اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی اور کالم نگار جاوید چوہدری اپنے آج کے کالم میں انکشاف کرتے ہیں کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے چیف بننے سے قبل عمران خان سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی تھی‘یہ بس اتنا جانتے تھے ان کے پاس دنیا کے 200 ماہرین ہیں اور
یہ آ کر ملک بدل دیں گے‘ قوم کی طرح فوج کو بھی ان پر یقین تھا‘ یہ یقین اور یہ احساس بہرحال چلتا رہا اور 2018ء کے الیکشن ہو گئے‘ اسٹیبلشمنٹ مانتی ہے ہم نے الیکشنز میں عمران خان کی سپورٹ کی لیکن یہ اس سپورٹ کے باوجود اکثریت حاصل نہ کر سکے اور مجبوراً دوسری سیاسی جماعتوں کو ان کے ساتھ بٹھانا اور چلانا پڑ گیااور یوں حکومت کا سارا بوجھ اسٹیبلشمنٹ کے کندھوں پر آ گیا‘ وزیراعظم بننے سے چند دن قبل آرمی چیف اور جنرل فیض حمید عمران خان سے ملاقات کے لیے بنی گالا گئے‘ یہ ویٹنگ روم میں انتظار کر رہے تھے اور عمران خان جاگنگ ٹرائوزر کے ساتھ پشاوری چپل پہن کراندر داخل ہو گئے‘یہ دونوں مستقبل کے وزیراعظم کو دیکھ کر پریشان ہوگئے‘ ملاقات ہوئی اور یہ دونوں جب باہر نکلے تو جنرل فیض حمید نے پوچھا ’’کیا ہم ان کو وزیراعظم بنانے کے لیے کوشش رہے ہیں؟‘‘ آرمی چیف نے ان کی طرف دیکھا اور خاموش ہو گئے‘ بہرحال عمران خان وزیراعظم بنے اور اس کے بعد سعودی شہزادے ہوں یا یورپ اور امریکا کے وزراء ہوں ان کو سب کو بنی گالا میں دھوپ میں بھی بیٹھنا پڑااور ٹرائوزر اور پشاوری چپل بھی دیکھنا پڑی اور وزیراعظم کا انتظار بھی کرنا پڑا‘۔