فیصل آباد(آن لائن) وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) سائبر کرائم ونگ فیصل آباد کی جانب سے بھی متاثرہ لڑکی کی مدعیت میں تشدد کی ویڈیو وائرل کرنے کا مقدمہ درج کرلیا گیا, ملزمان کے موبائل فون قبضے میں لے لئے گئے ہیں ،کیس میں نامز د دیگر ملزمان سے بھی تفتیش کی جائے گی، جبکہ شیخ دانش کی بیسٹ ایکسپورٹ فیکٹری نے گوگل سے اپنی لوکیشن ڈیلیٹ کردی ،
آن لائن کے مطابق بیسٹ ایکسپورٹ فیکٹری کے مالک شیخ دانش علی کے خلاف تھانہ ویمن میں مقدمہ کا اندراج کرواتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملزم اسکی کلاس فیلو کا والد ہے جو اسے شادی کرنے پر مجبور کر رہا تھا جبکہ شادی سے انکار پر ملزم نے اپنی بیٹی انا فاطمہ، ملازمہ ماہم اور دیگر ساتھیوں کے ہمراہ خدیجہ کو اسکے گھر سے اغوا کرلیا اور اپنے گھر لیجا کر اسے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے زخمی کرنے کے بعد اسکے سر کے بال بھی کاٹ دئیے۔ملزمان کی جانب سے خدیجہ غفور کو جوتے چاٹنے پر بھی مجبور کیا گیا، تشدد کے دوران ملزمان کی جانب سے ویڈیو بنا کر بھی سوشل میڈیا پر وائرل کی گئی جن میں پولیس نے واقعہ میں ملوث مرکزی ملزم اور خاتون ماہم سمیت چھ افراد کو حراست میں بھی لے رکھا ہے، ملزم کے گھر کی تلاشی کے دوران لاکھوں روپے مالیت کی شراب کی بوتلیں بھی برآمد ہوئیں، پولیس نے واقعات کے مقدمات بھی درج کر رکھے ہیں، مرکزی ملزم کے گھر کی تلاشی کے دوران بھاری تعداد میں شراب کی بوتلیں اور بھاری مقدار میں جدید اسلحہ بھی برآمد کیا گیا، جسکا مقدمہ تھانہ کھرڑیانوالہ میں درج کیا گیا ہے، جس میں پولیس کی جانب سے مرکزی ملزم کو جڑانوالہ عدالت میں پیش کیا گیا جہاں ملزم کی شراب نوشی کے مقدمہ میں 50 ہزار کے مچلکے کے عوض ضمانت منظور کرلی گئی۔جس کے بعد ڈی ایس پی کوتوالی قاضی فاروق سلطان کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے مرکزی ملزم شیخ دانش کو اس کیس میں گرفتار کرلیا اورعدالت سے ملزم کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا گیا ہے ‘ واضح رہے کہ طالبہ خدیجہ پر تشدد کیس پر وزیراعلی پنجاب پرویز الہی کی جانب سے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے جامع رپورٹ بھی طلب کرلی گئیپولیس نے ایکشن لیا تھا، جس کے بعد مرکزی ملزم دانش سمیت دیگر کو گرفتار کر لیا گیا تھا،گرفتار افراد میں 48 سالہ دانش، اور تین دیگر لوگ شامل ہیں، میڈیکل رپورٹ میں ثابت ہوا ہے کہ تشدد سے خدیجہ کی آنکھ، ناک، چہرے اور ہاتھوں پر زخم آئے ہیں، اور کچھ ہڈیاں فریکچر ہیں رپورٹ میں اس بات کی تصدیق بھی کی گئی ہے کہ ملزمان نے خدیجہ کے بال کاٹے اور بھنویں بھی مونڈھیں۔ خدیجہ پر تشدد اور ہتک آمیز سلوک پر مبنی ویڈیوز انٹرنیٹ پر وائرل ہوئی تھیں جس کے بعد اور انکی مبینہ بیوی ماہم بیٹی عنا شیخ اور دیگر نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا، دھمکیاں دی، ہراساں کرنا شروع کر دیا اور شکایت کنندہ کی زبردستی عریاں اور قابل اعتراض ویڈیو بنائی اور یہ دھمکی بھی دی کہ اگر وہ اس واقعے کی کسی بھی فورم پر رپورٹ کرے گی۔ تو وہ اس کا انتہائی نازیبا، عریاں اور قابل اعتراض ڈیٹا سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کریں گے۔ بعد ازاں انہیں گھر جانے کے لیے چھوڑ دیا گیا۔ اس کے بعد مذکورہ بالا مبینہ افراد نے شکایت کنندہ کے واٹس ایپ نمبر سے شکایت کنندہ کا عریاں اور قابل اعتراض ڈیٹا شیئر/ ٹرانسمٹ کیا۔ مقدمہ کے مرکزی ملزم شیخ دانش کو نامزد کیا گیا ہے