اسلام آباد (مانیٹرنگ ,این این آئی) شہباز گل کو اڈیالہ جیل انتظامیہ نے اسلام آباد پولیس کے حوالے کر دیا، معروف صحافی حامد میر نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ رینجرز اور ایف سی کی روانگی کا سنتے ہی چند منٹ کے اندر اندر اڈیالہ جیل انتظامیہ نے شہباز گل
کو اسلام آباد پولیس کے حوالے کر دیا، چودھری پرویز الٰہی کو سمجھ آ گئی کہ بات نکلی ہے تو دور تلک جائے گی۔ اسلام آباد کی مقامی عدالت کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کے ریمانڈ کے معاملے پر اسلام آباد اور پنجاب پولیس میں ٹھن گئی جبکہ وزارت داخلہ کی جانب سے رینجرز طلب کیے جانے کے بعد اڈیالہ جیل انتظامیہ نے گِل کو اسلام آباد پولیس کی تحویل میں دے دیا۔تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں ڈرامائی صورت حال رہی اور عدالتی حکم ساتھ لانے والی اسلام آباد پولیس کا شہباز گِل کو ساتھ لے جانے پر مْصر رہی تاہم جیل انتظامیہ نے گِل کو حوالے کرنے سے صاف انکار کیا۔اس دوران اڈیالہ جیل کے باہرپنجاب پولیس کی نفری اوراسلام آباد پولیس کے مابین تکرار بھی ہوئی اور جیل کے گیٹ نمبر پانچ پر اسلام آباد پولیس نے پہرہ بھی دیا تاہم بعد ازاں وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے رینجرز طلب کیے جانے کے بعد اڈیالہ جیل انتظامیہ نے شہباز گل کو اسلام آباد پولیس کی تحویل میں دے دیا۔اسلام آباد پولیس کے حوالے کیے جانے کے بعد پنجاب پولیس کے اہلکار اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہو ئے۔اس سے قبل شہبازگل کی حوالگی کے معاملے پر وفاقی حکومت نے رینجزر کو طلب کیا تھا۔ وزارت داخلہ کا کہنا تھاکہ رینجرزکوعدالتی احکامات پر عملدرآمد کیلئے طلب کیا گیا۔
ذرائع وزارت داخلہ کے مطابق اڈیالہ جیل حکام نے شہبازگل کو حوالے نہ کیا تو توہین عدالت کا کیس دائرکیاجاسکتا ہے۔ذرائع کا کہنا تھاکہ توہین عدالت کے کیس میں عمران خان، وزیراعلیٰ پنجاب، وزیرداخلہ پنجاب کوفریق بنایاجائے گا اور توہین عدالت کے کیس میں جیل انتظامیہ کو بھی فریق بنایا جائے گا۔خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس جیل
خانہ جات کو شہبازگل کوایمرجنسی پیدا کرکے اسپتال منتقل کرنے کاحکم دیا تھا۔انہوں نے حکم دیا کہ ایمرجنسی پیدا کرکے شہباز گل کو فوری راولپنڈی کے کسی سرکاری ہسپتال بھیج دیں۔اس سے قبل اسلام آباد کی مقامی عدالت نے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ مسترد ہونے کے خلاف نظر ثانی درخواست پر فیصلہ سنادیا اور پی ٹی آئی رہنما کو دو دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس سے قبل عمران خان نے پنجاب کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ اور آئی جی جیل خانہ جات کو حکم دیا تھا کہ کچھ بھی ہوجائے بغاوت کے مقدمے میں قید شہباز گِل اسلام آباد پولیس کے ساتھ جانے نہ پائے، کوئی بھی نتیجہ نکلے ان کا حکم مانا جائے۔عمران خان کے حکم کے بعد جیل کے ڈاکٹر نے شہباز گِل کو ڈی ایچ کیو اسپتال راولپنڈی منتقل کرنے کی ہدایت کی تھی۔ عمران خان کا شہباز گِل کی جعلی میڈیکل ایمرجنسی اور پنڈی کے اسپتال میں منتقلی کے لیے آئی جی جیل خانہ جات، ایڈیشنل چیف سیکریٹری اور سیکریٹری ہیلتھ پر شدید دباؤ ہے، معاملہ حل کرنے پنجاب اور اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ افسران جیل پہنچے