پشاور(این این آئی) عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ پختونخوا پر پچھلے 9 سال سے تحریک انصاف کی شکل میں عذاب مسلط ہے۔ ان 9 سالوں میں کرپشن اور چوریوں کے ریکارڈز قائم کئے گئے۔ بی آر ٹی منصوبے میں 34 ارب روپے کی کرپشن کی گئی ہے، اے این پی جلد ہی اکاؤنٹس کی تفصیلات سامنے لائے گی۔ چار کروڑ میں خریدے گئے
ایک بی آرٹی بس کو 144 روپے میں بیچنے کے معاہدے پر ابھی سے دستخط کردیئے گئے ہیں۔ پی ٹی آئی نے 9 سال سے پختونوں کے وسائل اور حقوق پر چھپ کا روزہ رکھا ہے۔ پختونخوا بجلی اور گیس کے خالص منافع سے محروم رہا، دہشتگردی سے متاثرہ ضم اضلاع کو مزید محرومیوں میں دھکیلا جارہا ہے۔ پاکستان میں جنگ اسلام اور کفر کی نہیں بلکہ حقوق پر اختیار کی ہے۔ پہلے انگریز ہمارے وسائل لوٹتے رہے اب ان کے وفادار لوٹ رہے ہیں۔ اے این پی کو پارلیمان سے باہر رکھنے کی وجہ یہی ہے کہ ہم پختون قوم کے حقوق اور اختیار کی بات کرتے ہیں۔ چغرزئی قامی تڑون کے عوامی نیشنل پارٹی میں ضم ہونے کے موقع پر جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا کہ عمران خان آج کل مسٹر ایکس، وائی زی کی بات کررہا ہے۔کپتان ہمت کرے اور مسٹر ایکس، وائے اور زی کا نام لے۔ ہم انہیں بتاتے ہیں کہ ان کا مسٹر اے اور مسٹر بی کون ہے۔ جنرل ضیاء الحق، جنرل حمیدگل، جنرل پاشا، جنرل ظہیرالاسلام، جنرل پیزا اور جنرل ‘ایف’ پی ٹی آئی اور عمران خان کے بنانے اور بچانے والے ہیں۔ کپتان کے پاس تو پنجاب کا ڈومیسائل ہے اور انہیں ہر قسم کا استثنی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران نے حکومت سے قبل جو بھی باتیں کیں حکومت میں آکر اس سے یوٹرن لیا۔ کہا کرتا تھا کہ خودکشی کرلوں گا مگر قرض نہیں لوں گا، پوری قوم نے دیکھا کہ ملک کو آئی ایم ایف کے ساتھ گروی رکھ لیا۔ پھر اقتدار پر مسلط ہوا تو پورا پاکستان بیچ دے گا۔
آج کل قوم کو امریکی غلامی اور سازش کی بتی کے پیچھے لگا دیا ہے۔ ایسا شخص جو خود اداروں کا غلام ہو، جو خود امریکہ اور انگلستان کا غلام ہو وہ قوم کو بیرونی غلامی سے کیا نجات دلائے گا۔ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ پختون خطے کو ایک نئی جنگ کا میدان بنانے کی سازش ہورہی ہے۔ اس سازش میں عالمی طاقتیں اور ریاستی عوامل شامل ہیں۔ ریاست سے اپیل کرتے ہیں کہ
ہمارے مزید ہمارے سروں کا سودا کرنے سے گریز کیا جائے۔ اس طرح کے اقدامات قوم کو بغاوت پر اکسانے کے مترادف ہوں گے۔ سندھ کی صورتحال بارے ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ سندھ میں پختونوں اور سندھیوں کو لڑانے کی سازش کا راستہ روکنا ہوگا۔پختون پاکستان کے شہری ہیں اور پاکستان کے کسی بھی شہر میں کاروبار یا تجارت کا آئینی حق رکھتے ہیں۔ اس حق سیان کو کوئی محروم نہیں کرسکتا،
لسانیت کو ہوا دینا مزید مشکلات کا باعث بنے گا۔ اچھے اور برے لوگ ہر قوم میں ہوتے ہیں، ایک فرد کے عمل کو پورے قوم سے جوڑنا ناانصافی ہے۔ اس مسئلے کے مستقل حل کیلئے پیپلز پارٹی قیادت کے ساتھ بات کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی معیشت تباہی سے دوچار ہے، لیکن اس کا الزام صرف سیاستدانوں کو دینا بالکل بھی ٹھیک نہیں۔ 80 فیصد بجٹ کھانے والوں کو بھی ذمہ داری لینی ہوگی۔
انہی لوگوں نے پاکستان کو وینٹی لیٹر پر پہنچا دیا ہے۔مہنگائی کے طوفان کو روکنے کیلئے صرف عوام قربانی نہیں دیں گے بلکہ اصل حکمرانوں کو بھی قربانی دینی ہوگی۔ صوبائی صدر کا مزید کہنا تھا کہ بدقسمتی اور کیا ہوگی کہ اس ملک میں قرضے لینے پر بھی جشن منایا جاتا ہے۔
یہ ملک کیسے چلے گا جب آمدن 2 روپے اورخرچ 20 روپے ہوگا۔ وسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے ترجیحات کو بدلنا ہوگا۔ توپ کی بجائے اب تعلیم کو فوقیت دینی ہوگی۔ سیاستدانوںسمیت ججز اور جرنیلوں کے مراعات بھی کم کرنے ہوں گے۔ رویت ہلال کمیٹی جیسیغیر ضروری ادارے اور شاہ خرچیاں ختم کرنی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ باچا خان سیلیکر ولی خان اور اسفندیار ولی خان تک ہم نے جمہوریت اور آئین کی بقا کی جنگ لڑی ہے۔
ملک میں آرٹیکل چھ کی بازگشت جاری ہے لیکن پوچھنا چاہتے ہیں کیا یہ آرٹیکل صرف سیاستدانوں کیلئے ہے؟ مشرف پر آرٹیکل چھ لگی تو راتوں رات من پسند عدالت لگا کر اس کو استثنی دیا گیا۔ آئین کی بالادستی پاکستان کی بقا کی ضمانت ہے
اس پاکستان کو ماننے کیلئے تیار نہیں جس میں مخصوص لوگ آئین کے پرخچے اڑائیں گے۔ آئین شکن چاہے سیاست دان ہو، جج ہو یا جرنیل سب کے خلاف یکساں کارروائی کرنی ہوگی۔