منگل‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

شہباز گل نے جو کہا وہ خطرناک ہے نسیم زہرہ ،سہیل وڑائچ ، مجیب الرحمن شامی بھی بول پڑے

datetime 11  اگست‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) سینئر صحافیوں اور تجزیہ کاروں نے کہاہے کہ تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل نے جو کہا وہ خطرناک ہے۔”بی بی سی ”سے گفتگو میں اینکر پرسن اور تجزیہ کار نسیم زہرہ نے کہا کہ ان بیانات کا پس منظر الگ تھا۔انہوں نے کہاکہ ایک تو یہ ہے کہ آپ فوج کے بجٹ، اس کی سیاست میں مداخلت اور معاشی کاموں پر تنقید کریں جو کہ ہم سب کرتے ہیں لیکن دوسرا

یہ ہے کہ ایک ادارہ ہے جو چلتا ہی ڈسپلن پر ہے، اس کے اہلکاروں کو کہا جائے کہ وہ افسران کے احکامات نہ مانیں۔نسیم زہرہ کے مطابق میں نے شہباز گِل کو سنا جس میں وہ کہتے ہیں کہ آپ جانور نہیں انسان ہیں، اپنی عقل استعمال کرنے کی کوشش کریں۔انہوںنے کہاکہ میں بالکل واضح ہوں کہ یہ بہت خطرناک ہے اور اس کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، یہ تو آپ صاف الفاظ میں ان کو بغاوت کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔سینئر صحافی تجزیہ نگار مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ سیاست دان قومی اسمبلی کے اندر جو بھی کہتے ہیں اس کو تو قانونی طور پر کہیں بھی چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔’انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کے اندر جو تنقید ہوتی ہے اس کے خلاف تو کوئی قانونی کارروائی نہیں ہو سکتی، وہاں کہی گئی کوئی بھی بات چاہے کسی کے بھی خلاف ہو، کتنی ہی سخت ہو اس پر کوئی قانونی کارروائی نہیں ہو سکتی۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں اگر مختلف سیاست دانوں نے پارلیمان کے علاوہ کسی اور فورم پر فوج کے خلاف بات کی تھی تو ان (تحریک انصاف) کو اس وقت نوٹس لینا چاہیے تھا، وہ مقدمات کر سکتے تھے۔

مجیب الرحمان شامی نے کہاکہ پی ٹی آئی کو پہلے تو شہباز گِل کی کہی گئی بات پر اپنی پارٹی کی جانب سے وضاحت کرنی چاہیے کہ وہ اس سے متفق ہیں یا نہیں۔انہوں نے کہاکہ عمران حان اور پی ٹی آئی کو شہباز گل کے بیان پر اپنا موقف دینا چاہیے جس چینل پر یہ بیان آیا اس نے بھی اس کی مذمت کی ہے۔انہوںنے کہاکہ اس قسم کے معاملات قانون سے حل نہیں کیے جا سکتے۔

پی ٹی آئی اپنا موقف دے، شہباز گِل افسوس کا اظہار کریں اور عمران خان اپنے کارکنوں کو تاکید کریں کہ وہ ایک حد میں رہ کر اپنی رائے دیں تو معاملے کو نمٹا دیا جا سکتا ہے،قومی اداروں کو متنازع نہیں بنایا جانا چاہیے۔”دوسری جماعتیں بھی اداروں پر تنقید کرتی ہیں اس سوال کے جواب میں مجیب الرحمان شامی نے کہاکہ اگر فوج اقتدار میں نہیں ہے اور اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہی ہے تو دنیا میں کہیں بھی یہ کلچر نہیں کہ فوج کو مذاکروں اور مباحثوں میں موضوع بحث بنایا جائے۔

انہوں نے کہاکہ شہباز گل کا معاملہ فوج پر تنقید کا نہیں بلکہ فوجی اہلکاروں کو حکم عدولی پر اْکسانے کا ہے اور عام معمول کی تنقید سے اس کا موازنہ نہیں کیا جا سکتاپی ٹی آئی کے اس مطالبے پر کہ فوج پر تنقید کرنے والے دیگر سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کرنا چاہیے، تجزیہ نگار سہیل وڑائچ نے کہا کہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر گرفتاریاں ملک کے لیے اچھی نہیں۔

اس سے ملک میں عدم استحکام پیدا ہوتا ہے۔انہوںنے کہاکہ جو چیز قانون کے خلاف ہے، اس پر تو ٹھیک ہے لیکن ہر ایک کو غدار اور ہر ایک کو کافر کہنا ٹھیک نہیں ہے۔سہیل وڑائچ نے کہا کہ پہلے پہلے لیڈر شب پیان دیتی تھی، وہ احتیاط کرتی تھی۔ اب سوشل میڈیا پر اور ٹرولنگ کرنے والے بلا سوچے سمجھے بات کرتے ہیں۔ ڈیجیٹل میڈیا فوری سامنے خبر اور بیان لاتا ہے اور پھر ردعمل بھی فوری آتا ہے۔

موضوعات:



کالم



دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام


شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…