کا سوئچ آن کیا جاتا ہے تو نائٹروجن باہر نکل کر تیزی سے پھیلتی ہے اور باہر کے ماحول میں بھی ٹھنڈک آجاتی ہے۔مائع نائٹروجن باہر نکل کر گیس بن جاتی ہے اور اصل جسامت سے 700 گنا زائد پھیل جاتی ہے جس کی وجہ مکینکل انجن ہے۔ گیس خارج کرنے کے لیے ایئرکنڈیشنر کو خاص طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اسے چلانے کے لیے بجلی کی کوئی ضرورت نہیں اور نہ ہی اس سے کوئی گرم ہوا باہر خارج ہوتی ہے۔کمپنی کے مطابق نائٹروجن میں سانس لینے کا کوئی نقصان نہیں اور وہ مکمل طور پر محفوظ ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مائع نائٹروجن دھیرے دھیرے خارج ہوتی ہے۔اس طرح آئوٹ ڈورمائع نائٹروجن ایئرکنڈیشنر دیدہ زیب، موبائل، مثر اور خاموش ہے۔ ایک یونٹ کی ٹنکی 7سے 10 روز کے لیے کافی ہوگی ہے۔ جلد ہی ان کی تل ابیب کی ریستورانوں میں آزمائش کی جائے گی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نائٹروجن کی ایک ٹنکی کی قیمت 50 سے 60ڈالر کے برابر ہے۔توقع ہے کہ 2023کے وسط تک یہ اہم ایجاد مارکیٹ میں پیش کردی جائے گی۔