اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی )سینئر اینکر پرسن و تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ نوازشریف اور چودھری شجاعت حسین فاصلوں کو کم کرنا چاہتے لیکن چودھری پرویز الہٰی اور شہباز شریف کے مابین اختلاف نہایت کشیدہ تھے ۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ آصف زرداری
نے ختم کروایا اور انہوں نے پرویز الہٰی کو متفقہ طور پر وزیراعلی پنجاب بنوایا لیکن چودھری پرویز الہٰی بنی گالہ جا پہنچے یہی وجہ تھی جس کے باعث چودھری شجاعت حسین نے سٹینڈ لیا ۔ دوسری جانب وزیراعظم کے مشیر اور پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما قمرالزماں کائرہ نے دعویٰ کیا ہے کہ چودھری شجاعت حسین نے چودھری پرویز الٰہی کو اپنوں کا پاس نہ رکھنے کی سزا دی ہے۔ اپنے بیان میں قمر الزماں کائرہ نے کہا کہ الزام لگ رہے تھے کہ پیسے چل گئے،ووٹ خریدے گئے ہیں، آصف زرداری کے خلاف سارے لوگ باتیں کر رہے تھے، آصف زرداری آخری وقت تک اپنی کوشش جاری رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے ساتھ ہمارے تعلقات میں کافی عرصے سے بہتری آئی ہے، پیپلزپارٹی ہمیشہ نظریات کی سیاست کرتی ہے۔ زیراعظم کے مشیر قمرالزماں کائرہ نے دعویٰ کیا کہ یہ فیصلہ ایک مرتبہ پھر عدالتوں میں جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے عمران خان جھوٹ کو سچ بنا کر بیچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر منعقد ہونے والے وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے امیدوار حمزہ شہباز 179ووٹ لے کر دوبارہ وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہو گئے جبکہ ان کے مد مقابل پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے امیدوار چوہدری پرویز الٰہی نے 176ووٹ حاصل کئے ،
ڈپٹی سپیکر نے مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کی جانب سے اراکین اسمبلی کو دی گئی ہدایات کے برعکس ووٹ دینے پر مسلم لیگ (ق) کے 10ووٹ مسترد کر دئیے اور حمزہ شہباز کی کامیابی کا اعلان کیا، پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) نے ڈپٹی سپیکر کی رولنے کے خلاف عدلیہ سے رجوع کرنے کا اعلان کر دیا، وزیر اعلیٰ پنجاب بر قرار رہنے پر مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ایوان میں شیر شیر کے نعرے لگائے گئے
اور تمام اراکین اسمبلی نے حمزہ شہباز کومبارکباد دیجبکہ تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے اراکین کی جانب سے فیصلے کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت 4بجے کی بجائے2گھنٹے 55منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر سردا ر دوست محمد مزاری کی صدارت میں شروع ہوا۔ تلاوت کلام پاک کے بعد راولپنڈی کے حلقہ پی پی 7سے نو منتخب رکن اسمبلی راجہ صغیر احمد نے رکنیت کا حلف اٹھایا۔اجلاس کے آغاز
پر مسلم لیگ (ن) خلیل طاہر سندھو نے ڈپٹی سپیکر سےنقطہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت طلب کی جس پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ آج کے روز نقطہ اعتراض نہیں بنتا تاہم انہوں نے اصرار کر کے بات کرنے کے لئے وقت حاصل کرلیا۔ خلیل طاہر سندھو نے کہا کہ پی پی 167سے تحریک انصاف کے رکن شبیر احمد کے خلاف الیکشن کمیشن میں کیس چل رہا ہے اور ان کی رکنیت فیصلے سے مشروط ہے اس لئے وہ ووٹ کاسٹ نہیں کر سکتے جس پر ڈپٹی سپیکر نے کہاکہ وہ تو حلف اٹھا چکے ہیں۔خلیل طاہر سندھو کی جانب سے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ نہ دینے پر مخدوم زین محمود قریشی پر بھی اعتراض اٹھایا گیا۔