اسلام آباد( آن لائن ) پاکستان اور آئی ایم ایف میں اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے۔آئی ایم ایف کی جانب سے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی قسط جلد جاری ہو گی۔معاہدے کے تحت پروگرام کو مزید ایک ارب ڈالر کی وسعت دی جائے گی اس کے علاوہ آئی ایم ایف قرض پروگرام
کو جولائی 2023 تک توسیع کرنے کا بھی اعلان کرے گا۔آئی ایم ایف کی جانب سے باضابطہ اعلامیہ بھی جاری ہو گا۔ آئی ایم ایف نے منتخب نمائندوں کے اثاثہ جات پبلک کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔اس کے علاوہ گریڈ 17 سے 22 کے سرکاری ملازمین کے اثاثہ جات بھی پبلک کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔آئی ایم ایف کے احتساب سے متعلقہ آئینی ترامیم پر بھی تحفظات ہیں۔وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے جیوز نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت اس سے زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ جلد ہو جائے گا۔میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسز جلد آئی ایم ایف کو بھجوایا جا رہا ہے۔قبل ازیں وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ انسداد بدعنوانی کے قوانین کی وجہ سے آئی ایم ایف پروگرام معطل ہونے یا اس میں تاخیر کے حوالہ سے بعض ٹویٹس اور خبریں دیکھی اور سنی ہیں جس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام درست اندازمیں آگے بڑھ رہا ہے۔دوسری جانب وفاقی حکومت کی طرف سے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پر عمل درآمد کی تیاری کرتے ہوئے کابینہ بجلی کا بنیادی ٹیرف 7 روپے 91 پیسے فی یونٹ بڑھانے کا جائزہ آج لے گی ، وفاقی کابینہ میں بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کی سمری پیش کی جائے گی تاہم بجلی کی قیمت میں اضافے سے متعلق فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی اور اس حوالے سے فیصلہ آج کے کابینہ اجلاس میں متوقع ہے۔