کوہاٹ(این این آئی)ملک بھر کے تقریباً35 منتخب اضلاع میں پائلٹ بنیادوں پرپہلی مرتبہ ڈیجیٹل مردم شماری کا آغاز ہوگیاہے۔یہ ملک میں مجموعی طورپر ساتویں مردم شماری ہے جس کے دوران2 لاکھ سے زائد افسر اور فوجی جوانوں اور نادرا اہلکاروں کی خدمات حاصل کرلی گئی ہیں۔
اس ضمن میں باوثوق ذرائع نے ”این این آئی ” کو بتایا کہ ملک بھر کے 35 منتخب اضلاع بشمول آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں گزشتہ روز 20 جولائی 2022سے پائلٹ بنیادوں پر پہلی بار ڈیجیٹل مردم شماری شروع کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق کراچی’ پشاور’ کوہاٹ ‘آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت 35 منتخب اضلاع کی نامزد تحصیلوں میں پائلٹ پراجیکٹ کے تحت آزمائشی بنیادوں پر مردم و خانہ شماری کی جارہی ہے تاہم لاہور اور کوئٹہ پراجیکٹ میں شامل نہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ پائلٹ پراجیکٹ کی کامیبابی کے بعد ہی فوری طورپر ملک بھرمیں باقاعدہ طورپرساتویں مردم شماری شروع ہوجائے گی۔ ذرائع کے مطابق پاکستان میں 614 مردم شماری سپورٹ سنٹر بنائے گئے ہیں جبکہ ڈھائی گھرانوں پر مشتمل ایک بلاک ہوگا ۔پائلٹ پراجیکٹ کے تحت 254 شہری اور 175 دیہی بلاکس بنائے گئے ہیں۔مردم و خانہ شماری کرانے کے لئے شمارہ کنندوں (اینومیریٹر ز)اور ماسٹر ٹرینر کی ٹریننگ پہلے ہی مکمل ہوگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (پی بی ایس) اورنیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی ( نادرا) کے مابین ملک میں پہلی ڈیجیٹل مردم شمای کے لئے معاہدہ پچھلے ماہ جون میں ہوا ہے ۔خیال رہے کہ پاکستان میں مردم شماری ہر دس سال بعد ہوتی ہے۔
ملک میں پہلی بار مردم شماری قیام پاکستان کے چار سال بعد 1951 میں ہوئی تھی جبکہ 1951سے لے کر اب تک ملک بھر میں صرف 6 مرتبہ 1961’ 1972 ‘ 1981’ 1998اور آخری بار 2017مردم شماری ہوئی ہیں۔1951 میں کرائی گئی پہلی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی کل آباد ی ساڑھے سات کروڑ سے زائد تھی جس میں مغربی پاکستان کی آبادی 3 کروڑ 37 لاکھ اور مشرقی پاکستان کی آبادی 4 کروڑ 20 لاکھ تھی جبکہ66 سال بعد 2017 میں کرائی گئی مردم شماری کے مطابق ملک کی آبادبڑھ کر 21 کروڑ سے زائد ہوگئی۔