لاہور( این این آئی)رواں مالی سال کے پہلے مہینے جولائی کے دوران گاڑیوں کی فروخت میں غیر معمولی کمی آئی ہے جس کی وجوہات ماہرین کی نظر میں گاڑیوں کی بڑھتی قیمتیں، درآمدی مشکلات اور آٹو فنانسنگ کے حوالے سے بینکوں کی سخت شرائط ہیں۔ماہرین کے مطابق کمپنیوں کی جانب سے بکنگ بند ہونے اور ڈیلیوری میں تاخیر کی وجہ سے اگست میں گاڑیوں کی فروخت جولائی
سے بھی کم رہنے کا امکان ہے۔پاکستان آٹو مینو فیکچرز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق جولائی میں کار، جیپ، ٹرک، بس، اور پک اپ گاڑیوں کی مجموعی فروخت 11 ہزار 883 رہی جو اس سے پچھلے ماہ جون کے مقابلے میں 58 فیصد اور جولائی 2021 کے مقابلے میں 52 فیصد کم ہے۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال جون 2022 میں 28 ہزار 379 گاڑیاں فروخت ہوئی تھیں اور جولائی 2021 میں 24 ہزار 919 گاڑیاں بکی تھیں جس کے مقابلے میں پچھلے ماہ جولائی کے دوران 11 ہزار 883 گاڑیاں فروخت ہوئیں جس کا مطلب ہے کہ جولائی میں اس سے پچھلے ماہ یا جون 2022 کی نسبت نصف سے بھی کم گاڑیاں فروخت ہوئیں ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق مختلف کمپنیوں کے لحاظ سے دیکھا جائے پاک سوزوکی کے گاڑیوں کی فروخت میں سالانہ 56 فیصد اور ماہانہ 58 فیصد کمی آئی ہے جبکہ انڈس کمپنی کی گاڑیوں کی فروخت میں سالانہ 65 فیصد اور ماہانہ 62 فیصد کمی آئی۔
ہنڈائی نشاط کی گاڑیوں کی فروخت میں سالانہ 68 فیصد اور ماہانہ 89 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، تاہم ہونڈا کمپنی کی گاڑیوں کی مجموعی فروخت میں اگرچہ ماہانہ بنیادوں پر 35 فیصد کمی آئی ہے لیکن جولائی 2021 کے مقابلے میں 10 فیصد اضافہ ہوگیا۔گزشتہ ماہ سوزوکی کلٹس کی صرف 661 کاریں فروخت ہوئیں حالانکہ اس سے پچھلے ماہ جون میں اس ماڈل کی 2468 اور جولائی 2021 میں 4213 کاریں فروخت ہوئی تھیں۔
اسی طرح پچھلے ماہ ویگن آر کی بھی صرف 282 گاڑیاں فروخت ہوئیں جبکہ جون میں اسی ماڈل کی 2134 گاڑیاں فروخت ہوئی تھیں۔جولائی میں سوزوکی آلٹو کی 4618 کاریں فروخت ہوئیں جبکہ سٹی، سوک کی فروخت 2408 رہی، اس کے علاوہ کرولا یارس کی فروخت 1734 رہی، ان 3 ماڈلز کے سوا کسی بھی ماڈل کی فروخت ایک ہزار سے زیادہ نہیں بڑھ سکی۔
جبکہ ہنڈائی نشاط کے ایلانترا اور سوناتا کی فروخت صفر رہی یعنی ان ماڈلز کی ایک بھی گاڑی جولائی میں فروخت نہیں ہوئی۔اعداد و شمار کے مطابق جولائی میں سوزکی سوئفٹ کی فروخت میں ماہانہ 81 فیصد، بولان میں 95 فیصد اور راوی میں 58 فیصد کمی آئی۔ کرولا یارس کی فروخت میں بھی ماہانہ 61 فیصد اور فورچونر کی فروخت میں 65 فیصد کمی آئی ہے، اسی طرح سٹی، سوک کی فروخت میں ماہانہ لحاظ سے 30 فیصد اور بی آر وی کی فروخت میں 73 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔